سیکیورٹی عوام کی جان اور مال کے تحفظ کے لئے ہوتی ہے مگر
جب بات آجائے پریشانی کی تو یہ پریشانی کا سبب بن رہی ہے۔ سیکیورٹی خدشات
کے باعث موبائل فون سروس کی بندش اور اہم سڑکوں اور شاہراہوں کو بند کردینا
سیکیورٹی کے نام پر سراسر زیادتی ہے۔ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ اہم دن جن میں
محرم ، عید اور 12 ربیع الاول جیسے دنوں میں عوام جہاں ان خاص دنوں سے جڑے
احساس کو اظہار کرتی ہے وہیں عوام ان عمل سے پریشان بھی نظر آتے ہیں۔
سیکیورٹی پروٹوکول کے باعث جہاں لوگ موت کا شکار بن جاتے ہیں وہیں ان پر
تشدد اور ماراماری جیسے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ چند واقعات میڈیا
اور خبروں کی زینت بنے رہے پگر پھر لوگ ان واقعات کو کسی مردہ فرد کی طرح
بھول بھی گئے ہیں۔
سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ سیکیورٹی کس کے لئے ہے؟ عوام کے لئےیا پھر ان
خاص افراد کے لئے جو اپنی جان چلے جانے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔ لوگ اگر
خود نہیں سوچیں گے تو جو سلوک اب ہورہا ہے وہ شاید ایسی ہی جاری رہے۔ اگر
سیکیورٹی سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے تو ان عمل کو فوری رکنا
چائیے۔ اسی طرح کراچی کی مشہور ترین شاہراہوں پر لگے سیکیورٹی بریرز سے
ٹریفک جام اور حادثات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ ایک اہم عوامی شاہراہ
پر تو یہ عالم ہے کہ ترقیاتی کام سیکیورٹی ایشو کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔
ان سب باتوں کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ سیکیورٹی میں کمی کی جائے۔ بنیادی
مقصد یہ ہے کہ عوام الناس کی خدمت اور بہتری کسی بھی معاشرے میں اولین
ترجیح ہوتی ہے۔ اگر سیکیورٹی کی مد میں عوام کو پریشانی آرہی تو ہمیشہ اس
میں بہتری کی گنجائش ہونی چاہیئے۔ میری آپ سب کراچی والوں سے درخواست ہے کہ
ذرا سوچیں۔ |