شادی کی کامیابی یا ناکامی کا دارومدار بے شک آپسی پیار
محبت، ایک دوسرے کو سمجھنے پر ہی ہے اور اس میں اولاد بھی ایک اہم کردار
ادا کرتی ہے، لیکن ایک بات جو سب سے اہم ہے وہ یہ کہ عورت ہر حال میں اپنا
رشتہ بنائے رکھنا چاہتی ہے، ہر طرح کی سختی، تنگی جھیل کر بھی وہ چاہتی ہے
کہ اس کا گھر بنا رہے کچھ اس لیئے کہ اﷲ نے عورت کا خمیر ایسی مٹی سے بنایا
ہے جس میں وفا مرد کی نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے
، اور کچھ اس لیئے بھی کہ اس کو مرد کی نسبت زمانے کا زیادہ خوف ہوتا ہے کہ
'' لوگ کیا کہیں گے ''۔۔؟۔۔
سو شادی کی کامیابی میں عورت کا ہاتھ مرد کی نسبت ذرا زیادہ ہوتا ہے،
میں یہ نہیں کہتی کہ صرف عورت ہی گھر بسانے کی اہل ہے بلکہ مرد کا بھی اس
میں بھر پور ہاتھ ہوتا ہے۔۔۔ لیکن اﷲ نے مرد کا خمیر ایسی مٹی سے اٹھایا ہے
جس میں اس کو ہر دم نئے جہان چھاننے کا شوق اکثر برباد کر دیتا ہے نہ صرف
اس کو بلکہ اس سے جڑے ہر رشتے کو، اور سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض
اوقات بچے بھی مرد کے پاوں کی زنجیر نہیں بن پاتے اور وہ ایک نئی دنیا
بسانے کے لیئے پرانے رشتے ختم کرنے میں ایک پل نہیں لگاتا،
بعد میں چاہے پچھتاوے ہی کیوں نہ مقدر ہو جائیں۔ اور جو مرد و عورت اس رشتے
کی حقیت جانتے ہیں، وہ اس کو نبھانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں اور کامیاب
بھی رہتے ہیں، اور بہت سے کامیاب رشتے کے پیچھے محض اولاد ہوتی ہے جو نہ
چاہتے ہوئے بھی دو دلوں کے درمیان پُل کا کام کرتی ہے، بیشتر شادیاں کامیاب
اور خوشحال ہونے کے باوجود شدید تناو کا شکار رہتی ہیں لیکن لوگ اولاد کی
خاطر ایک دوسرے کو برداشت کرتے ہوئے معاشرے میں اپنا بھرم قائم رکھتے ہیں،
اور ان میں اکثریت ان کی ہوتی ہے جنہوں نے اپنی مرضی سے والدیں کی مخالفت
کے باوجود رشتہ جوڑا ہوتا ہے
تب کوئی چارہ نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ ایک دوسرے کو برداشت کیا جائے، دنیا
میں 80 فیصد لو میرج ناکام ہو جاتی ہیں،جس کی سب سے بڑی وجہ خوابوں کی دنیا
اور مصنوعی پن ہے۔لڑکی شادی کے بعد یہی بات ذہن میں رکھ کر آتی ہے کہ لڑکا
جس طرح شادی سے پہلے میرے گُن گاتا تھا، اسی طرح شادی کے بعد بھی گاتا رہے
گا، لیکن چونکہ یہ جذبہ جلد ہی ماند پڑ جاتا ہے، اس لیے لڑکی کو یہ ناگوار
گزرتا ہے کہ وہ اُس کی بے جا تعریف نہیں کرتا اور لڑکے پر سے جب جذباتی دور
ے کم ہونے لگتے ہیں تو اس کو وہ خامیاں بھی لڑکی میں نظر آنا شروع ہو جاتی
ہیں جو لڑکی میں سرے سے ہوتی ہی نہیں ۔۔
لیکن گھر والوں کی پہلے نہ سننے والا اپنے گھر والوں کی آنکھوں سے ہی
دیکھنا اور سننا شروع کرتا ہے تو انجام بالآخر رشتے کی ناکامی کی صورت میں
ہوتا ہے حالانکہ شادی میں بعض توقعات بالکل واجب ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر،
ساتھی کی طرف سے محبت، توجہ اور حمایت کی توقع کرنا معقول ہے لیکن جو قدم
گھر والوں کو ناراض کر کے اٹھا لیا جاتا ہے تو اس میں لڑکا بعد میں ہر حال
میں گھر والوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگ جاتا ہے کہ اب مزید
ان کو کوئی شکایت نہ ہو بس اسی چکر میں لڑکی پر وہ دور آتا ہے جب شدید صبر
و برداشت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن افسوس وہ تو آج کل مفقود ہی ہو کر رہ گیا
ہے۔ میری ناقص رائے تو یہ ہے کہ شادی کے معاملات کو والدین پر بھروسہ کرتے
ہوئے ان پر چھوڑ دیا جائے تو اﷲ کے ساتھ ساتھ ماں باپ بھی خوش ہوں گے تو
انشائاﷲ اگے بھی اﷲ خوشیوں بھی زندگی ہی دکھائے گا کہ جو اﷲ کی رضا میں
راضی ہوا اس نے سب پا لیا اور جس نے ماں باپ کو راضی رکھا اس نے گویا رب کو
بھی راضی کر لیا۔۔۔ |