تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
عالیشان ہے ۔ بخیل ہے وہ شخص جس کے پاس میرا ذکر ہو اور اس نے مجھ پر درود
شریف نہ پڑھا ہو۔ (صلی اللہ علیہ وسلم ) مشکوۃ شفاءالقلوب میں ہے ایک شخص
کا انتقال ہو گیا اس کیلئے جو قبر کھودی گئی اس میں ایک خوفناک کالا سانپ
نظر آیا۔ لوگوں نے گھبرا کر وہ قبر بند کر دی اور دوسری قبر کھو دی وہاں
بھی وہی خوفناک کالا سانپ موجود تھا بالآخر تیسری جگہ قبر کھو دی وہی کالا
سانپ وہاں بھی موجود تھا آخرکار سانپ نے زبان سے پکار کر کہا تم جہاں بھی
قبر کھودو گے مین وہاں پہنچوں گا۔ لوگوں نے اس سے پوچھا کہ یہ قہر و غضب
کیوں ہے؟سانپ بولا! یہ شخص جب سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی
سنتا تھا تو درود شریف پڑھنے سے بخل کرتا تھا۔اب میں اس بخیل کو سزا دیتا
رہوں گا۔
لرز جاؤ اور کانپ اٹھو کہ اگر خدانخواستہ اس طرح کی عادت آپ میں پہلے موجود
تھی تو گھبرا کر سچے دل سے توبہ کر لیجئے اور آئندہ کیلئے جب بھی پیارے آقا
صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی سنیں تو فورا درودشریف یعنی صلی اللہ علیہ
وسلم ضرور پڑھنے کی عادت بنائیں۔
عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ جب کبھی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک
لیا جا رہا ہو کوئی عالم صاحب اپنے بیان میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا
نام نامی لے رہا ہو تو اکثر لوگ درود شریف پڑھنے سے کوتاہی کرتے ہیں نیز
اذان کے وقت بھی جب سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی آئے تو اپنے
انگوٹھوں کو چوم کر آبکھوں پر لگائیں اور درود شریف پڑھیں ۔یہ حضرت سیدنا
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جو میرے اس پیارے کی طرح کرے اس کیلئے میری شفاعت واجب ہوجاتی ہے۔(مقاصد
حسنہ) نیز فرمایا کہ ہم قیامت کی صفوں میں اس کو تلاش کر کے اپنے پیچھے
پیچھے جنت میں لے جائیں گے۔
حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو اشھد ان محمد رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم سن کر انگوٹھے چومے اور آنکھوں پر لگائے وہ وہ کبھی اندھا
نہ ہو گا نہ کبھی اس کی آنکھیں دکھیں گی ۔(مقاصد حسنہ)
حضرت شیخ نور الدین خرسانی رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ بعض لوگ ان کو
اذان کے وقت ملے جب انہوں نے موذن کو اشھد ان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کہتے ھوئے سنا تو انھوں نے انگوٹھے چومے اور آنکھوں پر لگائے تو لوگوں
نےان کو اس بارے میں دریافت کیا تو فرمانے لگے میں پہلے انگوٹھے چوما کرتا
تھا پھر چھوڑ دئے پس میری آنکھیں بیمار پڑ گئی میں نے تاجدار رسالت صلی
اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے
فرمایا تم نے اذان کے وقت انگوٹھے آنکھوں پر لگانے کیوں چھوڑ دئیے اگر تم
چاہتے ہو کہ تمھاری آنکھیں تندرست ہو جائیں تو پھر یہ عمل دوبارہ کرنا شروع
کر دو۔جب میں بیدار ہوا تو یہ عمل کرنا شروع کر دیا پھر مجھ کو ایسا آرام
آیا کہ اب تک وہ مرض نہ لوٹا۔
حضرت سیدنا آدم علیہ السلام نے نور مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے کی
تمنا کی تو وہ نور ان کے انگوٹھوں کے ناخنوں میں چمکایاگیا انہوں نے فرط
محبت سے ناخنوں کو چوما اور آنکھوں سے لگایا۔(جاءالحق)
ان روایت و حکایت سے پتہ چلا کہ اذان میں انگوٹھے چومنا آنکھوں سے لگانا
باعث برکت اور مستحب ہے۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ درود شریف پڑھنے کے علاوہ لکھنے والے کا بھی بڑا مقام
ہے اور ادب کا تقاضا بھی یہی ہے کہ بار بار سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے نام اقدس کے ساتھ لفظ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور لکھے اور صرف لکھنے پر
اکتفاء نہ کرے بلکہ زبان سے بھی درود شریف پڑھے ۔
