ختم نبوت قانون کی منسوخ شقوں کی بحالی

اسلام آبادہائی کورٹ نے حال ہی میں منظورکیاگیاالیکشن ایکٹ دوہزارسترہ (انتخابی اصلاحات ایکٹ دوہزارسترہ)تاحکم ثانی معطل کرنے کاجاری کرتے ہوئے وفاق سے قادیانیوں سے متعلق چودہ روزمیں جواب طلب کرلیا۔الیکشن ایکٹ دوہزارایکٹ میں ترمیم کے خلاف مولانااللہ وسایانے اسلام آبادہائی کورٹ میں درخواست دائرکی تھی ۔ جس پرسماعت کرتے ہوئے اسلام آبادہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے تاحکم ثانی الیکشن ایکٹ دوہزارسترہ معطل کردیا۔اس موقع پرڈپٹی اٹارنی جنرل عدالتی فیصلے کی مخالفت کی ان کاکہناتھا کہ الیکشن سرپرہے ایکٹ کی معطلی سے افراتفری پھیل جائے گی۔عدالت نے دلائل سننے کے بعدالیکشن ایکٹ دوہزارسترہ میں مبینہ طورپرختم نبوت کی شقوں سے متعلق ہونے والی ترامیم کوبحال کرنے کاحکم دیا۔جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ریمارکس دیے کہ ختم نبوت کامعاملہ ہے اسے ایسے نہیں چھوڑسکتے۔اسلام آبادہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ دوہزارسترہ میں ختم نبوت سے متعلق آٹھ قوانین بحال کردیے۔نئے ایکٹ کی شق دوسواکتالیس کومعطل کرکے وفاق کونوٹس جاری کردیا۔راجہ ظفرالحق کمیٹی کیسربمہررپورٹ بھی طلب کرلی۔درخواست گزارکے وکیل حافظ عرفات ایڈووکیٹ دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کی شق دوسواکتالیس کے تحت ملک میں رائج آٹھ انتخابی قوانین منسوخ کیے گئے ہیں۔اس طرح سابق قوانین میں سے ختم نبوت سے متعلق شقیں بھی منسوخ ہوگئی ہیں۔یہ اقدام آئین پاکستان سے متصادم ہے۔کیونکہ آئین پاکستان ،بنیادی انسانی حقوق اوراسلامی تعلیمات کے خلاف کسی کوبھی اجازت نہیں دیتا۔جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ریمارکس دیے کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کامعاملہ ہے چاہے آسمان بھی گرجائے اس کی کوئی پروانہیں ۔فاضل عدالت نے الیکشن ایکٹ دوہزارسترہ کے سیکشن دوسواکتالیس کے تحت ختم کیے گئے آٹھ سابق قوانین کوبحال کردیا۔عدالت نے اپنے تحریری فیصلہ میں واضح کیاکہ نئے ایکٹ کے سیکشن دوسواکتالیس کے تحت پورے قوانین ختم کرناآئین سے متصادم ہوگا۔اس لیے الیکشن ایکٹ دوہزارسترہ میں ختم نبوت سے متعلق پرانی شقیں بحال کی جارہی ہیں۔الیکشن ایکٹ کی باقی شقوں اس حکم نامے کااطلاق نہیں ہوگا۔اسلام آبادہائی کورٹ نے ختم نبوت کے جن آٹھ قوانین کوبحال کیاان میں الیکٹورل رولزایکٹ سال انیس سوچوہتر،حلقہ بندی ایکٹ سال انیس سوچوہتر،سینیٹ الیکشن ایکٹ انیس سوپچھہتر،عوامی نمائندگی ایکٹ سال انیس سوچھہتر،الیکشن کمیشن آرڈرسال دوہزاردو،پولیٹیکل پارٹیزآرڈرسال دوہزاردواورانتخابی نشانات الاٹ کرنے کاآرڈرسال دوہزاردوشامل ہیں۔

