بسم اللہ لرحمن الرحیم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟
“اعلان کردے کہ میں تو تم جیسا ہی ایک انسان ہوں ہاں میری جانب وحی کی جاتی
ہے“ سورہ کھف آیت ١١٠
اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے نہ کے
نور۔۔ہاں اگر نور کی بات یوں کی جائے کہ جیسے کسی بزرگ ہستی کو دیکھ کر لوگ
کہتے ہیں کہ دیکھو انکے چہرے پر کتنا نور ہے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم سراپا نور تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر بزرگ و برتر
ہستی کوئی نہیں۔ اور جو لوگ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور ثابت کرنے
کی کوشش کرتے ہیں ان سے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ مقام کس کا بلند ہے نور کا
یا بشر کا یقیناً بشر کا کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ سلام کو مٹی
سے تخلیق کیا تو نوری فرشتوں کو حکم دیا کہ انکے سامنے سجدہ کریں تو مقام
کس کا بلند ہوا نور کا یا بشر کا اور جب معراج کی رات حضرت جبرائیل علیہ
سلام سدرہ تلمنتہی سے آگے نہ گئے مگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آگے
تک گئے تو مقام کس کا بلند ہوا نور کا یا بشر کا۔ آپ کیوں یہ ثابت کرنا
چاہتے ہیں کہ سید البشر صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے۔
ترجمہ:
“کیا لوگوں کو یہ بات انوکھی معلوم ہوئی کہ ہم نے ان میں سے ایک انسان کی
ظرف اپنی وحی بھیجی کہ تو لوگوں کو آگاہ کردے اور ایمانداروں کو خوشخبری
سنا دے کہ انکا سچا اور مضبوط پایہ ہے۔ انکے پالنے والے کے ہاں، لیکن کافر
کہنے لگے ہو نہ ہو یہ تو صریح جادوگر ہے۔“ سورہ یونس آیت ٢
تفسیر:
کافروں کو اسپر بڑا تعجب ہوتا تھا کہ ایک انسان اللہ کا رسول بن جائے کہتے
تھے کیا بشر ہمارا ہادی ہوگا؟ حضرت ہود اور حضرت صالح نے اپنی قوم سے
فرمایا تھا کہ کیا تمھیں یہ کوئی انوکھی بات لگتی ہے کہ تم میں سے ہی ایک
شخص پر تمھارے رب کی وحی نازل ہوئی۔ کفار قریش نے بھی کہا تھا کہ کیا اسنے
اتنے سارے معبودوں کے بجائے ایک ہی اللہ مقرر کردیا؟ یہ تو بڑے ہی تعجب کی
بات ہے“الخ۔ تفسیر ابن کثیر ج ٢ ص ٥٤٠
مختصر یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے نہ کہ نور اور بشر کا مقام نور
سے زیادہ بلند ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ اصل چیز تو یہ ہے کہ ان صلی
اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کیا جائے اور سنتوں پر عمل کیا جائے۔اللہ
تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین |