لاہور سٹی میں کوئی بھی ایسا ایم این اے نہیں ہے جو مسلم
لیگ چھوڑے شیخوپورہ سے رانا تنویر اور انکا بھائی رانا افضال ایم ین اے ہے
جبکے جاوید لطیف ہر برجیس طاہر کی مسلم لیگ سے وفا داری کسی سے ڈھکی چھپی
نہیں ہے ننکانہ صاحب سے بلال ورک شاید چلا جائے کیونکہ یہ مسلم لیگ ق سے
آیا تھا ۔ جبکہ این اے ۱۳۴ سے سردار عرفان ڈوگر ایک پرانا مسلم لیگی ہے جو
۲۰۰۲ کے مشکل الیکشن میں بھی مسلم لیگ کے ساتھ کھڑا رہا سو اس ضلع سے ایک
بندہ غداری کر سکتا ہے ۔ قصور ضلع سے چونیاں اور پتوکی کے دونوں ایم این اے
سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کے بھا ئیوں رانا حیات اور رانا اسحاق کے
پاس ہے جو کسی صورت بھی مسلم لیگ نہیں چھوڑنے والے قصور سے ایک ایم این اے
وسیم اختر ہے جو ۲۰۰۸ میں ایم پی اے تھے مگر ۲۰۱۳ میں انہیں اچھے کام کی
وجہ سے ایم این اے کا ٹکٹ دیا گیا تھا یہ صا حب بھی پرانے مسلم لیگی ہیں اب
ییہاں دوسرے ایم این اے رشید صا حب ہیں جو کے مسلم لیگ چھوڑ کے آئے تھے ان
سے امید کی سا سکتی تھی مگر مسلہ یہ ہے کہ اگر وہ مسلم لیگ چھوڑتے بھی ہیں
تو پی ٹی آئی میں جا کے انہں ٹکٹ نہی ملنے والی کونکہ خورشید قصوری اور
سردار احمد علی بھی اسی حلقہ سے امیدوار ہیں اور دونوں صا حب اس وقت خان صا
حب کے ساتھ ہیں اب ایک اور سیٹ سلمان حنیف صاحب ایم این اے ہیں مسلم لیگ ن
کے یہ صاحب بھی مسلم لیگ چھوڑ کے کہیں نہیں جانے والے ان صاحب کی سیاسی
ساکھ کچھ خاص اچھی نہیں ہے ۔ اگر اسلام آباد میں آ جا یں تو یہاں مسلم
لیگ ایک ایم این اے ہیں ڈاکڑ طارق فضل چوہدری جو کہ ایک وفادار مسلم لیگی
ہے اور وہ نواز شریف کے بہت قریب بھی سمجھے جاتے ہیں۔ مری سے موجودہ پی ایم
شاہد خاقان عباسی صاحب ہیں ، پنڈی میں راجہ جاوید کے بارے کچھ کہنا قبل
ازوقت ہوگا یہ صا حب بھی وفاداری بدلنے میں مہارت رکھتے ہیں ۔ چوہدرئ نسار
بھی میاں صا ب کو نہں چھوڑ سکتے ۔ پھر یہاں ملک ابرار صاحب ایم این اے ہیں
جو مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق کے بیٹے ہیں سو پنڈی ظلع سے راجہ
جاوید سے مسلم لیگ کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔ اٹک سے مسلم لیگ کے پاس ۲ ایم این
اے ہیں شیخ آفتاب اور ملک اعتبار اس میں شیخ صاحب کی وفاداری پہ شق نہیں
کیا جا سکتا مگر ملک صاحب سے کوئی امید نہیں ْاب چکول میں یہا ں مسلم لیگ ق
چھوڑ کے آنے والے میجر طاہر اقبال صاحب ہیں مگر وہ کسی اور پارٹی میں نہیں
جا سکتے کیونکہ یہاں انکے درینہ حریف سردار غلام عباس اس وقت پی ٹی آی میں
ہیں اور مسلم لیگ ق اور پی پی پی میں جانے کا وو رسک نہیں لینگے۔یہاں سے
