بھارت کی قابض افواج کی جانب سے کنٹرول لائن پر گولہ باری
فائرنگ کر کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں تیزی آگئی ہے جس
کے باعث بزرگ مر د و عورت ،نوجوان،بچوں کی شہادتوں اور املاک کا مسلسل
نقصان ہو رہا ہے ۔بھارت کی ظالم افواج کے مقابلے میں پاکستانی افواج صرف
بھارتی مورچوں کو نشانہ بناتی ہیں اور بھارت کی طرف سے سول آبادی کو نشانہ
بنایا جاتا ہے کیونکہ ان کے پالیسی سازوں کے لیے نا صرف مسلمان بلکہ ،سکھ ،بدھ
مت ، عیسائی حتیٰ کہ نچلی ذات کے ہندو بھی قابل نفرت ہیں جن کے مارے جانے
کو وہ چیونٹی جیسی اہمیت بھی نہیں دیتے ہیں ۔یہی وہ سوچ ہے جس کی بنیاد پر
دو قومی نظریے کی سچائی اور حقیقت روز روشن کی طرح کنٹرول لائن اور مقبوضہ
کشمیر کے اندر قابض افواج کی درندگی سے گواہی دیتی آرہی ہے ملک پاکستان(
برصغیر )جنوبی ایشیاء میں نا صرف مسلمانوں بلکہ باقی سب اقلیتوں بشمول
ہندوستان کے اندر اور چھوٹے ملکوں کے لیے بھی اپنے اپنے وجود کو قائم رکھنے
کا مضبوط سہارا ہے اور یہی وہ جذبہ ہے جس کی بدولت سیز فائر لائن کے دونوں
جانب کشمیری عوا م جانی مالی نقصان برداشت کرتے ہوئے پیچھے ہٹنے کو تیار
نہیں ہوتے ہیں ۔قومی و عسکری قیادت کی طرف سے ان کے ساتھ یکجہتی کے اظہار
کا تسلسل جاری ہے تاہم ان کے لیے محفوظ بینکرز کے عمل کو ہنگامی بنیادوں پر
یقینی بناتے ہوئے صحت و غذائی سہولیات کے حوالے سے فراخدلانہ مزید اقدامات
ناگزیر ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں عوام کی جانب سے میری منڈی تیری منڈی
راولپنڈی راولپنڈی کے نعرے کے ساتھ سیز فائر لائن تک بڑا احتجاجی مارچ
کیاگیا تھا جسے روکنے کے لیے بھارتی افواج نے دوقومی نظریے کے عاشق عظیم
حریت لیڈر شیخ عبدالعزیز سمیت درجنوں حریت کے پروانوں کو شہید کر دیا تھا ۔مگر
یہ نعرہ آج بھی ان کے دلوں کی آواز ہے آج کل جڑواں شہروں اسلام آباد
راولپنڈی کے سنگم پر دےئے گئے دھرنے کے باعث نا صرف ان شہروں بلکہ صوبہ کے
پی کے سمیت آزادکشمیر کے سب ہی علاقوں کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے
جو ہزاروں کی تعداد میں سفر کرتے ہیں اور معاشی سماجی ،سیاسی ہر طرح کی
سرگرمیوں کا لازم و ملزوم حصہ ہیں ۔ نیشنل پارلیمنٹ سمیت سب ہی اسمبلیوں ،عدالتوں
اور اداروں کو اس حوالے سے قانون سازی پر توجہ دینی چاہئے ۔ عوامی قو ت
احتجاج کااظہار کھلے میدانوں میں کیا جائے اور راستے بند کر کے تعلیمات
اسلام ملک و ملت کا مذاق نہ اڑایا جائے ۔یہاں پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری
لطیف اکبر ،سینئر نائب صدر چوہدری پرویز اشرف، جنرل سیکرٹری فیصل راٹھور ،
سردار جاوید ایوب ،میاں عبدالوحید ، جاوید بڈھانوی ، افسر شاہد ،بازل نقوی
، صاحبزادہ اشفاق ظفر، چوہدری رشید ، ضیاء القمر ، چوہدری قاسم مجید سمیت
اپوزیشن لیڈر چوہدری ےٰسین ،سابق صدر ریاست سردار یعقوب خان ، سابق
وزیراعظم چوہدری عبدالمجید ، 5دسمبر اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کے
لیے عوامی اجتماعات و رابطہ مہم میں مصروف ہیں اور سپریم کورٹ کے تعلیمی
پیکج پر فیصلے کو اپنی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے جو ش و ولولے کا اظہار
کررہے ہیں ۔تو وزیراعظم فاروق حیدر نے بھی فیصلے پر من و عن عمل درآمد کے
عزم کا اظہار کیا ہے یہ بہت اچھی بات ہے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں کالجز ،سکولز
کے قیام کے حوالے سے معیار بھی مقرر کر دیا گیا ہے یہ بد قسمتی ہے کہ سیاست
سرکار سمیت سب شعبہ جات میں انفرادی ،گروہی ،پسندناپسند، مفاد، اجتماعی
بھلائی پر فوقیت اختیار کر کے نظام کو ناسور کی طرح چاٹتے رہے ہیں ایسے میں
چیف جسٹس ابراہیم ضیاء کی سربراہی میں سپریم کورٹ اور عدالتوں کا کردار
ریاست حکومت نظام کی مصلحتوں ،مجبوریوں ،کمزوریوں ،اسباب کو پیش نظر رکھتے
ہوئے معاون و مدد گا ر ثابت ہورہا ہے اور مزید فلاحی و تعمیراتی منصوبہ جات
کے حوالے سے حکم امتناعی کے متعلق بھی بہتری اور خاص وقت میں فیصلے کرنے کی
امیدیں ہیں ۔کیونکہ بلدیاتی انتخابات کے اعلان دعوے محض مذاق سمجھے جاتے
تھے مگر آج کے وزیراعظم خود بحیثیت قائد حزب اختلاف ان کے انعقاد کے لیے
ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک قانونی جدوجہد کرتے رہے اور عدالتی فیصلوں
کی روشنی میں ان کے انعقاد کی جانب پیش رفت کی سرگرمیاں شروع ہیں ۔سیکرٹری
بلدیات محمود الحسن راجہ ،الیکشن کمشنر بلدیات چوہدری الطاف نے بلدیاتی
انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے جس میں
آبادی کو مردم شماری کے اعداد و شمار کو پیش نظر رکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں
،مکاتب فکر ،کی جانب سے حلقہ بندیوں پر اعتراضات قانونی چارہ جوئی کے مشکل
عمل کو خوش اسلوبی سے سرانجام دیا گیا ہے جس کے بعد آئندہ سال مارچ میں
مرکزی الیکشن کمیشن کے زیرانتظام بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی ہو
چکاہے جس میں کامیابی یقیناًوزیراعظم فاروق حیدر کو بنیادی جمہوریت یعنی
حقیقی جمہوریت کی بحالی کے کریڈیٹ کے ساتھ تاریخی اعزاز کا موجب بنے گی- |