ماہ صفرالمضظفر کا مطلب ہے (برکتوں والا مہینہ) اور اس
ماہ کو نحوست والا مہینہ کہنا گناھ ہے کیونکہ تمام ماہ اللہ کے بنائے ہوئے
ہیں اور اللہ کبھی کوئی چیز بھی غلط نہیں بناتا. اس ماہ میں کوئی اچھا کام
نہ کرنا مثلا نیا کاروبار نہ شروع کرنا یا اسکو عافت و بلایات کا ماہ کہنا
اسکو نحوست والا سمجھنا اللہ کی شان میں گستاخی ہے کیونکہ جب ہم کسی چیز کی
برائی کرتے ہیں تو کہتے ہیں اس میں یہ مسئلہ ہے اس میں وہ مسئلہ تو بنانے
والے کے کام کی برائی ہو رہی ہوتی ہے اسی طرح کسی ماہ کو نحوست کہنا یا
سمجھنا اللہ کے بنائے ہوئے ماہ کو غلط کہ رہے ہوتے. جب کہ یے ماہ تو برکتوں
اور رحمتوں والا ہے.اس ماہ میں ہر اچھا کام کرنا اچھی بات ہے.کیونکہ اسی
ماہ میں ھجری 1 کو حضرت سیدنا علی المرتضی(رضی اللہ عنہ) اور سیدہ کائنات
فخرالنساء بی بی فاطمہ الزھرا (سلام اللہ علیہا) کا نکاح ہوا. اسی ماہ میں
حضرت سیدنا عمر ابن خطاب(رضی اللہ عنہ) نے ملک مدائین (قیصر و قصری کا محل
جہاں تھا) وہ فتح کرا اور وہاں اسلام نافذ کرا. سیف اللہ حضرت خالد بن
ولید(رضی اللہ عنہ) اسی ماہ میں ایمان سے سرشار ہوئے. اسی ماہ کی 25 تاریخ
کو میرے پیارے امام اہل سنت احمد رضا خاں(رحمتہ اللہ علیہ) کا وصال ہوا.
اور بھی بہت سے واقعات اس ماہ میں رونماء ہوئے کیونکہ یے ماہ اللہ کا بنایا
ہوا ہے اور اللہ کبھی کوئی چیز غلط نہیں بناتا.یے سب کفار اور مشرکین کے
ھتکنڈے ہیں یے سازشیں ہیں اسلام سے دور کرنے کی. اور جو لوگ اس ماہ کو
نحوست والا کہتے یا سمجھتے ہیں لھذا وہ تمام لوگ توبہ کریں اور تجدید ایمان
بھی کریں کیونکہ اللہ کی شان کی گستاخی حد کفر اور بعض اوقات کفر بھی ہو
جاتی ہے بہتر ہے کہ توبہ کر کے تجدید ایمان بھی کریں اللہ پاک آپکا اور
میرا حامی و ناصر ہو. آمین..
دعا کا طالب |