دوسرے ایم این اے سردار ممتاز ٹمن ہیں جو کے مسلم لیگ ق چھوڑ کے آے تھے
مگر وہ ۲۰۰۸ اور ۲۰۱۳ میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پہ رکن اسمبلی منتخب ہو چکے
ہیں ۲۰۱۳ میں انہوں نے یہاں سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کو ہرایا تھا
اب یہ کیا کرتے ہیں آنے والا وقت ہی بتا ئی گا کونکہ انکی فیملی کے کافی
لوگ عمران خان صاحب کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں ۔ جہلم مسلم لیگ ن کا گڑھ
سمجھا جاتا ہے ۲۰۰۲ میں جب مسلم لیگ ن نے پورے ملک سے ۱۳ سیٹ جیتی تھی تو
ایک سیٹ جہلم کے راجہ اسد کی تھی جو نواز شریف کے پرانے ساتھی راجا افظل کے
صا حبزادے ہیں ۲۰۰۸ میں یہ دونوں سیٹ راجہ افظل کے بیٹوں راجہ اسعد اور
راجہ صفدر نے جیت لی تھی ۲۰۱۳ میں راجہ صاحب نے پھر سے میا ں صاحب سے دونوں
سیٹ کا مطالبہ کیا مگر دونوں سے ہاتھ دھونا پڑ گیا کونکہ یہاں مسلم لیگ کے
پرانے ساتھی چوہدری خادم حسین اور راجہ مہدی بھی امیددار تھے راجہ صاحب نے
مسلم لیگ ن چھوڑ کے پی پی پی می شمولیت اختیار کرلی اور دونوں سیٹ ہار گے
(بعد میں پھر مسلم لیگ ن میں شامل ہو گے) اب یہاں کوئی بھی مسلم لیگ نہی
چھوڑنے والا اسکی وجہ یہ ہے کے دونوں حلقوں میں پی ٹی آی پاس امیداور
موجود ہیں جن میں فواد چوہدری اور انکا چچا چوہدری فرخ الطاف ہیں۔
سرگودھا سے مسلم لیگ ن کے ۵ ایم این اے موجود ہیں جن میں پیر امین الحسنا ت
، محسن شاہنواز رانجھا، حامد حمید ، زولفقار بتلی ،اور سردار شفقت بلوچ اب
ییہاں زولفقار بتلی اور سردار شفقت بلوچ مسلم لیگ ن کے لیے مشقوق ہو سکتے
ہیں۔ جبکہ باقی ایم این اے کے بہت کم چانسز ہیں کے وہ مسلم لیگ ن سے کنارہ
کریں۔ خوشاب سے مسلم لیگ ن کو کوئ اچھے کی امید نہی ہے یہاں دونوں ایم این
اے مسلم لیگ ق کو چھوڑ کے آے ہوے ہیں سمیرا ملک کے صا حبزادے عزیر ملک اور
ملک شاکر بشیر اعوان یہا ں سے ایم این اے ہیں۔۲۰۱۳ کے الیکشن میں یہاں
سمیرا ملک خود ممبر اسمبلی منتخب ہویں تھی مگر جعلی ڈگری کیس میں نا اہل ہو
گئی تھیں بعد میں انکے بیٹے ایم انے اے بنے یہاں انکے پرانے حریف ملک عمر
اسلم اس وقت پی ٹی آی میں ہیں اگر پی ٹی آی ان سے ٹکٹ کا وعدہ کرتی ہے تو
قوی امکان ہے وہ عمر ان خان کے ساتھ شامل ہو جایں۔ مطلب یہ دونوں حلقے مسلم
لیگ ن کے لیے خطرہ کا باعث بن سکتے ہیں۔ میانوالی میں مسلم لیگ ن کے پاس
ایک ہی ایم این اے ہے وہ بھی خان صاحب کی خالی کردہ نشست پہ منتخب ہوئے تھے
کیا ہوتا ہے یہاں جلد ہی پتہ چل جائے گا ۔بھکر سے اس وقت مسلم لیگ ن کے پاس
دو ایم این اے ہیں مگر وونوں آزاد حشیت سے جیت کر مسلم لیگ ن میں شامل ہوے
