پیراڈائز پیپر میں دنیا کے طاقتور اور امیر شخصیات کی
ٹیکس بچانے کےلیے بیرون ملک آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری سے متعلق
دستاویزات افشا ہوئی ہیں۔
ان لیکس میں، جنھیں پیراڈائز پیپرز کا نام دیا گیا ہے، 13.4 ملین دستاویزات
شامل ہیں جن میں زیادہ تر ایک صف اول کی آف شور کمپنی ایبلبی کی ہیں۔
|
|
ان دستاویزات میں زیادہ تر کہانیوں کا مرکز وہ سیاستدان، ملٹی نیشنل
کمپنیاں، مشہور اور امیر شخصیات ہیں جنہوں نے ٹرسٹ، فاؤنڈیشن اور شیل
کمپنیوں کے پیچیدہ نظام کو استعمال کیا تا کہ اپنے سرمائے کو ٹیکس وصول
کرنے والے اہلکاروں سے بچایا جائے یا اپنی کاروباری سرگرمیوں کو پردے میں
رکھا جا سکے۔
پاناما پیپرز کی طرح پیراڈائز پیپر بھی جرمنی کے اخبار سویڈیوچے زیٹونگ
نےحاصل کیے ہیں جس نے تحقیقاتی صحافیوں کے عالمی کنسورشیم کو تحقیقات کی
نگرانی کے لیے طلب کیا۔
بی بی سی پینوراما اور گارڈین اُن تقریباً 100 میڈیا گروپوں میں شامل ہے جو
اِن دستاویزات پر تحقیق کر رہے ہیں۔
لیکس کا نام پیراڈائز پیپرز کیوں؟
ان افشا ہونے والی دستاویزات کو پیراڈائز پیپر کا نام اس لیے دیا گیا کہ یہ
دستاویزات جن ممالک میں قائم کی گئی کمپنیوں سے حاصل ہوئی ہیں وہ سیاحوں کے
لیے جنت تصور کی جاتی ہے۔ ان ممالک میں برمودا بھی ہے جہاں ایپلبی کمپنی کا
ہیڈکوارٹر بھی ہے ۔ برمودا کے علاوہ آئل آف مان کا نام بھی ہے۔
کن کن کے نام سامنے آئے
پیراڈائز پیپرز میں جاری ہونے والی دستاویزات کے مطابق ملکہ برطانیہ کی
ذاتی جائیداد سے تقریباً ایک کروڑ برطانوی پاؤنڈز کی رقم بیرون ملک میں
سرمایہ کاری کے لیے استعمال کی گئی تھی۔
|
|
ملکہ برطانیہ کی جاگیر، ڈوچی آف لنکاسٹر سے ملنے والی رقم کو برمودا اور
جزائر کیمین میں فنڈز خریدنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
اس رقم میں سے کچھ حصہ اس کمپنی کو گیا تھا جو برائٹ ہاؤس نامی کو دیا گیا۔
برائٹ ہاؤس پر پر غریبوں کا استحصال کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے جو کہ
حال ہی میں ایک کروڑ 75 لاکھ پاونڈ ٹیکس ادا نہ کرنے سکنے کی وجہ سے
دیوالیہ ہو گئی اور اس بنا پر چھ ہزار ملازمین بے روزگار ہو گئے ہیں۔
یہ سرمایہ کاری قطعاً غیر قانونی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ سوال اپنی
جگہ موجود رہیں گے کہ کیا ملکہ کو آف شور کمپنیوں میں قائم فنڈز یا کمپنیوں
میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم کے اکاؤنٹ
پیراڈائز پیپرز پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا نام بھی شامل ہے۔
شوکت عزیز سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں سنہ 2004 سے 2007 تک ملک کے
وزیراعظم رہے جبکہ اس عہدے پر فائز ہونے سے قبل وہ پانچ برس تک ملک کے وزیرِ
خزانہ بھی رہے تھے۔
|