اﷲ پاک کافضل جب بندے پر ہوتاہے تووہ اچھوں کاتذکرہ شروع
کر دیتاہے اﷲ پاک جب ناراض ہوتاہے توبندہ اچھوں پر تنقید اوران کی توہین
کرنا شروع کر دیتاہے ہمارے مہربان محقق العصر حضرت مولاناعبدالقیوم حقانیؔ
صاحب دام مجدھم پر اﷲ پاک کاخاص فضل وکرم ہے کہ وہ اکابر کی سوانح لکھ کر
امت پر احسان کر رہے ہیں ۔کچھ توایسے حضرات ہیں جن کے بارے میں عوام الناس
کومعلومات بالکل نہیں ،ضرب المثل ہے اردواورگوجری کی کہ پیر اُڑتے نہیں ہیں
مرید پیروں کواُڑاتے ہیں ،صحیح جانشین اپنے اکابر کاذکر کرکے آئندہ نسلوں
کے لیے اپنے اکابر کانام زندہ رکھتے ہیں
دوبھائیوں کی بھی عجیب کہانی ہے ۔دوبھائی ہمارے استاذمحترم حضرت
مولانامحمدسرفرازخان صفدرؒ اور حضرت مولاناصوفی عبدالحمید سواتی ؒ دوبھائی
حضرت مولانامحمد نافع اورحضرت مولانامحمدذاکرؒ ،دوبھائی حضرت
مولاناعبدالرحمان کائناتی وحضرت مولانافضل کریم المعروف صرفی استاذؒ،دو
بھائی حضرت مولانانافع گل وحضرت مولاناعزیر گل ؒ ،دو بھائی حضرت مولانامحمد
ضیاء القاسمی وحضرت مولاناقاری عبدالحئی عابدؒ ،دو بھائی حضرت مولاناشمس
الاسلام و حضرت مولانامحمد اجمل خان ؒ،دو بھائی حضرت مولاناشفیق الرحمن
وحضرت مولاناخلیل الرحمنؒ ،دو بھائی حضرت مولاناقاضی محمداسرائیل بالاکوٹی
وحضرت مولاناقاضی محمد یونس ؒ ،دو بھائی حاجی محمداسماعیل ؒ ووفاقی
وزیرمذہبی امورسردار محمد یوسف،دو بھائی حضرت مولانامفتی محمد تقی عثمانی
وحضرت مولانامفتی محمد رفیع عثمانی،دو بھائی حضرت مولاناسمیع الحق وحضرت
مولاناانوارالحق،دو بھائی حضرت مولاناقاضی نور محمدوحضرت مولاناقاضی شمس
الدین ؒ ،دو بھائی حضرت مولاناعلامہ زاہد الراشدی وحضرت مولاناعبدالقدوس
قارن ،دو بھائی حضرت مولاناصوفی محمد فیاض سواتی وحضرت مولاناصوفی محمد
ریاض خان سواتی ،دو بھائی حضرت مولانامحمد اعظم طارق شہید ومولانامحمدعالم
طارق، دو بھائی حضرت مولانامحمد اسماعیل ذبیح ؒ چیچی وحضرت مولانامحمد
اسرائیل مہجورؒ ،بات دور چلی گئی یہ وہ دریاہے جس کاکوئی کنارہ نہیں ملتاآج
جن دو بھائیوں سے بات چلی وہ دو بھائی ہیں حضرت مولاناشیخ الحدیث فضل الٰہی
وشیخ الحدیث حضرت مولاناشمس الہادی ؒ جب پر مرج البحرین کے نا م سے کتاب
لکھی گئی جس کے مصنف حضرت مولاناعبدالقیوم حقانی ؔ دامت برکاتہم ہیں اور
اسی کتاب سے انتخاب کر کے مولانانور اﷲ نور نے شراب الصالحین کے نام سے
چائے کے بارے میں واقعات ماہنامہ السعادۃ میں شائع کیے ،شمارہ نمبر۲جلد
نمبر۲میں شیخ الحدیث حضرت مولاناخلیل احمد مخلصؔ صاحب دام مجدھم نے مزید
محفل کوسجالیاصالحین کے لطائف اورچائے کا دور کوبسالیا۔ان دومضامین اور مرج
البحرین کوپڑھنے کے بعد (چونکہ کتاب خود میری طرفْ مصنف نے بھیجی )اسی
موضوع کی مناسبت سے اپنے دو واقعات اور دو اکابر کے واقعات نظر قارئین
کرتاہوں ۔
چائے والاگاؤں