تھے عبدلمجید خان اور ظفراللہ خان ڈھانڈلہ کون سا نیا سہا را ڈھونڈتے ہیں
وقت آنے پے ہی پتہ چلے گا فیصل آباد میں اس وقت ایم این اے کی ۱۰ سیٹ ہیں
اور سب مسلم لیگ ن کے پاس ہیں جن میں کچھ بڑے نام بھی شامل ہیں یہاں زیادہ
طر پرانے مسلم لیگی ہی ایم این اے ہے جن میں عابد شیر علی ، رانا افظل
،چوہدری شہباز بابر،میاں فاروق،حاجی اکرم انصاری اور میاں عبدلمنان شامل
ہیں جبکہ عاصم نزیر ، طلال چوہدری ، رجب علی بلوچ، نشار اکبر خان جو مسلم
لیگ ق چھوڑ کے مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے تھے یہاں سے عاصم نزیر ، میاں
فاروق ، نسا ر اکبر خان رجب علی بلوچ برے حالات میں میاں صاحب کا ساتھ چھوڑ
سکتے ہیں ، میاں فاروق میاں نواز شریف صاحب سے کافی ناراض ہیں ہالانکہ ایک
پرانے مسلم لیگی ہیں ۔ چنیوٹ سے مسلم لیگ ایم این اے قیصر شیخ ہیں اور امید
ہے کہ یہ اگلا الیکشن بھی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پہ ہی لڑیں۔ جھنگ سے ایم این
اے غلام محمد لالی اور صا ئمہ اختر بھروانہ آزاد حشیت سے ایم این اے منتخب
ہونے کے بعد مسلم لیگ ن میں شامل ہویں تھی انہوں نےیہاں ممتاز سیاستدان
مخدوم فیصل صالح حیات کے بھائ اسعد حیات کو ہرا یا تھا جبکہ ممتاز لالی نے
یہاں مخدوم فیصل صالح حیات کو ہرایا تھا ہو سکتا ہے یہ دونوں ایک بار پھر
پارٹی بدل لیں ،جبکہ صاحبزادہ نزیر سلطان اور نجف عباس سیال بھی پارٹیاں
بدلنے میں مہارت رکھتے ہیں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مسلم لیگ ن کے پاس ۳ ایم این
اے ہیں جن میں ۲ سے مسلم لیگ کو خطرہ ہو سکتا ہے جن میں ایک بہت پرانے مسلم
لیگی صفدر الرحمان بھی شامل ہیں جبکہ دوسرے خالد جاو ید وڑایچ ہیں جبکہ
جنید انور کے پارٹی چھوڑنے کے امکان بہت کم ہیں ، گوجرانولہ میں مسلم لیگ ن
کے پاس اس وقت ۷ ایم این اے ہیں جن میں خرم دستگیر، عثان ابراہیم ،محمود
بشیر ورک، طارق محمود ، عمیر نزیر خان، اظہر قیوم ناہرہ، جسٹس افتخا ر ،اب
ان میں عمیر نزیر طارق محمود اور اظہر قیو م برا وقت آنے پہ مسلم لیگ سے
بہ وفائی کر سکتے ہیں ، حافظ آباد میں مسلم لیگ ن کے پاس ۲ ایم این اے ہے
ایک سابق صدر رفیق طارڑ کی بہو سائرہ افظل اور دوسرے شاہد بھٹی ہیں یہاں
شاہد بھٹی پارٹی بدل سکتے ہیں مگر سائرہ افظل کا کو ئی امکان نہیں ہے
،گجرات کی ۴ میں سے ۳ سیٹ مسلم لیگ ن اور ایک مسلم لیگ ق کے پاس ہے مسلم
لیگ کے ۳ ایم این اے پرانے مسلم لیگی ہیں عابد رضا کوٹلہ ، چوہدری جعفر
اقبال ، اور نوابزادہ مظہر علی سو یہاں سے بھی کوئی امکان نہیں کے پارٹی کو
چھوڑے ، منڈی بہاوادین میں مسلم لیگ ن کے ۲ ایم این اے ہیں امید ہے کے