ہماری مذہبی شخصیات اور عام لوگ ختم نبوت سے متعلق شقوں کی منسوخی کے سلسلے میں چندسیاسی شخصیات کوذمہ دارسمجھتے ہیں۔ پہلے اس معاملے کویہ کہہ کرٹالنے کی کوشش کی گئی کہ ایساہواہی نہیں۔ ختم نبوت سے متعلق شقوں کونہیں چھیڑاگیا۔پھرجب معاملہ واضح ہوگیا اورانکارکی گنجائش نہ رہی توایک اورمعصومانہ جوازسامنے لے آتے ہوئے اسے کلیرکل غلطی قراردیتے ہوئے خودکوبری الذمہ قراردے دیاگیا۔جولوگ ختم نبوت سے متعلق شقوں کومنسوخ کرنے کے سلسلے میں چندسیاسی شخصیات کوذمہ دارسمجھتے ہیں اورجواس سازش کوکلرکوں کی غلطی قراردے رہے ہیں ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ ایسے جوازاورمعصومانہ جواب سے کچھ افرادکوتوبے وقوف بنایاجاسکتاہے سب کونہیں۔جب بھی کوئی قانون منظورکیاجاتاہے تواس پرصلاح مشورے ہوتے ہیں۔تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جاتے ہیں ، انہیں کوئی نیاقانون بنانے یاکسی پرانے قانون میں ترمیم کرنے کے لیے آمادہ کیاجاتاہے۔پھراس قانون کاباہمی مشاورت سے ڈرافٹ تیارکیاجاتاہے۔یہ ڈرافٹ متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیاجاتاہے۔اس کمیٹی میں جوبھی نیاقانون بناناہویاکسی پرانے قانون میں ترمیم کرنی ہوتواس پرمشاورت ہوتی ہے۔مشاورت کے بعدیہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیاجاتاہے۔ قومی اسمبلی میں اس پرشق واربحث ہوتی ہے۔قومی اسمبلی میں کوئی قانون منظورہوجانے کے بعد سینیٹ میں پیش کیاجاتاہے۔ سینیٹ میں بھی شق واربحث ہوتی ہے۔ اس ایوان سے منظورہونے کے بعد وہ قانون صدرمملکت کے سامنے پیش کیاجاتاہے۔ صدرپاکستان کے دستخطوں کے بعد وہ قانون نافذالعمل ہوجاتاہے۔اب جولوگ چندشخصیات کوہی ذمہ دارٹھہرارہے ہیں یاجواسے کلرکوں کی غلطی قراردیتے رہے ہیں ۔ وہ سوچیں کہ اس تمام پراسس میں کیاایساممکن ہے۔جس انتخابی اصلاحات بل کی آڑمیں ختم نبوت قانون پرنقب زنی کی گئی ہے وہ کوئی ایک دودن کانہیں چارسال کاپراسس ہے۔انتخابی قوانین میں اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی۔اس سلسلہ میں عوام سے بھی رائے مانگی گئی۔اس کمیٹی کے متعدداجلاس ہوئے ۔ طویل غوروخوض اورمشاورت وبحث کے بعد ہی یہ بل قومی اسمبلی میں لایاگیا۔ختم نبوت قوانین پرنقب زنی سے خودکوبری الذمہ قراردینے والے اس کاجوجوازسامنے لاچکے ہیں ۔اس طویل پراسس میں ایسے جوازکی توگنجائش ہی نہیں رہتی۔ایک منٹ کے لیے یہ بھی تسلیم کرلیاجائے کہ یہ کلرکوں کی غلطی تھی توکیاایوان زیریں کے کسی رکن نے یہ نہیں پڑھاتھا کہ اس میں کیالکھا ہے۔قومی اسمبلی میں صرف سیاستدان ہی نہیں مشائخ عظام اورعلماء کرام بھی موجودہیں۔ان مشائخ عظام اورعلماء کرام نے اس وقت کون سی عینک لگارکھی تھی کہ انہیں دکھائی ہی نہیں دیا کہ اس بل پرکیالکھاہواہے۔اسلام آبادمیں تحریک لبیک یارسول اللہ نے ختم نبوت قانون پرنقب زنی کے ذمہ دارسیاستدانوں کے خلاف دھرنادے رکھا ہے۔یہ دھرنا چندسیاسی شخصیات کے خلاف نہیں پوری پارلیمنٹ کے خلاف ہوناچاہیے۔