خارجیت دراصل منتشرالخیالی اور منتشرالعملی کا ابلیسی
فتنہ ہے جس کی کوکھ سے جہالت، درندگی، وحشت و دہشتگردی جنم لیتی ہے۔ تاریخ
اسلام میں یہ فتنہ ابتدائی زمانے میں ہی پیدا ہوگیاتھا امام ابن تیمیہ رحمہ
اﷲ فرماتے ہیں :خارجی کا نام ہر اس شخص پر منطبق ہوجاتا ہے کہ جو سیدنا علی
بن ابو طالب رضی اﷲ عنہ کے خلاف خروج کرنے والوں کے افعال و اقوال اور
نظریات کی مشابہت اختیار کر ے اور ان کے عقیدہ کو اپنائے، اسی طرح ہر وہ
شخص کہ جو قرآن و سنت کو فیصلہ کن شریعت و قانون ماننے سے انکار ، کبیرہ
گناہ کے مرتکب مسلمان شخص کو کافر قرار دینے اور ظلم و زیادتی کرنے والے
مسلمان حکام کے خلاف خروج کا فتوی دینے میں خوارج کی موافقت کرے یا یہ
عقیدہ رکھے کے کبیرہ گناہوں کا مرتکب مسلمان ہمیشہ جہنم میں رہے گا تو ایسے
فرد کو خوارج میں شامل کیا جائے گا،ڈاکٹر ناصر عبدالکریم العقل کہتے ہیں
خوارج وہ لوگ ہوتے ہیں جو کبیرہ گناہوں کی بنیاد پر اہل ایمان کو کافر سمجھ
تے ہیں امام ابوبکر الاجری رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:خوارج کا اَوّلین فرد عہد
رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں نمودار ہوا۔ یہ وہ شخص تھا جس نے حضور
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر اس وقت طعنہ زنی کی جب آپ صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم جعرانہ کے مقام پر مالِ غنیمت تقسیم فرما رہے تھے۔ اس بد بخت نے
کہا : اے محمد!عدل کیجیے!میرے خیال میں آپ عدل نہیں کر رہے۔ حضور علیہ
السلام نے فرمایا : تو ہلاک ہو!اگر میں عدل نہیں کروں گا تو اور کون کرے گا؟
حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے اس کو قتل کرنے کا ارادہ کیا مگر حضور صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم نے انہیں اس کے قتل سے روک دیا اور آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے
اس شخص سے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا : اس کے ایسے ساتھی ہوں گے کہ تم میں
سے ہر کوئی ان کے مقابلے میں اپنی نمازوں اور روزوں کو حقیر جانے گا، یہ
دین سے اس طرح صاف نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے ۔حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اﷲعنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
نے خوارج کا ذکر کیا اور فرمایا : وہ میری امت کے بد ترین لوگ ہیں اور
انہیں قتل کرنے والے میری اُمت کے بہترین لوگ ہوں گے۔حضرت علی رضی اﷲ عنہ
روایت کرتے ہیں پس تم انہیں جہاں کہیں پاؤ تو قتل کر دو کیونکہ ان کے
قاتلوں کو بروزِ قیامت بے حد و حساب اجر ملے گا۔حضرت ابو امامہ رضی اﷲ عنہ
سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خوارج اہل
دوزخ کے کتے ہیں، دوزخ کے کتے ہیں، دوزخ کے کتے ہیں۔ تین بار فرمایا۔ پھر
فرمایا : یہ آسمان کے سائے تلے قتل ہونے والے بدترین مقتول ہیں، اور بہترین
مقتول وہ ہیں جنہیں یہ لوگ قتل کریں گے۔حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : آخری زمانے میں ایسے لوگ
نکلیں گے جو کم عمر نوجوان، ناپختہ ذہن اور عقل سے کورے ہوں گے وہ بظاہر
لوگوں سے اچھی بات کریں گے مگر دین سے یوں خارج ہوں گے جیسے تیر شکار سے
خارج ہو جاتا ہے۔ پس دورانِ جنگ جہاں بھی ان سے سامنا ہو انہیں قتل کیا
جائے کیونکہ ان کو قتل کرنا اﷲکے ہاں اَجر و ثواب کا باعث ہوگا۔خوارج کی
صفات و علامات اور ان کی پہچان کو واضح کرنے والی اِس طویل بحث سے ثابت
ہوجاتا ہے کہ عصر حاضر کے دہشت گرد ہی خوارج ہیں۔ ہمارا دینی و ملی فریضہ
ہے کہ ہم قرآن و حدیث، آثار صحابہ اور اقوال ائمہ کی روشنی میں ان انسانیت
کے دشمن خونخوار بھیڑیوں کے گھناؤنے چہروں کوپہچانیں اور معاشرے کے سامنے
انہیں بے نقاب کریں۔ انہوں نے اپنے مکروہ چہروں پر مذہب کا خول پہن رکھا ہے،
لیکن اس سے کوئی مغالطہ لاحق نہیں ہونا چاہیے۔ وہ اپنے سیاہ کارناموں سے
پہچانے جاتے ہیں۔ وہ جوروپ چاہے اپنا لیں، ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق
اور واسطہ نہیں ہے۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل چکے ہیں جیسے تیر یا گولی تیز
رفتاری کے ساتھ شکار سے نکل جاتی ہے۔ ان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو
اسلام اور امت مسلمہ کی طرف منسوب نہیں کرنا چاہیے، جیسے یہ خارجی دہشت گرد
عالم اسلام کے لیے خطرہ ہیں ویسے ہی انسانیت کے لیے بھی خطرہ ہیں کوئی
مسلمان یا مسلم ریاست ان سے خیر خواہی نہیں چاہتی امام حرم اپنے خطبوں کے
اندر اس گروہ کی خوب مذمت کرچکے ہیں اورمسلمانوں کو ان سے ہوشیار رہنے کی
وصیت کرچکے ہیں ،اسلامی تعلیمات کی روسے یہ باغی ہیں مگر کسی فردِ واحد کو
یہ قطعاً حق نہیں پہنچتا کو وہ ان کی بیخ کنی کرنے کے لیے ازخود اقدامات کر
ے بلکہ ان عناصر کی بیخ کنی کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے اورریاست کو
امن عامہ قائم رکھنے کے لیے ایسے اقدامات کرنے چاہییں ، افواج پاکستان پہلے
ضربِ عضب اوراب ردالفساد اپریشن کے ذریعے خوارج اوردہشت گردوں کا قلع قمع
کررہی ہے پاکستان نے اس جنگ میں واضح کامیابی حاصل کی ہے جس کا دنیا اعتراف
کررہی ہے بہ حیثیت قوم ہمیں متحد ہونا چاہیے اورہر فرد کو ردالفساد کا
سپاہی بننا چاہیے تاکہ ہم سرزمین پاک کے ہر حصے اورگوشے میں امن قائم
کرسکیں امن سے ترقی اورخوشحالی کے لیے راستے ہموار ہونگے چائنہ اکنامک
کوریڈور ،ون بیلٹ ون روڈ جیسے عظیم الشان منصوبے شرمندہ تعبیر ہونگے ۔ |