اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں 10 اکتوبر
2017کو ممبر قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے ختم نبوت کے تحفظ ،قادیانی
سازشوں کے سدباب اور تحفظ و استحکام پاکستان کے حوالے سے جرات مندانہ موقف
اختیار کیا ،جو یقینا قابل صد ستائش اور لائق تحسین ہے ،انہوں نے ایوان میں
خطاب کرتے ہوئے کہا کہقادیانی فتنہ ،پاکستان کے خلاف سازش ،نظریہ پاکستان
اور آئین کے لیے خطرہ ہے ، اس معاملے پر اتفاق رائے سے ایک قرارداد منظور
کی جائے،جس کے مطابق افواج پاکستان میں قادیانیوں ،احمدیوں، لاہوری گروپ کی
بھریتوں پر پابندی لگائی جائے کیونکہ قادیانی جہاد فی سبیل اﷲپر یقین نہیں
رکھتے ۔انہوں نے کہاکہ ہم روز محشر کیا جواب دیں گے ؟آج فیصلہ کر لیں کہ
ہم نبی پاک ﷺ کے دشمنوں کو اہم عہدوں پر نہیں دیکھنا چاہتے ، انہوں نے
قادیانی سازشوں کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منیر نے مولوی تمیز الدین
کے خلاف فیصلہ دے کر ملک کو دولخت کیا ایوب خان سے پرویز مشرف تک ایک ہی
سفر ہے۔22 کروڑ کے عوام کی طرف سے درخواست کرتا ہوں کہ عدلیہ اور فوج میں
عقیدت ختم نبوت کا سرٹیفکیٹ لیا جائے۔نادرا کو دہری شہریت والوں کے بارے
میں بتانا ہوگا کیا پتہ یہ لوگ اسرائیل کا دورہ کرتے ہوں۔ ہم نے سازشیوں سے
پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کو بچانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چار نکات پر
مشتمل قرارداد منظور کرانا چاہتے ہیں کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس
کا قادیانی عبد السلام سے منسوب ختم کیا جائے ،فوج ،عدلیہ اور اٹامک انرجی
کمیشن میں عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے حلف نامے لیے جائیں۔
بلاشبہ کیپٹن(ر) محمد صفد رنے وقت کی نبض پر ہاتھ رکھا ہے ،اور دیمک کی طرح
وطن عزیز کوغیرمستحکم کرنے والی بیماری کو واضح تشخیص کی ہے ،اسی کی طرف
اشارہ مفکر اسلام علامہ زاہد الراشدی صاحب اپنی ایک تحریر میں کرتے ہیں کہ
علامہ محمد اقبالؒ نے قادیانیوں کے بارے میں کہا تھا کہ وہ مسلم معاشرہ میں
یہودیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جبکہ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے بھی یہ کہہ
کر اس کی تائید کی تھی کہ قادیانی گروہ پاکستان میں وہ مقام حاصل کرنا
چاہتا ہے جو یہودیوں کو امریکہ میں حاصل ہے کہ ملک کی تمام پالیسیوں پر ان
کا کنٹرول ہو۔ اس حوالہ سے قادیانیوں کا طریق کار اس قدر پیچیدہ اور دجل
آمیز ہوتا ہے کہ اسے بروقت سمجھنا اور اس جال سے نکلنا بسا اوقات بہت مشکل
ہو جاتا ہے اور وہ اہم کلیدی اسامیوں تک رسائی حاصل کر کے ان کے ذریعہ اپنا
کام صفائی کے ساتھ کر جاتے ہیں۔ یہی یہودیوں کا طریق واردات ہے کہ اعلیٰ
ترین مناصب تک پوری قابلیت، صلاحیت اور مہارت کے ساتھ رسائی حاصل کرتے ہیں
اور اپنے منصبی فرائض کو بہترین طور پر سر انجام دیتے ہیں لیکن اس کی آڑ
میں اپنا کام کر جاتے ہیں۔
پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ چودھری ظفر اللہ خانسے لے کر صدر یحییٰ خان کے
دور میں ملک کے پلاننگ کمیشن کا چیئرمین مرزا غلام احمد قادیانی کا پوتے
ایم ایم احمد تک ،ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام سے لے کر سن 80 کی دہائی
میں جنیوا میں پاکستانی سفیر مسٹر منصور احمدتک ،انہی قادیانی سازشوں کا
تسلسل ہے جس کی طرف کیپٹن صفدر اور مولانا زاہدالراشدی نے قوم کو متوجہ کیا
ہے ،ضرورت اس امر کی ہے پاکستان کے دونوں ایوانوں کے نمائندگان متفقہ طور
پر قراردادوں کو پاس کرکے ان ملک دشمن عناصرکا راستہ روک کر ان کے شر سے
وطن عزیز کے انتہائی حساس اور موقر اداروں کو محفوظ بنا دیں ۔ |