یہ دھرنا پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ان مشائخ عظام وعلماء کرام کے خلاف بھی دیناچاہیے جواس نقب زنی پرخاموش بنے رہے۔ختم نبوت قانون میں نقب زنی کے ذمہ داردیگرسیاستدان بھی ہیں۔ ان سیاستدانوں سے کہیں بڑھ کراس ایوان میں بیٹھے ہوئے مشائخ عظام اورعلماء کرام ذمہ دارہیں۔قومی اسمبلی کے جس اجلاس میں انتخابی اصلاحات بل سال دوہزارسترہ کے بل میں ترمیم منظورکرکے اراکین اسمبلی کاحلف نامہ اصل شکل میں بحال کیاگیا ۔اس اجلاس کی کارروائی کی رودادجواخباروں میں شائع ہوئی وہ اس طرح ہے کہ قومی اسمبلی میں وزیرقانون زاہدحامدنے الیکشن بل سال دوہزارسترہ میں ترمیم کابل پیش کیا۔جس کی شق وارمنظوری کے بعدایوان نے بل منظورکرلیا۔بل میں حلف نامہ سے متعلق شقیں متفقہ طورپرمنظورکی گئی ہیں۔اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیرقانون زاہدحامدنے کہا کہ یہ بل تین سال کی محنت کانتیجہ تھا۔ہم نے تاریخی بل پاس کیاتھا جس میں اب ترمیم کررہے ہیں۔یہ حکومتی نہیں پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پرمبنی بل تھا۔اتنی محنت کے باوجودبل میں ایک ایساایشواٹھایاگیا جوغلط ہے۔میں ایساسوچ بھی نہیں سکتاکہ ختم نبوت کے حوالے سے کوئی ایسی ویسی بات کروں۔تمام سیاسی جماعتوں نے محسوس کیا کہ اس معاملے کوچھیڑناہی نہیں چاہیے تھا۔جب کہ اصل قانون میں جوشکل ہے اسے اسی طرح ہی بحال کیاجاناچاہیے ۔تمام سیاسی جماعتوں کافیصلہ ہے کہ دونوں شقوں کولفظ بہ لفظ سال دوہزاردوکی طرح بحال کیاجائے۔تمام پارلیمانی جماعتوں نے پراناقانون بحال کرنے پراتفاق کیا ہے۔کسی کااس وقت بھی تصوربھی نہیں تھا اورسوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایسانکتہ اٹھ سکتاہے۔میں سوچ بھی نہیں سکتاکہ ختم نبوت پراثراندازہونے کاکام کریں۔خوشی ہے تمام سیاسی جماعتوں نے اس مسئلے کومحسوس کیا۔ہمیں اس نکتے کوچھیڑناہی نہیں چاہیے تھا۔تمام سیاسی راہنماؤں کی گزشتہ دنوں میٹنگ بلائی گئی اورہماراموقف تھا اسے اصل حالت میں بحال کیاجائے۔اس لیے جوبھی کاغذات نامزدگی میں ڈکلریشن تھا اسے اصل حالت میں بحال کررہے ہیں۔تاہم اس کی تفصیل میں نہیں جاناچاہتایہ پارلیمانی کمیٹی کامشترکہ عمل تھا ۔ اس کی رپورٹ ہاؤس میں پیش ہوئی اورپہلے اسے نوٹ نہیں کیاگیا۔سینیٹ میں اسے نوٹ کیاگیا جہاں اسے بحال نہ کراسکے۔لیکن تمام قائدین نے اس میں تعاون کیاجس پرسب کومبارک باداورخراج تحسین پیش کرتاہوں۔ اس موقع پرقومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈرسیّدنویدقمر، تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈرشاہ محمودقریشی، وفاقی وزیراکرم درانی ، ایم کیوایم کے رکن شیخ صلاح الدین، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ طارق اللہ، میرظفراللہ خان جمالی اوردیگرکاکہناتھا کہ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی غلطی کرنے والے وزیرکوکابینہ سے نکالیں دانستہ یاغیردانستہ غلطی میں ملوث عناصرکے خلاف کارروائی کی جائے۔