ان کی باتیں خوشبو،خوشبو

حضرت باباجی ؒ(والدمحترم) کی زندگی کے ہر پہلومیں ایک کتاب موجود ہے جو ہمارے لیے مشعل راہ ہے ان کی باتیں ان کی یادیں ہمیشہ یاد رہیں گی چند نصیحت آموز باتیں قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہیں جب بھی ان باتوں کو لکھا اور پڑھا جاتا ہے تو کانوں میں یہ آواز گونجتی رہتی ہے
؂کون کہتا ہے کہ ہم گمنام ہوجائیں گے
ہم تو باب ہیں تاریخ میں لکھے جائیں گے
حکمرانی اور جھونپڑی
دوسروں کے محل میں غلامی کرنے سے بہتر ہے کہ انسان اپنی جھونپڑی میں حکمرانی کرے جواﷲ نے دیا بس اس پر اﷲ پاک کا ہر حال میں شکر اداکرے ۔دل ودماغ میں اور ہرحال میں یہ آواز گونجتی رہے
تمہیں اپنا بنگلہ اچھا لگا تمہیں اپنی کوٹھی اچھی لگی
ہم فقیروں کو اپنی جھونپڑی ہی اچھی لگی
رزق حلال کی تلاش میں مصروف رہنا بھی عباد ت ہے
امیری غریبی اﷲ پاک کی طرف سے ہے کسی امیر کے دروازے پر جاکر آواز لگانے سے بہتر ہے کہ مالک کے دروازے پر سر رکھاجائے اس بات کی ترجمانی یوں کی جاسکتی ہے
؂غربت نہ دے سکی میرے ضمیر کو شکست
جھک کر کسی امیر سے ملتا نہیں ہوں میں
دکھ کا قرض
حضرت باباجی ؒ فرمایا کرتے تھے کسی کو دکھ نہ دینا دکھ دینے والے کبھی سکھ میں نہیں رہتے کسی کو دکھ پہچانا قرض ہے جو آپ کو کسی اور کے ہاتھوں سے ملے گادکھ پہچانا جیسی کرنی ویسی بھرنی والی مثال ہے
محترم سید مہتاب شاہ نے ہندکومیں کیا ہی خوب کہا
؂سوگلاں دی ہک ای گل
جہجیاں نیتاں ایہجا پھل
حضرت باباجی ؒ فرمایا کرتے تھے ’’نیت اپر پھل ۔نیت اپر مراد،سودو نیت کو‘‘
دولت ہاتھ کی میل
حضرت باباجی ؒ فرماتے تھے خوشی کا تعلق دولت سے نہیں یہ تو ہاتھوں کی میل ہے جب دھو دی جائے گی پھر نظر نہیں آئے گی جس کو خوش رہنے کے سب سامان میسر ہوں اس کو خوش رہنا آئے یہ ضروری تو نہیں ۔
حضرت باباجی ؒ کی مبارک اور پیاری حکمت بھری باتوں سے اب ہم محروم ہیں یہ باتیں اب کسی جگہ سے نہیں ملتی وہ اولاد کتنی خوشنصیب ہوگی جو اپنے والد کی خدمت کرتی ہو گی وہ لوگ کتنے بدنصیب ہیں جن کے والدین زندہ ہیں اور وہ خدمت نہیں کرتے ۔
پَتر(پتا) اپر تریڑ
امامت کے بارے میں والد صاحب مرحو م فرمایا کرتے تھے ’’ یا پتر اپر تریڑ اے ‘‘(پتے پر شبنم ہے)یہ عارضی چیز ہے اسی طرح زندگی کے بارے میں بھی فرماتے تھے کہ یہ عارضی ہے ’’ساکو کوئی بسا نی ‘‘(سانس کاکوئی بھروسا نہیں )زندگی کا بھی کوئی علم نہیں کہ بندہ کس وقت تک حرکت میں ہے اور کب بے جان ۔جبکہ پتے کے اوپر رکا ہوا پانی ہوا کے جھونکے کے ساتھ کب گر جائے یہ بھی معلوم نہیں لیکن گرنا اور ختم ہونا ضرور ہے
عورت اورروزی
حضرت باباجی فرماتے تھے کہ جس طرح دولت کو حفاظت سے اور محفوظ مقام پہ رکھا جاتاہے اسی طرح عورت اور روزی کو بھی سب سے چھپاکر رکھاجائے ،روزی کی بھی حفاظت کی جائے اور عورت کی بھی حفاظت کی جائے ۔
مقدس رشتوں کو نہ توڑو
حضرت باباجی ؒ فرماتے تھے ماؤں ،پھوپھیوں خالاؤں کے لیے بھی دعائیں کیا کرو ،یہ رشتے توڑنے کے لیے نہیں بلکہ جوڑنے کے لیے ہیں
حضرت باباجی ؒ کی یہ بات سن کر حضرت بابابھلے شاہ ؒ یاد آگئے ان کا کتنا پیارا قول ہے
برتن لوہے دے کدی ٹٹ دے نئیں
مالی اپنے باغ نوں کدے پٹ دے نئیں
ٹٹ جاندے نیں کئی واری لہودے رشتے
پررشتے یاری دے ٹٹ دے نئیں
وطن ما ں روزی
حضرت باباجی ؒ فرماتے تھے ’’وطن کو ساگ دور کی مرغی تے اچھو ‘‘مرغی کھانے کے لیے بندے کو وطن سے بے وطن ہونا پڑتاہے جبکہ ساگ اپنی ہی زمین سے اگتا ہے اس میں مشقت کم اور اس میں مشقت زیادہ ہے پردیسی اپنوں کے غم میں شرکت سے دور ،بچوں سے دور ،اپنوں کی خوشیوں سے دور
اس کا نقشہ کسی نے یوں کھینچا ہے
؂ضرورتوں کی بیڑیاں پڑی ہوئی پاؤں میں
تم ہی بتاؤلوٹ آؤں کس طرح گاؤں میں
اﷲ پاک ہمیں والد بزرگوار کی نصیحت آموز باتوں پہ عمل کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
 

Qazi Israil
About the Author: Qazi Israil Read More Articles by Qazi Israil: 38 Articles with 38073 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.