دنیا اسلام کو بدنام کرنے کے لئے کوئی نہ
کوئی حربہ استعمال کرتی رہتی ہے۔ حقوق نسواں کی رٹ لگانے والے ’’ عورت کی
آزادی نہیں بلکہ عورت تک رسائی کی آزادی چاہتے ہیں ‘‘
اسلام ایک مکمل دین اور ضابطہ حیات ہے ۔ اور اسلام وہ دین ہے جس کو اللہ
اور اللہ کے رسول ﷺ نے پسند کیا ہے۔ یہودو نصریٰ اسلام اور مسلمانوں کے
دشمن ہیں۔ اسلام نے عورت کو وہ مقام عزت اور مرتبہ دیا ہے جس کا غیر مسلم
تصور بھی نہیں کر سکتے ۔ ساڑھے چودہ سوسال پہلے کی تاریخ کے اوراق الٹ پلٹ
کر دیکھیں ! کتنا دردناک وحشیانہ اور ظالمانہ دور ہوگا جب ’’ لڑکیوں کو
زندہ دفنا دیا جاتا تھا۔ اس وقت عورت کی عزت کتے بلی سے بھی کم تھی ۔ قربان
میری جان میری آن میرے ماں باپ تاجدار مدینہ سرور سینہ جناب حضرت محمد ﷺ پر
آپ ﷺ کی آمد سے دنیا سے غموں دکھوں اور سسکتی انسانیت کو سکون آیا۔ جس لڑکی
کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفنانے کی تیاریاں شروع ہو جاتی تھی ۔ دنیا نے دیکھا
رسالت آب ﷺ نے وہ سبق پڑھایا لوگوں نے’’ بیٹیوں کو زحمت نہیں رحمت ‘‘
سمجھنا شروع کر دیا۔’’ بیٹی کی پرورش پر جنت کی گارنٹی ‘‘ یہ اس عظیم الشان
ہستی کا فرمان عالی شان ہے جس کی زبان اقدس سے ہمیشہ ہی کلمہِ حق نکلاہے۔
افسوس آج ہم نے سب کچھ یہود و نصریٰ کو سمجھ کر ان کی اندھی تقلید کرنا
شروع کر دی ہے۔ جو لوگ یورپ ،امریکہ اور افریقہ میں عورت کی آزادی کی باتیں
کرتے ہوئے نہین تھکتے ان کے لئے ایک مستند رپورٹ پیش ہے !
ریپ کے حوالے سے ٹاپ 10 ملکوں کی فہرست موجود ہے.. رپورٹ میں دسویں نمبر پر
ملک ایتھوپیا ہے جہاں کی ساٹھ فیصد خواتین کو سیکس وئیل وائلنس کا سامنا
کرنا پڑا اور ہر سترہ میں سے ایک خاتون ریپ کا شکار ہوئی.. یاد رہے کہ یہ
کوئی مسلمان ملک نہیں بلکہ ایک عیسائی ملک ہے133ریپ کے حوالے سے 9 ویں نمبر
پربڑا ملک سری لنکا ہے133 یہ بھی مسلم ملک نہیں133خواتین سے بدسلوکی اور بے
حرمتی کے حوالے سے فہرست میں آٹھواں بڑا ملک کینیڈا ہے جہاں 2,516,918 ریپ
کیسز دو ہزار ایک سے اب تک رجسٹرڈ ہوے ہیں اور مزے کی بات یہ کہ وہاں کے
سرکاری محکموں کا یہ ماننا کہ یہ رجسٹرڈ کیسز ٹوٹل کا چھ فیصد بھی نہیں
133یاد رہے کینیڈا بھی مسلم ملک نہیں بلکہ ایک لبرل اور آزادی پسند ملک
ہے133ساتواں نمبر فحاشی و عریانی جسے یار لوگ آزادی اور حقوق بھی کہتے ہیں
میں سرفہرست ملک فرانس کا ہے 133 کیا آپ جانتے ہیں کہ 1980 سے پہلے تک تو
یہاں ریپ کوئی جرم سمجھ ہی نہیں جاتا تھا.. اس کے سدباب کا کوئی قانون سرے
سے ہی موجود نہیں تھا 133 عورت پر جنسی اور جسمانی تشدد پہ قانون بنایا ہی
1992 کے بعد گیا۔۔۔فرانس جیسے لبرل ملک میں سالانہ 75000 ریپ کیسز رجسٹرڈ
کئے جاتے ہیں..چھٹے پر ٹیکنالوجی کے بادشاہ جرمنی کا نمبر آتا ہے جہاں اب
تک 6505468 کیسز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں یاد رہے ان میں سے 240000 سے زیادہ
متاثرہ خواتین خودکشی و تشدد سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں 133
ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کرتے اس ملک میں انسانیت اتنی ہی تیزی سے ختم
ہوتی جا رہی ہے۔۔۔.پانچواں نمبر انگلینڈ کا ہے جہاں ہر 16 سے 56 سال کی عمر
کی ہر پانچ میں سے ایک عورت کو جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے133..سالانہ
چار لاکھ خواتین انگلینڈ میں اپنا وقار کھو بیٹھتی ہیں۔چوتھے نمبر پر مشہور
ملک ریپستان مطلب ہندوستان آتا ہے, جہاں ہر بائیس منٹ بعد ریپ کا ایک کیس
رجسٹرڈ کیا جاتا ہے 133 یاد رہے اعداد و شمار کے ماہرین کے نزدیک یہ تعداد
اصل تعداد کا دس فیصد بھی نہیں کیوں کہ پسماندگی کی وجہ سے نوے فیصد خواتین
