اپنی یادداشت کو بہتر بنائیے !

یہ ٹاسک اتنا مشکل تھا کہ اسے دن رات ایک کرنا پڑا۔ وہ عام سا آدمی ، نارمل انسان تھا۔ اسے اپنے مذہب سے خاص لگاؤ تھا۔ لیکن جس مذہب سے وہ تعلق رکھتا تھا ، اس مذہب کی خاص جماعت میں شمولیت کے لئے وہ شرائط پر پورا نہیں اتر رہا تھا ۔ اسے اپنے مذہب کی خاس جماعت میں شامل ہونے کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ وہ کیتھولک مذہب پر جان مال قربان کر دینا چاہتا تھا۔ اسی لئے اس نے جیسویٹ ( کیتھولک مذہب کی خاص جماعت کا نام) میں شامل ہونے کی درخواست دی۔جیسویٹ نے اس کی درخواست ردی کی ٹوکری میں ڈال دی ، اور کہا گیا کہ تم قد میں چھوٹے ہو اور جماعتی قواعد و ضوابط پورا نہیں اترتے ۔ کیتھولک مذہب کی اس خاص جماعت نے کارکنان کی انٹری کے لئے جو ضابطہ بنایا تھا ، وہ بہت ہی مشکل تھا ۔ لہذاٰ اسے اپنے خواب کی تعبیر ملتی نظر نہ آئی۔اس نے ہمت نہیں ہاری اور ایک بار پھر درخواست دی۔ اس بار اسے ایک مشکل ٹاسک پورا کرنے کا کہا گیا ، اور یہ باور کرایا گیا کہ اگر وہ یہ ٹاسک پورا کر لے گا تو اسے جماعتی باڈی میں شامل کر لیا جائے گا۔پھر وہ ہوا جو ستھرویں صدی میں شایدہی ایسی مثال موجود ہو۔ اسے کہا گیا کہ بائبل پوری یاد کر کے سناؤ گے، اور نیلیسن وان ڈر اسٹین نے کچھ ہی دنو ں میں بائبل یاد کر لی۔

قوت یادداشت اور حا فظے کی پختگی کی ایسی مثالیں ہمیں حیران کر دیتی ہیں۔ تاریخ میں ایسے واقعات سنہرے حروف سے لکھے جاتے ہیں۔ اکثر لوگ یادداشت میں کمزوری کی شکایت کرتے ہیں۔ وہ باتیں یاد نہیں کر سکتے ۔ چابیاں رکھتے ہیں بھول جاتے ہیں ۔ عام طور سے حافظہ کی کمی طلباء میں ہر خاص و عام کو در پیش ہے۔ بچے ہوم ورک بھول جاتے ہیں۔ یاد کرتے ہیں ، یاد نہیں ہوتا۔ ایک دن پہلے کا پڑھا ہوا ایک پیرا گراف تک نہیں سنا سکتے ، اور والدین اس سلسلے میں ڈپریشن اور پریشانی کا شکار نظر آتے ہیں۔اسی طرح نوجوان بھی یادداشت کی کمزوری میں مبتلاء ہیں۔درصل ہم زندگی میں ہر لمحہ یادداشت سے جڑے ہوئے ہیں۔ یادداشت ہی ایساتعلق ہے جوہمیں اپنے ماضی کی تلخیاں یاددلاتا ہے، اورحال سے لطف ا ندوز ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔جس کی وجہ سے ہم مستقبل کے سہانے خواب دیکھتے ہیں ۔ یہ یادداشت ہی ہے جو ہمیں گزشتہ غلطیوں سے سیکھنے اور مستقبل میں ان کا سے بچنے کا راستہ دیکھاتی ہے۔

اﷲ پاک نے ہمارے دماغ میں بے شمار ، حیرت انگیز صلاحیتیں رکھی ہیں۔ گلہاریاں اور مختلف پرندے مہینوں بعد بھی اپنی خوراک کی جگہ یاد کر سکتے ہیں کہ ان کی خوراک کہاں رکھی ہے۔لیکن ہم انسان ایک گھنٹے بعد بھول جاتے ہیں کہ ہم نے کسی کو فون کرنا تھا ۔اسکول ، کالج جاتے ہوئے بچے اپنا ضروری سامان بھول جاتے ہیں ۔آفس جاتے ہوئے گھڑی ، بیگ ، فائلیں بھول جاتے ہیں ۔ دودن بعد بھول جاتے ہیں کہ کیا کھایا تھا۔ آپ مغربی افریقی قبیلوں کے ان پڑھ تاریخ دانوں پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے ،وہ ایک گِر یو افریقی کے مرنے کو ایسا سمجھتے تھے ، گویا کہ ایک لائبیریری جل کر خاک ہو گئی ہو۔انھیں پچھلی کئی پشتوں کے نام یاد ہوتے تھے ، لیکن ہم دادا پَردادا سے آگے نہیں جا سکتے ۔ حافظے میں کمزوری کی شکایات زیادہ تَر زیادہ پڑھے لکھے طبقے سے ملتی ہیں۔اس کی وجہ کاموں کا بوجھ، روزمرہ امور میں بے ترتیبی، بے ہنگم زندگی کو کسی ایک متعین خدخال میں نہ لانا،اورمنصوبہ بندی کے بغیر چلنا شامل ہیں۔ دنیا میں کئی ملین افراد یادداشت میں کمزوری کا شکار ہیں۔ اور اس سلسلے میں سائنس نے معلومات کے ذخیرے کی حفاظت پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے۔

یادداشت کی مختلف اقسام ہیں ۔ بہت سی باتیں ہمارے حوا س سے تعلق رکھتی ہیں۔ جب ہم کوئی چیز دیکھتے ہیں ، سونگھتے ہیں، چھوتے ہیں تو وہ چیز ہمارے دماغ میں محفوظ ہو جاتی ہے۔اور یادداشت کی یہ قسم عام پائی جاتی ہے۔لیکن یہ یادداشت ہم بس کچھ وقت کے لئے محفوظ کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہم ان باتوں میں دل چسپی نہیں لیتے۔یادداشت کی ایک قسم ایسی بھی ہے جس سے آپ معلومات کوبہت عرصے تک محفوظ کر سکتے ہیں۔لیکن اس کے لئے آپ کو ان طریقوں پر عمل کرنا ہوگا۔ (۱) آپ نے خود دیکھا ہوگا کہ جب ایک بات دل کو چھو لے تو اسے یاد کرنا کتنا آسان ہوتا ہے ، لہذاٰ قرآن مجید کا مطالعہ کرتے وقت اگر یہ بات یاد رکھیں کہ اس سے میں خدا کے نزدیک ہو جاؤں ، اور لوگوں کو اس سے فائدہ پہنچاؤں، تو تب ہی آپ یادداشت کو بڑے عرصے تک اپنے پاس محوظ کر سکتے ہیں۔اس لئے معلومات میں دل چسپی لیں ، کسی ایک موضوع کو چن کر اس کو سیکھتے رہیں ، اور یاد کرتے رہیں۔(۲) اکثر لوگ جو باتوں کو یاد نہیں کر پاتے اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ ان باتوں کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ اگر آپ کسی بات کو توجہ نہیں دیں گے تو کیونکر اسے یاد کر سکتے ہیں ۔ اس کے لئے ایک کاغذ ، قلم لیں اور فوری طور پر ان باتوں ، نکات کو نوٹ کر لیں ، تا کہ آ پ دوبارہ پڑھ کر اپنی یادتازہ کر سکیں۔

Ansar Usmani
About the Author: Ansar Usmani Read More Articles by Ansar Usmani: 99 Articles with 87122 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.