پریمی پکوڑے اور دوزخ ہوٹل کی چائے

ہر شہر میں چند ایسے مخصوص مقامات، ہوٹل، دوکان ، کھانے پینے کے اشیا وغیرہ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی منفرد پہچان رکھتےہیں۔ ان کے بارے میں مقامی لوگ بہتر طور پے جانتے ہیں اور ان کو پکارے جانے والے مخصوص ناموں سے صرف مقامی لوگ واقف ہوتے ہیں۔ ان میں کچھ نام منفرد مگر اصل ہوتے ہیں، کچھ بگاڑے ہوۓ مگر مشہور ، اور کچھ دلچسپ ہوتے ہیں حالانکہ وہ چیز کوئی خاص نہیں ہوتی۔ کچھ نام عجیب ہوتے ہیں مگر پڑ جاتے ہیں اور ان کی وجہ صرف مقامی لوگوں کو پتا ہوتی ہے۔ جیسے اسلام آباد میں گائوں موریاں(بحریہ انکلیو کے ساتھ) کو 'حیواناں دی موری' کیوں کہاجاتا ہے، یہ بات صرف مقامی لوگ بتا سکتے ہیں۔

ایسے ہی دو منفرد اور دلچسپ نام جن کا تعلق سندہ کے مشہور شھر سے ہے جہاں گرمی بہت پڑتی ہے۔
 
دوزخ ھوٹل ۔ دراصل ایک چھوٹی سی چاۓ کی دوکان ہے جس کا اصل نام تو کچھ اور تھا لیکن مشہوری دوزخ ہوٹل کے نام سے ہوئی۔ چاۓ توکوئی خاص نہ تھی یہاں کی لیکن رش اتنا کہ صبح وشام لوگ انتظار میں کھڑے رہتے ۔

اس کا یہ نام پڑنے کی وجوہات میں ایک وجہ تھی اس کا انتہائی گرم ہونا ۔ چونکہ چائے دوکان کے اندر ہی بنائی جاتی تھی-اندازہ کریں اک چھوٹی سی دوکان جس میں ہر وقت چولہا جلتا ہو اور اوپر سے دوکان کی چھت پے براہ راست پڑتی دہوپ - اسی لیے یہ دوکان ہر وقت انتہائی گرم رہتیپھر بہی لوگ دور دور سے بن سنور کہ آتے اور دوکان کہ باہر کھڑے ہو کے چائے پیتے۔ ظاہر ہے وجہ کچھ اور تھی۔

دوزخ ہوٹل جس جگہ قائم تھی اس کی لوکیشن انتھائی منفرد اور دلچسپ تھی۔ اس کے بلکل سامنے روڈ کے دوسری طرف شھر کا سب سے بڑا مندر اور دہرم شالا تھے، اس کے پیچھے چرچ کا حصہ تھا۔ الٹے ھاتھ پے چند قدموں کے فاصلے پے اک سرائے تھا جہاں پے خواجہ سرائے مستقل طور پے رہائشی تھے ۔ صبح ہوتے ہی ہندو دہرم کے لوگ جب پوجا پاٹ کے لیے مندر آتے تو کنیا کماریوں کے درشن کے لیے نام نہاد دیوداس ان سے پہلے دوزخ ہوٹل پہنچے ہوتے اور کے باہر کھڑے چائے کی چسکیاں لیتے پائے جاتے۔ یہی حالت شام کو تھی بلکہ اس سے زیادہ تھی جب سرائے کے مستقل رہائشی سج دہج کے باہر رونق لگاتے اور چرچ جانے والوں بلکہ جانے والیوں کا بھی سلسلہ شروع ہوتا۔ دوزخ ہوٹل کافی سال قائم رہنے کے بعد چند وجوہات کے باعث اب بند ہوچکی ہے اب وہاں اب موتی چْورکے لڈو بکتے ہیں۔

پریمی ہوٹل (اصل نام)۔ اڑے نہی یار یہ کوئ یپریمی جوڑے والا سلسلہ نہی نہ ہی کوئی بڑا سا ہوٹل ہے۔ یہ تو ایک سادہ سی چاۓ کی دوکان ہے جسے عرف عام میں چاۓ کا ہوٹل کہا جاتا ہے۔ باہر روڈ پے پڑے چندبنچز اور اک بڑے سائز کے ٹی وی پےچلتی ہوئی دھماکےدار پریمی فلمیں۔ دوکان کی شروع میں چاۓ بناتا بندہ زمان و مکان کی قید سے آزاد بس اپنے کام میں مگن ۔ ساتھ میں پڑے دخل پے بیٹھا مالک ہو سکتا ہے کبہی پریمی رہا ہو لیکن فلحال تو دخل پے بیٹھی مکھیاں اڑاتا نظر آئے گا۔ ہوٹل کے ساتھ بنتے ہوۓ تازہ پکوڑے اور اسٹال پے بڑے حروف سے لکھا 'پریمی پکوڑے' دیکھنے والوں کے دلوں میں تجسْس پیدا کرتے ہیں۔ پریم تو یہاں صرف نام کا ہے بہرحال پکوڑے خستہ اور ذائقےمیں اپنی مثال آپ۔ پنڈی اسلام آباد میں ملنے والے پکوڑوں سے دس گْنا بہتر۔
یہ کالم اپ کو کیسا لگا؟ آپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے گا۔
 

Dr Sada Hussain Channa
About the Author: Dr Sada Hussain Channa Read More Articles by Dr Sada Hussain Channa: 3 Articles with 2366 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.