ایران اور برطانیہ کے درمیان 1954ء میں تیل نکالنے کا
معاہدہ ہوا ۔ اینگلو ایرانین آئل کمپنی ایران سے تیل نکال رہی تھی اور یہ
تیل بعدازاں یورپ اور امریکا برآمد کیا جاتا تھا۔ اینگلو ایرانین آئل کمپنی
ایران کو تیل کی رائلٹی دیتی تھی۔
ایک بار شاہ ایران شکار کیلئے جا رہا تھا اس کے راستے میں پائپ لائن آ گئی-
شاہ نے پائپ لائن کے قریب خیمہ لگوایا اور اینگلو ایرانین کمپنی کے چیف
ایگزیکٹو کو وہاں طلب کر لیا‘ چیف ایگزیکٹو گرتا پڑتا وہاں پہنچ گیا‘ شاہ
نے اس کی طرف دیکھا اور اسے حکم دیا‘تم فوراً یہ پائپ لائن توڑ دو‘ چیف
ایگزیکٹو نے پوچھا لیکن جناب کیوں؟ شاہ نے جواب دیا‘ میں تیل کا فوارہ
دیکھنا چاہتا ہوں‘ انگریز چیف ایگزیکٹو نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور عرض
کیا‘جناب اس سے بہت نقصان ہو جائے‘ شاہ نے کہا‘میں تمام نقصان اپنی جیب سے
پورا کر دوں گا‘ تم پائن لائن توڑو‘ ایک گھنٹہ تیل کا فوارا پھوٹنے دو اور
اس کے بعد مجھے بل بھجوا دو‘ انگریز چیف ایگزیکٹو نے اس عجیب و غریب مطالبے
سے بچنے کی بہت کوشش کی لیکن شاہ نہیں مانا۔
بہرحال قصہ مختصر چیف ایگزیکٹو نے انجینئر منگوائے اور پائپ لائن درمیان سے
توڑ دی۔ پٹرول کا فوارہ نکلا اور صحرا کی ریت میں جذب ہونے لگا۔ شاہ ایران
ایک گھنٹہ اس فوارے کا نظارہ کرتا رہا۔ اس کے بعد اس نے چیف ایگزیکٹو سے
کہا ‘تم مجھے بل بھجوا دینا‘ اور اس کے بعد وہ تہران روانہ ہو گیا۔ شاہ کے
اس عجیب و غریب مطالبے نے اگلے دن پوری دنیا کی ہیڈ لائنز میں جگہ پا لی۔
لوگوں نے سمجھا شاہ ایران پاگل ہو چکا ہے۔ اینگلو ایرانین کمپنی نے چند دن
بعد شاہ کو ضائع ہونے والے تیل کا بل بھجوا دیا۔ شاہ نے بل دیکھا اور اگلے
دن کمپنی کے تمام اعلیٰ عہدیداروں کو محل میں بلوا لیا اور انہیں آئل کی
رائیلٹی اور کمپنی کا بل دکھا کر بولا ‘آپ نے رائیلٹی کے سمجھوتے میں یہ
لکھا تھا کہ آپ کی پائپ لائن سے فی گھنٹہ اتنا پٹرول گزرتا ہے جبکہ آپ نے
بل میں اس کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ پٹرول ضائع ہونے کا مطالبہ کیا۔ اس
کا مطلب یہ ہوا آپ ہمیں چھ گنا کم رائیلٹی دے رہے ہیں۔
شاہ کی بات سن کر کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کے حواس جواب دے گئے کیونکہ وہ
شاہ کو بل بھجوا کر پھنس چکے تھے۔ بہرحال قصہ مزید مختصر شاہ نے اینگلو
ایرانین آئل کمپنی کے ساتھ نیا معاہدہ بھی کیا اور اس سے کروڑوں ڈالر
ہرجانہ بھی وصول کیا اور سٹوری کا یہ حصہ سامنے آنے کے بعد مغرب کا وہ پریس
جو شاہ ایران کو چند دن پہلے تک پاگل کہہ رہا تھا وہ اس کی چالاکی کا قائل
ہو گیا۔ |