آیندہ الیکشن میں بھی یہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پہ ہی الیکثن لڑیں ، سیالکوٹ
میں مسلم لیگ ن کے پاس ۵ ایم این اے ہیں چوہدری ارمغان سبحانی پہلی بار ایم
این اے بنے ہیں انہوں نے سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان کو ہرایا تھا ،
اب وہ پی ٹی ائی میں شامل ہو چکی ہیں جبکہ اسی حلقہ سے اجمل چیمہ سابق
صوبائی وزیر بھی ۲۰۱۳ میں پی ٹی آی کے ٹکٹ کے پہ الیکشن لڑ چکے ہیں اور اب
بھی امیدوار ہیں سو اس حلقہ سے بھی کوئی امکان نہیں کے مسلم لیگ کو کوئی
سیاسی دچھکا لگے ،خواجہ آصف کی مسلم لیگ سے وفاداری پہ کوئی شق کی گنجائش
نہیں بنتی ، رانا شمیم اور سید افتخاار الحسن کے مسلم لیگ ن نہیں چھوڑنے کے
کویئ امکان نہیں ہے ، جبکہ زاہد حامد جن حالات میں ہیں شائد کو ئی اور
پارٹی انہیں قبول بھی نہ کرے سو یہاں سے بھی کو ئی امکان نہیں کے مسلم لیگ
ن کو اپنے کسی ایم این اے کو کھونا پڑے ، ناروال میں احسن اقبال دانیال
عزیز تو مسلم لیگ ن کم سے کم اب نہیں چھوڑنے والے مگر میاں محمد رشید کا
کچھ نہیں کہا جا سکتا ، ضلع اوکاڑہ میں مسلم لیگ ن کے پاس ۵ ایم این اے ہیں
ان میں سے ریاض الحق ججہ راو اجمل اور معین وٹو پرانے مسل لیگی ہیں جبکہ
سید عاشق حسین اور ندیم عباس مسلم لیگ ق کو چھوڑ کے مسلم لیگ ن میں شامل
ہوئے تھے اب دیکھتے ہیں یہاں سے کون مسلم لیگ سے بہ وفائی کرتا ہے ، ملتان
کی ۶میں سے ۴ مسلم لیگ ن کے پاس اور ۲ پی ٹی آئ کے پاس ہیں سردار سکندر
بوسن اور رانا قاسم نون مسلم بدلتی صورتحال دیکھ کے ایک پار پھر پارٹی بدل
سکتے ہیں جبکہ جاوید حسین پرانے مسلم لیگی ہیں امید ہے وہ مشکل کے اس وقت
میں ایک بار پھر پارٹی کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ااور عبدالغفار ڈوگر ایک
پرانے مسلم لیگی ورکر سے ایم این اے بنے ہیں انکا بھی پارٹی بدلنہ مشکل ہے
۔لودھراں ضلع میں مسلم لیگ کے تمام ایم این اے وہ ہیں جو بدلتہ وقت کے ساتھ
بدل جاتے ہیں معروف مسلم لیگی صدیق کانجو (مرحوم) کے بیٹے عبدالحمان کانجو
اس و قت مسلم لیگ ن کے ایم این اے ہیں جو اس سے پہلے مسلم لیگ ق کے دور میں
ضلع ناظم بھی رہ چکے ہیں انکا قریبی عزیز اختر کانجو حال ہی میں مسلم لیگ ن
کو چھوڑ کے پی ٹی آی میں شامل ہو چکے ہیں ہو سکتا آنے والے وقت میں وہ
بھی پی ٹی آی میں شامل ہو جایں، چوہدری افتخار نزیر ۲۰۰۲ سا ۲۰۰۸ تک پی پی
پی میں تھے ۲۰۰۸ میں وہ پی پی پی کے ٹکٹ پہ ایم این اے بنے تھے اور ۲۰۱۳
میں مسلم لیگ ن میں شامل ہو کے ایم این اے بنے اب بھی ان سے کوئی بھی امید
کی جا سکتی ہے ، محمد خا ن ڈاہا خانیوال میں واحد ایم این اے ہیں جنکی مسلم
