آسٹیو پروسس(Osteoporosis) کا مطلب ہڈیوں کا کھوکھلاپن،
بھر بھراپن ،خستہ اور کمزور ہڈیاں ہے۔کیونکہ آسٹیو کا مطلب ہڈیاں اور پروسس
کا مطلب کمزور اور خستہ کے ہیں۔ ہر سال عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 20
اکتوبر کو آسٹیو پروسس کا دن منایا جاتا ہے تاکہ عام لوگوں میں اس بیماری
سے متعلق آگاہی دی جا سکے۔میراآج کا مضمون بھی اسی حوالے سے ہے میں کوشش
کروں گا کہ آپ کو اس بیماری سے متعلق اپنی معلومات کے مطابق اس کی اہمیت کو
اجاگر کر سکوں۔کیونکہ کسی بھی بیماری سے متعلق آگاہی ضروری ہے۔
|
|
آسٹیو پروسس ایسی بیماری ہے جو مرد اور خاتون دونوں کو ہو سکتی ہے لیکن یہ
عارضہ مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ ہے۔خواتین میں یہ بیماری پنتالیس سے
ساٹھ سال تک ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ ہڈیوں میں موجود نمکیات، کیلشیم
اور وٹامن ڈی کی کمی اس مرض کا سبب بنتی ہیں جس سے ہڈیاں خستہ ہو جاتی
ہیں۔ایک اندازے کے مطابق دس ملین سے زیادہ افراد اس عارضہ کا شکار ہیں ان
میں سے آٹھ ملین خواتین ہیں۔یہ ہڈیاں اتنی کمزور ہو جاتی ہیں کہ بعض اوقات
چھینکنے سے، معمولی حرکت یا چوٹ سے بھی ٹوٹ جاتی ہیں۔اس مرض کی ظاہری کوئی
علامات نہیں ہیں یہ عمر ڈھلنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے اور اس کا
علم اس وقت ہوتا ہے جب ہماری کوئی ہڈی ٹوٹ جاتی ہے تو ٹیسٹ کروانے پر پتا
چلتا ہے کہ یہ شخص آسٹیو پروسس کا مریض ہے۔یہ ایک خاموش مرض ہے۔
اس بیماری کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ان میں سے٭ عمر رسیدہ ہونا،کیلشیم کا
کم استعمال خاص کر خواتین اپنی زندگی میں کیلشیم کم استعمال کرتی ہیں اس
لئے وہ اس مرض میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔٭اس کے علاوہ سن یاس میں مبتلا خواتین
کو بھی یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے٭ ایسی خواتین جو گردے کے امراض میں مبتلا
ہوں وہ بھی اس مرض کا شکار ہو جاتی ہیں ٭خواتین میں اگر ماہواری پنتالیس
سال سے پہلے بند ہو جائے تو یہ بھی آسٹیو پروسس کی وجہ بن جاتی ہے٭کاہلی
اور ورزش کا نہ کرنا بھی اس کی وجوہات میں شامل ہے٭متوازن خوراک کا استعمال
نہ کرنے والے خواتین و حضرات بھی اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں٭ایک اندازے
کے مطابق پاکستان میں ہر دس میں سے چار خواتین اس عارضہ میں مبتلا ہیں٭طویل
عرصہ بھوک کی کمی والے افراد بھی اس کا شکار بن سکتے ہیں٭معدے کی خرابی بھی
اس کی وجہ ہو سکتی ہے٭دوائیوں کے سائیڈ افیکٹس بھی ایک وجہ ہیں٭شراب
نوشی،سگریٹ نوشی اور دوسری نشہ آور اشیاء کا استعمال بھی اس کی وجہ ہو سکتی
ہے٭اس بیماری کے موروثی اثرات بھی ہو سکتے ہیں٭نارمل قد کی نسبت چھوٹے قد
کے افراد میں یہ بیماری ہونے کے زیادہ خدشات موجود ہیں٭زیادہ چائے اور کافی
کا استعمال کرنے والے خواتین و حضرات بھی اس بیماری کا شکار بن سکتے ہیں۔
اس کی علامات ظاہر ہونے میں کافی عرصہ گزر جاتا ہے کیونکہ یہ بیماری خاموشی
سے مرض میں اضافہ کرتی رہتی ہے ،زیادہ تر مریضوں کو اٹھنے اور بیٹھنے میں
دقت محسوس ہوتی ہے اس کے علاوہ جوڑوں کے درد بھی ہونے لگتے ہیں۔عمر رسیدہ
لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی کا مڑ جانا بھی ایک علامت ہے۔اس بیماری کا بروقت
تشخیص کرنا اور پھر اس کا علاج کرنا نہایت ضروری ہے ۔بیماری سے پہلے ہی
ہمیں اس کا تدارک کر لینا چاہیے تا کہ ہم اس بیماری میں مبتلا ہونے سے بچ
سکیں ۔وقت سے پہلے ہی اگر احتیاظی تدابیر کر لی جائیں تو اس مرض سے افاقہ
ممکن ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کون سی احتیاظی تدابیر ہیں۔
|
|
٭ ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں کیلشیم کی مقدار زیادہ ہو۔ان میں دودھ
اور دودھ سے بنی اشیاء قابل ذکر ہیں اس کے علاوہ سبز پتوں والی سبزیاں ،مچھلی
وغیرہ کا استعمال ضروری ہے۔
٭ روزانہ ورزش کو اپنا معمول بنائیں کم از کم تیس منٹ سے لے کر ایک گھنٹہ
کی ورزش ضرور کریں۔
٭ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی نہ ہونے دیں اس کے لئے سورج بہترین ذریعہ ہے۔دس
سے پندرہ منٹ دھوپ لینا مفید ہوتا ہے۔
٭بچپن سے ہی اپنے بچوں کو دودھ دینا شروع کر دیں تا کہ ان میں کیلشیم کی
کمی نہ ہو۔
٭سگریٹ نوشی اور دوسری نشہ آور اشیاء سے مکمل پرہیز رکھیں۔
٭ اس بیماری کا شک ہو تو اپنا بی ایم ڈی ٹیسٹ ضرور کروائیں۔تا کہ بروقت
تشخیص ہو جائے اور اس کا بہتر علاج ہو۔ |