پاکستان اور سری لنکا کے درمیان متحدہ عرب امارات میں
ہونے والی ون ڈے سیریز کے دوران جس پاکستانی کرکٹر سے مبینہ طور پر کسی
مشکوک شخص نے رابطہ کیا تھا وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد تھے۔
اس واقعے کے بعد ذرائع ابلاغ میں سرفراز احمد کا نام سامنے آیا تھا لیکن
پاکستان کرکٹ بورڈ نے باضابطہ طور پر اس کرکٹر کے نام کی تصدیق نہیں کی تھی
تاہم اب خود سرفراز احمد کی جانب سے باضابطہ طور پر اس کی تصدیق ہو گئی ہے
کہ مشکوک شخص نے جس کرکٹر سے رابطہ کیا تھا وہ کرکٹر وہ خود تھے۔
|
|
ابوظہبی میں مشکوک شخص نے سرفراز سے رابطہ کیا تھا
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ون ڈے
سیریز کے دوران جس پاکستانی کرکٹر سے مبینہ طور پر کسی مشکوک شخص نے رابطہ
کیا تھا وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد تھے۔
اس واقعے کے بعد ذرائع ابلاغ میں سرفراز احمد کا نام سامنے آیا تھا لیکن
پاکستان کرکٹ بورڈ نے باضابطہ طور پر اس کرکٹر کے نام کی تصدیق نہیں کی تھی
تاہم اب خود سرفراز احمد کی جانب سے باضابطہ طور پر اس کی تصدیق ہو گئی ہے
کہ مشکوک شخص نے جس کرکٹر سے رابطہ کیا تھا وہ کرکٹر وہ خود تھے۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ابوظہبی میں جمعرات کو ہونے والے پہلے ٹی
ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے قبل ہونے والی پریس کانفرنس میں سرفراز احمد سے سوال
کیا گیا کہ اس واقعے کے بعد آپ کافی دباؤ کا شکار دکھائی دیے ہیں جس پر
پاکستانی کپتان کا کہنا تھا۔ 'وہ چیز ہو گئی۔ میرا جو کام تھا وہ میں نے کر
دیا لیکن بتانے کے بعد میں اتنا نہیں ڈرا تھا جتنا میں ٹی وی پر اپنے آپ کو
دیکھ کر ڈر گیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ٹی وی پر اتنا زیادہ ذکر ہوا کہ میں خود سے ڈر گیا تھا۔
جب آپ کھیل رہے ہوتے ہیں تو آپ کو بہت زیادہ سنجیدہ ہونا پڑتا ہے۔ اللہ کا
شکر ہے کہ اب چیزیں نارمل ہوتی جا رہی ہیں اور میں بہتر سے بہتر ہوتا جا
رہا ہوں۔'
یاد رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ابوظہبی میں کھیلے گئے تیسرے ون
ڈے سے ایک روز قبل 17 اکتوبر کو دبئی میں ٹیم کے ہوٹل کی لابی میں ایک شخص
نے سرفراز احمد سے رابطہ کر کے انہیں مبینہ طور پر سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی
تھی۔
سرفراز احمد نے فوری طور پر ٹیم منیجمنٹ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس واقعے
کی رپورٹ کر دی تھی۔
اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے تصدیق کی تھی کہ سری
لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ایک کھلاڑی سے
مشکوک شخص نے رابطہ کیا تھا تاہم انھوں نے اس کھلاڑی کا نام نہیں بتایا ہے۔ |