کراچی کی پریس کانفرنسز اور پیچیدہ صورتحال

الحمداللہ رب العالمین

ملکی سیاست میں ناقابل فہم مدوجزر کے بعد اب کراچی ایک بار پھر ملک بھر کے عوام کی توجہ مرکوز کروائے ہوئے ہے اور ہماری قوم بلاشک و شبہ کراچی کے معاملات اور بے چینی پر بحرحال شدید اضطرابی کیفیت سے دوچار رہتے ہیں کہ یہ حقیقت حال کسی سے چھپی نہیں کہ ملک بھر کی عوام بلواسطہ یا بلاواسطہ کراچی سے اسی طرح جڑی ہوئی ہے جس طرح جسم کے تمام اعضا ایک دوسرے کے ساتھ منسلک رہ کر ایک دوسرے کے افعال میں آسانی اور تکلیف میں برابر کے شریک ہوتے ہیں، یہ کس طرح ممکن ہے کہ ہمارے ہاتھ میں شدید درد ہو اور ہمارے جسم کے باقی اعضا اس درد اور کرب کو محسوس نہ کررہے ہوں، بالکل اسی طرح کراچی میں ایک بار پھر سیاسی بے چینی اور اضطراب واضع طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے اور ہر زی شعور اور محب وطن پاکستانی بغیر کسی گروہی، جماعتی، نسلی تعصبات سے بالاتر ہوکر کراچی کے امن و سلامتی کے لئے ہر لمحہ فکرمند رہتا ہے۔

گزشتہ دنوں کراچی میں دو سیاسی جماعتوں کی پریس کانفرنس اور اس کے بعد کے ناقابل فہم واقعات یقینا سرد موسم کے آنے سے پہلے ہی رگ و پے میں تکلیف دہ ٹھنڈ پیدا کررہے ہیں۔

کراچی میں سیاسی جماعتوں کے لئے یا ان کے خلاف ہونے والے کسی بھی عمل سے ایڈوینچر تو یقینا حاصل کیا جاسکتا ہے مگر اس سے بھلائی کی امید رکھنا گویا صحرا کی ریت میں کھوئی ہوئی سوئی تلاش کرنے کے مترادف ہے۔

جس طرح سے کراچی میں سیاست کے زخمی بدن پر جس طرح اپنے ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس کا مظاہرہ بخوبی نظر آرہا ہے۔ گزشتہ دنوں جس طرح ایم کیو ایم کے موجودہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو جس طرح زچ کرنے کی کوشش کی گئی اور جس طرح وہ پارٹی چھوڑتے چھوڑتے رہ گئے اس سے طالع آزمائوں اور ان کے مخالفین کو یقینا مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ورنہ عام اندازہ یہی لگایا جارہا تھا کہ اس طرح ایک ایک مائنس کے بعد کراچی کی سیاست سے عوامی تائید کے حامل کریکٹرز کو نکالا جاتا رہے گا۔ مگر جس طرح ایم کیو ایم کے موجودہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور ان کے رفقا نے فی الحال صورتحال کو سنبھال لیا ہے مگر ایسے واقعات کا تلسلسل انتخابات کے قریب آنے کے سبب بڑھتا ہی چلا جائے گا۔

چھوٹا منہ بڑی بات مگر ایک بات پر ہر سیاسی جماعت اور خصوصا ایم کیو ایم کے یہ سمجھ لینی چاہیئے کہ جس طرح مشرف دور میں بظاہر اقتدار میں نہ آسکنے والی پیپلز پارٹی کی لیڈر محترمہ بے نظیر بھٹو کو راستے سے ہٹا کر ظالموں نے ایک تیر سے دو شکار کئے یعنی بے نظیر کو بھی رستے سے ہٹا دیا اور مشرف کا رستہ بھی اس کے بعد سے کھوٹا کردیا گی، بالکل اسی طرح ڈاکٹر فاروق ستار صاحب اور ان کے رفقا کو اپنی جانوں کی حفاظت کے خصوصی انتظامات کو یقینی بنانا چاہئے، گو کہ زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے بلاشک و شبہ مگر انسان بھی اپنے آپ کو خطرات سے بچانا لازم ہے۔

چنانچہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ چائنا پاکستان اکانمک کوریڈور جسے عرف عام میں سی پیک کہا جاتا ہے اس پر ملک دشمنوں کی بدنظری اپنے عروج پر ہے اور دشمنان وطن یہ بخوبی جانتے ہیں کہ سی پیک کا منصوبہ جوں جوں اپنے مراحل طے کرتا جائے گا دشمنوں کے لئے سوہان روح ہوگا، چنانچہ سی پیک کے منصوبے میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے اقدات میں سے ایک قدم کراچی میں خونی بدامنی اور انتشار پھیلانا دشمن کے منصوبوں میں سے ایک شا طر منصوبہ ہوسکتا ہے۔

ہمارے ملک کے سیکورٹی ادارے اور سیاسی لیڈران بالخصوص اور عوام الناس بالعموم اس بات کا ادراک کرتے ہوئے دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لئے باہم اشتراک عمل سے ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے لائحہ عمل طے کریں۔

اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین

 

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532611 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.