آج ایک تاریخ سازدن ہے اس ایوان نے غلطی کی تصحیح کرکے قوم میں پائی جانے والی بے چینی ختم کی ہے۔ختم نبوت سے متعلق بل میں غلطی کرنے والوں کوسزادی جائے۔اگرڈان لیکس پرسزاملتی ہے تویہاں کیوں نہیں۔قائدایوان سینیٹ راجہ ظفرالحق نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے زیراہتمام مرحوم آغاشورش کی یادمیں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ ختم نبوت کے آئین میں کی جانے والی ترمیم ایک سازش اورچال تھی۔شہبازشریف کاکہناتھا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں لفظ بدلنے والے کوکابینہ سے نکالاجائے۔ایک اورموقع پران کاکہناتھا کہ حکومت کاختم نبوت پرغیرمتزلزل ایمان ہے۔گستاخ کوگھربھجوانے پرقائم ہوں۔شہبازشریف اپنے موقف پراب بھی قائم ہیں تووہ تحریک لبیک یارسول اللہ کے دھرنے میں شامل ہوجائیں۔وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کاکہناتھا کہ ختم نبوت پرسمجھوتہ کرناتودورکی بات ایساسوچنابھی کفرہے۔احسن اقبال واقعی ایساسمجھتے ہیں تواس قانون پرنقب زنی کے ذمہ داروں کوایوان سے نکالنے اوران کے خلاف کارروائی کرانے کے لیے اپناکرداراداکریں یاتحریک لبیک یارسول اللہ کے دھرنے میں شامل ہوجائیں ۔راناثناء اللہ کہتے ہیں ن لیگ ختم نبوت کی محافظ ہے ۔ ختم نبوت ترمیم کے ذمہ دارسزاسے نہیں بچ سکیں گے۔جس طرح زاہدحامدنے کہاتھا کہ ترمیم ہوئی ہی نہیں۔ملی یکجہتی کونسل کاکہنا ہے کہ حکمران ختم نبوت کے خلاف سازشیں کررہے ہیں راناثناء اللہ کوبرطرف کیاجائے۔ سراج الحق کہتے ہیں کہ قوم ختم نبوت میں نقب لگانے والوں کاپیچھاکرے گی۔ختم نبوت قانون پرنقب لگانے والوں کاسراغ لگانے کے لیے کمیٹی بنائی گئی تھی۔ جس کی رپورٹ بپلک نہیں کی جارہی ہے۔جومطالبات تحریک لبیک یارسول اللہ کے دھرنے والوں کے ہیں وہی مطالبات شہبازشریف سمیت دیگرسیاستدانوں کے بھی ہیں ۔میڈیابھی اب دھرنے والوں کے خلاف رپورٹنگ کرنے لگ گیا ہے۔ حکومت مطالبات تسلیم کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے ۔ دھرناختم ہوجائے گا۔الٹاوفاقی وزراء کہتے ہیں کہ دھرناشرکاء کوآخری وارننگ ہمارے صبرسے نہ کھیلیں۔اسلام آبادہائی کورٹ نے ختم نبوت سے متعلق منسوخ شدہ شقیں اب بحال کرنے کاحکم دیا ہے۔یہ کام توقومی اسمبلی اورسینیٹ میں پہلے ہوچکا تھا توعدالت کوایساحکم کیوں دیناپڑا۔ اس سے ثابت ہوتاہے کہ ترمیم توکرلی گئی تھی اس پرعمل نہیں کیاجارہا تھا۔سوال یہ سامنے آتا ہے کہ دین کے نام پرسیاست مولوی کررہے ہیں یاحکومت؟

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 300848 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.