لیگ ن سے وابستگی پرانی ہے انکا بھائی عرفان ڈاہا برے وقت میں مسلم لیگ کے
ساتھ کھڑے رہے تھے ، جبکہ اسلم بودلہ اور رضا حیا حراج بھی مسلم لیگ ق سے
ناطہ توڑ کے مسلم لیگ ن میں شامل ہوے تھے اس ضلع میں مسلم لیگ کو برے حالات
کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، سا ہیوال میں مسلم لیگ ن کے ۴ ایم این اے ہیں
جن میں سید عمران شاہ ، طفیل جٹ، چوہدری اشرف اور منیر اظہر ان میں سے ط
بھی کسی کے پاڑٹی چھوڑنے کے امکان کم ہی نظر آرہے ہیں کیونکہ سوائے طفیل
جٹ کے تمام ایم این اے پرانے مسلم لیگی ہیں، جبکہ طفیل جٹ سابق ایم ااین اے
پی ٹی آی رائے حسن نواز خان یہا ں سے مظبوط امیدوار ہیں پی ٹی آی کے ٹکٹ
کے لیے، پاکپتن میں سردار منصب ڈوگر اور رانا زاہد حسین پرانے مسلم لیگی
ہیں جنہوں نے برے وقت میں مسلم لیگ کا ساتھ دیا امکان ہے وہ اب بھی مسلم
لیگ کے ساتھ کھڑے رہیں گے ، جبکے معروف عالم دین فتح شاہ گیلانی کے خاندان
کے اظہر گیلانی بھی پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے کے ممبر اسمبلی منتخب
ہوئے تھے اس سے پہلے انکے بھائ محسن گیلانی ۲۰۰۸ اور ۲۰۱۳ میں مسلم لیگ ن
کے ٹکٹ پہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں مگر جعلی ڈگری کیں میں نا اہل
قرار پانے کے بعد انکے بھائی نے الیکشن لڑا اور ایم این اے منتخب ہوے آنے
والے وقت میں وہ مسلم لیگ میں ہی رہتے ہیں یا پارٹی بدلتے ہیں اسکا کچھ
نہیں کہا جا سکتا ابھی امید ہے کے اس ضلع سے بھی مسلم لیگ کو کوئی ایم این
اے چھوڑ کے نہیں جانے والا ، وہاڑی میں بھی مسلم لیگ ن کے ایم این اے
چوہدری نزیر احمد اور ساجد اقبال مہدی پرانے مسلم لیگی ہیں مگر یہاں مسلم
لیگ ن کی شیرنی کہلوانے والی تہمینہ دولتانہ کو ہرانے والے طا ہر اقبال
مسلم لیگ چھور سکتے ہیں کیونکہ مسلم لیگ تہمینہ دولتانہ کی جگہ انہیں ٹکٹ
مشکل سے ہی دے گی یاد رہے طا ہر اقبال آزاد حشیت سے ایم این اے بنے ہیں
اور بعد میں مسلم لیگ ن میں شامل ہو گے تھے ۔ جبکہ سعید احمد منحیس بھی
مسلم لیگ سے غداری کر سکتے ہیں ، ڈیرہ غا زی خان میں مسلم لیگ ن کے حا فظ
عبدلکریم اور امجد فاروق کھوسہ برے وقتوں کے ساتھی ہیں امکان ہے کے وہ مسلم
لیگ کے ساتھ غداری نہیں کریں گے جبکہ اویس اور جعفر لغاری پی ٹی آی چھو ڑ
کے مسلم لیگ ن میں شامل ہوے تھے امکان یہئ ہے کے وہ بھی مسلم لیگ ن میں
شامل رہیں ، جبکہ حفیظ االرحمان دریشک کا کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا ، مظفر
گرھ میں مسلم لیگ ن کے ۳ ایم این اے ہیں ان میں سے ۲ مسلم لیگ ق سے مسلم