رپورٹ درج نہیں کرواتیں تیسرے نمبر پہ سویڈن آتا ہے جہاں ہر چار میں سے ایک
عورت ریپ اور ہر دو میں سے ایک عورت سیکسوئیل ہراسمنٹ کا شکار ہوتی
ہے133..دوسرے نمبر پہ ساؤتھ افریقہ آتا ہے جہاں بلحاظ آبادی سالانہ 65000
سے زائد کیسز رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں 133 ساؤتھ افریقہ بیبی اینڈ چائلڈ ریپ
اور ہراسمنٹ کے حوالے سے بھی دنیا میں بدنام ترین ملک جانا جاتا ہے133.اور
آخر میں پہلے نمبر پہ ہے مہذب ترین ملک امریکہ مہذب اور روشن خیال ملک ہونے
کی وجہ سے یہاں کے کیسز بھی کافی عجیب و غریب واقع ہوے ہیں 133 یہاں ہر چھ
میں سے ایک عورت تو ریپ کا لازمی شکار ہوئی ہے پر ہر 33 میں سے ایک مرد بھی
عورتوں کے ہاتھوں ریپ کا شکار ہوا ہے 133 19.3% عورتیں اور 3.8% فیصد
امریکی مرد زندگی میں کم ازکم ایک دفعہ ریپ کا لازمی شکار ہوے اوپر موجود
تمام اعداد و شمار ایک ویبسائیٹ سے لئے گئے باقی ویبسائیٹ بھی دیکھیں ان
میں بھی ٹاپ ٹین کنٹریز یہی ہیں بس ترتیب آگے پیچھے ہے 133 ان سب ملکوں میں
آپکو کسی مسلم ملک کا نام نظر نہیں آئے گا 133 اگر آپ تیزاب گردی کے حوالے
سے سرچ کریں تو بھی یہی ملک آپ کو سب سے زیادہ متاثرہ نظر آئیں گے.. جی یہی
وہ ممالک جنہیں ہمارا میڈیا جنت بریں ثابت کرنا چاہتا ہے 133 جن کی ہمارے
ہاں موجود لبرل باندر مثالیں دیتے ہیں 133 افسوس کہ ہزاروں مختاراں مائیوں
اور ملاؤں پہ مشتعمل امریکہ اور دوسرے ان ممالک میں کوئی این جی اوز نہیں
یہاں کسی شرمین عبید چنائی کو گھاس نہیں ڈالی جاتی.. یہاں کی کوئی این جی
او اس بدترین کام پہ اپنے سسٹم پہ نوحہ کناں نظر نہیں آتی 133 اور مزے کی
بات یہ کہ ان ممالک میں کسی ملا مدرسے کا ہولڈ نہیں 133 عورتوں کے حقوق
نہیں دبائے جاتے ہاں عورتوں کے ریپ وہ بخوشی کر دیتے ہیں 133 چند سال پہلے
کہیں پڑھا تھا کہ آزادی نسواں درحقیقت عورت تک پہنچنے کی کوشش کا نام ہے
133 ابھی جب اعداد شمار دیکھے تو اس بات پہ یقین ہوا کہ واقعی ہی آزادی کے
نام پہ اس مہذب معاشرے نے عورت کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا.. اس سے گھر
چھینا, تقدس چھینا, عزت چھینی, برابری کے نام پر مشقت کرائی گئی, برینڈ بنا
کر بیچا گیا 133 بازاروں میں نیلام کیا گیا 133 عورت کی آزادی کے نام پر
جنس و پیسے کے ان پیاسوں نے اسے خوب بیوقوف بنایا, بارہ سے تیرہ سال کی
بچیاں بھی ان ہوس کے پجاریوں سے محفوظ نہ رہ سکیں 133 سال میں ایک کیس
پاکستان سے لیکر رونا پیٹنا کرنے والی یہ منحوس مائیاں کیا بارہ بارہ سال
کی ان امریکی بچیوں کے بارے میں جانتی بھی ہیں جو کہ کم عمری میں ہی مائیں
بن گئیں؟میرے خیال میں عورت کی آزادی کے نام پر جنس کا کاروبار چلانے والے
صحافیوں, اور کوٹھے چلانے والی ان سو کالڈ لبرل نائیکاؤں کو ڈرموں میں ڈال
کر امریکہ و یورپ کی ان جعلی جنتوں میں بھیج دینا چاہئے 133 کہ حقوق تو فی
الحال وہاں کی مظلوم عورتوں کو چاہئے 133یہاں تو عورتیں محفوظ ہیں
پہلے کی طرح آج بھی یہی کہتا ہوں ’’ اگر آپ عورت سے مخلص ہے ‘‘ عورت کی
آزادی یعنی حقیقی آزادی چاہتے ہیں ، حقیقت میں عورت کو غلام نہیں آزاد ی کے
خیر خواہ ہے تو یہ سب باتیں ، یہ سب حقوق ،اور عروت کی حقیقی عزت کے لئے ’’
اسلام ‘‘ کی طرف آنا ہوگا۔ اسلام کے بغیر عورت کے حقوق کی بات کرنا ایسے ہی
ہے دن کو رات اور رات کو دن سمجھنا ۔ .یقین کریں عورت کے حقوق کو اسلام نے
دئے ہیں وہ ہی حقوق ہے اور عورت کی آزادی بھی وہ ہی ہے جو ’’ اسلام نے دی
ہے۔ اسلام کے بغیر عورت کی آزادی نہیں بربادی ہے۔
کمنٹ باکس میں اپنا تبصرہ کرنا نہ بھولئیے گا. |