اکثر لوگ آج کل درود شریف کی بدلے صلعم،عم، یا اس جیسے چھوٹے الفاظ لکھتے
ہیں یہ ناجائز و حرام ہے۔ یونہی رضی اللہ عنہ کی جگہ رض رحمتہ اللہ علیہ کی
جگہ رح لکھتے ہیں یہ بھی نہ چاہیے جن لوگوں کے نام محمد، احمد،علی حسن،
حسین کے ساتھ درود شریف یا رضی اللہ عنہ بناتے ہیں یہ بھی ممنوع ہے کہ اس
جگہ یہ شخص مراد ہے اس پر درود شریف کا اشارہ کیا معنیٰ؟؟بہارشریعت میں ہے
اللہ تعالٰٰی کے نام مبارک کے ساتھ بھی عزوجل پورا لکھیں آدھے جیم پر
اکتفاء نہ کریں۔
آج کل کیسا نازک دور ہے فضول مضامین میں تو ہزار ہا صفحات سیاہ کر دئیے
جاتے ہیں لیکن جب میٹھے مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیارا اسم گرامی آتا
ہے لکھنے والے بھائی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مختصر عبارت لکھنے میں سستی
کرتے ہیں ۔یہ بیماری عوام تو عوام 14 صدی کے بڑے بڑے اکابر و فحول کہلانے
والوں میں بھی پھیلی ہوتی ہے ۔کوئی صلعم لکھتا ہے کوئی صللعم کوئی فقط ص
کوئی علیہ الصلٰوۃ السلام کے بدلے عم ایک ذرہ سیاہی ایک انگل کاغذ یا ایک
سیکنڈ وقت بچانے کے لیئے کیسی کیسی عظیم برکات سے محرومی ہوتی ہے۔
حضرت علامہ جلال الدین سیوطی شافعی رحًتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔۔! پہلا شخص
جس نے درود شریف اختصار کے ساتھ ایجاد کیا اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔۔
اللہ اکبر (عزوجل) کتنا محبت بھرا دور تھا کہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مخفف
ایجاد کرنے والے کا ہاتھ ہی کاٹ دیا گیا کیوں نہ ہو کہ جو صرف مال چوری
کرتا ہے اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے تو اس بد نصیب نے تو مال نہیں عظمت مصطفٰی
صلی اللہ علیہ وسلم کی چوری کرنے کی کوشش کی تھی اور جس کے دل میں عظمت
مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم راسخ ہے وہ بخوبی سمجھتا ہے کہ مال کی چوری سے
شان مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم میں چوری کرنا زیادہ سنگین جرم ہے اور
مذکورہ بالا سزا پھر بھی کم ہے ۔ لیکن افسوس کہ آج کل تو یہ چوری عام ہو
چکی ہے ہر کتاب، ہر رسالہ، ہر اخبار۔ صلعم، ص، سے بھرا پڑا ہے اب نوبت
لکھنے ہی کی حد تک نہیں رہی بلکہ اب تو لوگوں کی زبان پر بھی صلی اللہ علیہ
وسلم کی بجائے صلعم ہی سنائی دینے لگا ہے۔
یاد رکھیئے صلعم ایک مہمل کلمہ ہے اس کے کوئی معنی نہیں بنتے ۔ محمد مصطفٰی
صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت رکھنے والے جلد بازی سے کام نہ لیا کریں۔
پورا صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے پڑھنے کی عادت بنا ڈالیں ۔)
حضرت ابو سلیمان رحمتہ اللہ علیہ اپنے متعلق واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک
مرتبہ میں نے خواب میں مدنی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا ۔ سرکار
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابو سلیمان تو میرا نام لیتا ہے اور اس
پر درود شریف بھی پڑھتا ہے وسلم کیوں نہیں کہتا۔۔؟ یہ چار حرف ہیں ہر حرف
پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ (القول البدیع)
صلی اللہ علیہ یعنی ان پر اللہ کا درود ہو درود شریف ہے مگر اس میں سلام
شامل نہیں ہے جب کہ صلی اللہ علیہ وسلم (یعنی ان پر اللہ کے درود و سلام
ہوں ) میں درود و سلام دونوں شامل ہیں۔
غور فرمائیے ۔۔۔! صرف لفظ وسلم کہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں آکر
اظہار ناراضگی فرمائیں تو جو غافل اور سست لوگ پورا ہی صلی اللہ علیہ وسلم
غائب کر کے صرف ص یا صلعم پر گزارہ کرتے ہیں ان سے سرکار صلی اللہ علیہ
وسلم کتنا ناراض ہوتے ہوں گے۔
اللہ عزوجل ہمیں دنیا، قبر، محشر، ہر جگہ اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ
وسلم کی ناراضگی سے بچائے ۔۔۔۔ آمین |