لیگ ن میں شامل ہوے تھے جن میں سردار عاشق گوپانگ اور سلطا ن محمود ہنجرا
جبکہ باسط بخاری پرانے مسلم لیگی ہیں یہا ں سے بھی اگر حالات مسلم لیگ ن کے
لیے ٹھیک نہ رہے تو امکان ہے یہاں سے بھی کوئی پارٹی کو الوداع کہہ دے، لیہ
ضلع میں مسلم لیگ ن کے پاس دونوں سیٹ ہیں اور دونوں پرانے مسلم لیگی ہیں ان
میں صا حبزادہ فیض الحسن سواگ اور سید سقلین بخاری شامل ہیں امید ہے اگر
۲۰۰۲ کے برے وقت میں وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے تو اب بھی مسلم لیگ ن نہیں
چھوڑینگے، بہاولپور میں مسلم لیگ ن میں نجیب ایدین اویسی ،میاں بلیغ
الرحمان جیسے پرانے مسلم لیگی ایم این اے ہیں جبکہ وہیں مسلم لیگ ق چھوڑ کے
آنے والے سید علی حسن گیلانی اور ریاض حسین پیرزادہ شامل ہیں قوی امکان ہے
کے اگر مسلم لیگ میں فاروڈ بلاک بنا تو ریاض پیرزادہ ان میں سب سے آگے
ہونگے، جبکہ سید علی حسن گیلانی کے بھی قوی امکان موجود ہیں ، لیکن نجیب
ایدین اویسی اور بلیغ الرحمان کے کو ئی امکان نہیں ہیں، بہاولنگر میں مسلم
لیگ ن کے پاس ۳ ایم این اے ہیں اور تینوں ہی مسلم لیگ ق چھوڑ کے مسلم لیگ ن
میں شامل ہوئے ہیں ان میں چشتیاں سے طاہر بشیر چیمہ ۲۰۰۶ میں میاں عبدلستار
لالیکا کی وفات کے بعد خالی سیٹ پہ ہونے والے الیکشن میں مسلم لیگ ق کی ٹکٹ
پہ ایم این اے بنے تھے ۲۰۰۸ میں وہ ہار گئے لیکن ۲۰۱۳ میں مسلم لیگ ن کے
ٹکٹ پہ پھر ممبر قومی اسمبلی بنے اگر یہاں پی ٹی آی کے پاس ملک مظفر جیسا
امیدوار نا ہوتا تو بہت امکان تھا کے چیمہ صا حب پھر پی ٹی آی کے ٹکٹ کے
لئے کو شش کرتے ، بہاولنگر سٹی سے میاں عبدلستار لالیکا کے بیٹے عالم داد
لالیکا ایم این اے ہیں اور منچن آباد سے سابق ایم این اے مسلم لیگ ق سید
اصغرشاہ ازاد حشیت سے مسلم لیگ ن کے خادم حسین وٹو(مرحوم ) کو ہرانے کے بعد
مسلم لیگ ن میں شامل ہو گے تھے اب سید اصغر شاہ اور لالیکا صاحب کیا کرتے
ہیں جلد پتہ چل جایئگا مگر امکان یہئ ہے کے طاہر بشیر چیمہ کو اگلا الیکشن
بھی مسلم لیگ ن سے ھی لڑنا پڑیگا پنجاب کے آخری ضلع رحیم یار خان میں بھی
مسلم لیگ ن کے پاس اس وقت ۶ میں سے ۴ ایم این اے ہیں جن میں سے مخدوم خسرو
بختیا ر بھی ہیں جو مسلم لیگ ق کے دور میں وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، جبکہ
ارشد لغاری اور میاں امتیاز پرانے مسلم لیگی ہیں یہاں پہ مخدوم خسرو بختیا
ر اور سید فیاض الدین مسلم لیگ ن کو جھٹکا دے سکتے ہیں ب اگر فاروڈ بلاک
بنا تو لوچستان میں میر ظفر اللہ جمالی ، دوستان ڈومکی اور خالد مگسی بھی
اسکا حصہ ہونگے ، جبکہ ٹھٹہ سندھ سے مسلم لیگ ن کے و احد ایم این اے سید
ایاز علی شیرازی بھی کنارہ کر سکتے ہیں - |