ہمارے ناناجان ؒ کے سسرال کاگاؤں ڈبر کھٹہ جبوڑی ہے جوچائے کے حوالے سے
مشہور ہے ،آنکھیں کھولی توچائے چولہے پہ رکھ دی اور سوتے وقت تک چائے کادور
چلتارہتاہے اسی رشتہ داری کونبھانے کے لیے جب میں ابتدائی کتب پڑھ
رہاتھاتووہاں جانا ہوا۔14گھروں میں مہمان بن کے گیاتومحبت میں سب نے
زبردستی چائے سے تواضع کی ،چونکہ ہم لوگ چائے کم پیتے ہیں رات کوجب واپس
گھر جاناہواتوقہہ شروع ہوگئی امی جان نے فرمایاکہ ضرور بہت چائے پی ہوگی
میں میں نے کہاکہ امی جان !زبردستی سب پلاتے رہے اور سب محبت کااظہار کرتے
رہے بس اﷲ نے فضل وکرم کیاافاقہ ہوگیااور صحت بحال ہوگئی -
ٹھنڈاپانی پی نہ چائے
ہماراچھوٹابیٹا جس کانام محمد عاقب فرقان ہے جب یہ چھوٹی عمر کاتھاتوچائے
کابڑاشوقین تھا توتلی زبان میں باتیں کیاکرتاتھاتوبہت اچھی زبان لگتی ہم
اسے کہتے عاقب ! وہ کہتا جی ۔ہم کہتے ٹھنڈاپانی پی!تووہ فوراًکہتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ نہ نہ نہ چائے ۔۔۔گھر میں اس کی بات سے اکثر لطف حاصل کرتے وہ
سر کوحرکت بھی دیتااور کہتاکہ ۔۔۔۔۔۔نہ نہ نہ نہ نہ چائے
گویاں زبان سے یوں کہتا
الہی آبرو رکھنا بڑا ہی نازک زمانہ ہے
چائے تو پلاتے نہیں بظاہر دوستانہ ہے
کڑی نہ چائے
یادگار اسلاف حضرت مولناسید غلام نبی شاہ صاحب دام مجدھم ایک مرتبہ ہمارے
گھر تشریف لائے تو فرمایاچائے کادور ہوگامگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چائے ہوکڑھی
نہ ہوکیونکہ عموماًلوگ چائے کاکہہ کرکڑھی بنا کے لیتے آتے جوکہ چائے کی شکل
میں ہوتی ہے نہ ہی وہ پی جاتی اور نہ ہی چھوڑی جاتی ہے ۔۔۔۔جب چائے لائی
گئی توحضرت نے فرمایا: ماشاء اﷲ خوب ،یہ چائے ہے میں نے عرض کیاکہ حضرت یہ
خالص گوجری چائے ہے خالص دودھ ،سونف الائچی سے مزین ہے ۔۔
انگریز کاگرم خون
کہاں سے بات چلی کہاں جاکر پہنچ گئی امیر شریعت حضرت مولاناسید عطاء اﷲ شاہ
بخاری ؒ بفہ میں مجاہد اسلام حضرت مولاناغلام غوث ہزاروی ؒ کے گھر تشریف
لائے توحضرت ہزاروی ؒ کہیں کسی کام کے سلسلہ میں گھر سے باہر گئے ہوئے تھے
۔حضرت مولانانذیر احمدشہید ؒ فرماتے تھے (دامادِ ہزارویؒ)کہ حضرت امیرشریعت
ؒ نے ہزاروی ؒ کے گھر والوں کوپیغام بھیجاکہ آج چائے کادور نہیں چلے
گاانگریز کاگرم خون چلے گا،گھر میں پیغام دیاکہ شاہ صاحب یہ فرماتے ہیں اب
کیاہوگا؟
سب حیران وپریشان تھے اتنے میں ہزاروی ؒ گھر میں داخل ہوئے حضرت ؒ کے سامنے
گھر والوں نے صورتحال پیش کی توحضرت ؒ مسکراےء اور فرمایا: اﷲ والو!حضرت
چائے کانہیں قہوہ کاکہہ رہے ہیں یعنی چائے نہیں قہوہ آج چلے گا۔۔۔۔۔واہ جی
واہ بڑوں کی باتیں بڑے ہی جانیں اور مانیں ۔۔
جب شاہ صاحب سے اس بات کاتذکرہ ہوتومحفل زعفران بن گئی ،کیسے عظیم اور خوش
مزاج وقیافہ شناس لوگ تھے
مانتا ہوں جناب پیتا ہوں
ٹھیک ہے بے حساب پیتا ہوں
لوگ لوگوں کا خون پیتے ہیں
میں تو پھر بھی چائے پیتا ہوں |