آپ کے سوالات اور ہمارے جوابات

سوال (1) : کبھی کبھی ساتھ میں حسن المسلم نام کی دعا کی کتاب ہوتی ہے اور مجھے حمام جانا ہوتا ہے تو کیا میں اس کتاب کو جیب میں رکھ کر حمام جاسکتا ہوں ؟
جواب : اگر حمام جاتے وقت ساتھ میں ایسا کوئی ورق ہو جس میں اللہ کا نام درج ہو تو اسے باہر رکھ دے زیادہ بہتر ہے لیکن اگر اسے کپڑا یا جیب کے اندر چھپا لیتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے، اصحاب سنن سے مروی نبی ﷺ کا حمام جاتے وقت انگوٹھی نکالنے والی حدیث ثابت نہیں ہے ۔ امام احمد کہتے ہیں کہ اگر کسی کی انگوٹھی پر اللہ کا نام لکھا ہو اور اسے گھماکر باطنی ہتھیلی کی طرف کرلے تو حمام میں داخل ہوسکتا ہے (بحوالہ المغنی لابن القدامہ) اور شیخ ابن عثیمین ؒ کے فتاوی ورسال میں مذکور ہے کہ ایسے ارواق جس پر اللہ کا نام لکھا ہو انہیں ظاہر نہ کیا جائے بلکہ جیب میں چھپالیا جائے تو حمام میں داخل ہونا جائز ہے ۔ یہ تو ورق کا مسئلہ ہے اگر احادیث یا دعاؤں کی کتاب ہو یا مصحف ہو تو اسے کبھی بھی کسی صورت میں حمام میں لے کر داخل نہیں ہونا چاہئے ۔
سوال(2): کیا رجم (سنگسار ) کا حکم اب بھی باقی ہے یا ختم ہوگیا کیونکہ میں نے ایک مضمون پڑھا جس میں لکھا تھا کہ رجم کا حکم پہلے تھا پھر منسوخ ہوگیا؟
جواب : اللہ کی طرف سے نبی ﷺ پر آیت رجم نازل ہوئی ، وہ آیت یہ ہے۔
الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ نَكَالًا مِنَ اللهِ وَاللهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ۔
ترجمہ:جب کوئی(شادی شدہ )مردوعورت زنا کریں تو انہیں لازمی طورپر رجم کرو، یہ اللہ کی طرف سے بطور سزا ہےاور اللہ رب العزت بہت غالب اور بہت حکمت والے ہیں۔
یہ آیت تحریری شکل میں قرآن میں موجود نہیں ہے البتہ اس کا حکم ابھی بھی باقی ہے۔ اس کے بے شمار دلائل ہیں صرف ایک دلیل دینے پر اکتفا کرتا ہوں جو اس باب میں کافی شافی ہوگا۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
أنَّ عمرَ -يعني ابنَ الخطَّابِ رضيَ اللَّهُ عنهُ- خطبَ فقالَ: إنَّ اللَّهَ بعثَ محمَّدًا بالحقِّ، وأنزلَ عليهِ الكتابَ، فَكانَ فيما أُنزِلَ عليهِ آيةُ الرَّجمِ، فقرأناها ووَعيناها، ورجمَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ، ورجمنا من بعدِهِ، وإنِّي خشيتُ إن طالَ بالنَّاسِ الزَّمانُ أن يقولَ قائلٌ: ما نجدُ آيةَ الرَّجمِ في كتابِ اللَّهِ، فيَضلُّوا بتركِ فريضةٍ أنزلَها اللَّهُ تعالى، فالرَّجمُ حقٌّ على مَن زنى منَ الرِّجالِ والنِّساءِ إذا كانَ مُحصنًا إذا قامَتِ البيِّنةُ، أو كانَ حَملٌ أوِ اعترافٌ، وايمُ اللَّهِ لولا أن يقولَ النَّاسُ زادَ عمرُ في كتابِ اللَّهِ عزَّ وجلَّ لَكَتبتُها(صحيح أبي داود:4418)
ترجمہ: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا : تحقیق اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور ان پر اپنی کتاب نازل کی ۔ اس نازل کردہ ( کتاب ) میں رجم کی آیت بھی تھی ۔ ہم نے اسے پڑھا اور یاد کیا ہے ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ہے اور ان کے بعد ہم نے بھی رجم کیا ہے ۔ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ رجم والی آیت ہم کتاب اللہ میں نہیں پاتے ہیں ‘ اس طرح وہ اللہ کے نازل کردہ فریضہ کو ترک کر کے گمراہ نہ ہو جائیں ۔ پس جس کسی مرد یا عورت نے زنا کیا ہو اور وہ شادی شدہ ہو اور گواہی ثابت ہو جائے یا حمل ہو یا اعتراف ہو ‘ تو اس پر رجم حق ہے ۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ بات نہ ہوتی کہ لوگ کہیں گے کہ عمر نے اللہ کی کتاب میں اضافہ کر دیا ہے تو میں اس آیت کو کتاب اللہ میں درج کر دیتا ۔
اس حدیث سے صاف معلوم ہوگیا کہ رجم کا حکم باقی ہے ، نبی ﷺ نے آخری عمر تک زانی کو رجم کیا پھر اس کے بعد صحابہ کے زمانہ میں رجم ہوا حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ لوگ بعد میں رجم کے حکم میں شک کرنے لگے ہیں اوریہی ہوا۔جان لیں قرآن وحدیث میں وہی شک کرتا ہے جس کے ایمان میں خلل ہو۔
سوال(3): گائے میں عقیقہ دینا شرعا کیسا ہے ؟
جواب : جس طرح اللہ تعالی نے قربانی کے متعلق جانور کی تفصیل ذکر کردی ویسے ہی نبی ﷺ سے عقیقہ کے متعلق جانور کی صراحت موجود ہے ۔ عقیقہ کے لئے صحیح احادیث میں بکری، مینڈھا اور دنبہ کا ذکر ملتا ہے باوجودیکہ گائے اور اونٹ موجود تھے ۔ عقیقہ (قربانی) عبادت ہے اور عبادت توقیفی ہوتی ہے ، اس کے لئے نص چاہئے ۔ لہذا عقیقہ کے جانور کے لئے جو نص ملتا ہے ہمیں انہیں جانور سے عقیقہ دینا چاہئے ۔
بعض لوگوں نے بڑے جانور مثلا گائے ، بیل ، اونٹ وغیرہ سے عقیقہ دینا جائز کہا ہے ۔ اگر بڑے جانور میں عقیقہ کا جواز تسلیم کیا جاتا ہے تو ایک بہت بڑا احتمال کھڑا ہوجاتا ہے وہ یہ کہ اگر گائے کا عقیقہ مانتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس میں ایک حصہ ہوگا یا قربانی کی طرح سات حصے ہوں گے ؟۔
جواز کے قائلین میں سے بعض نے ایک حصہ کہا اور بعض نے سات حصہ کہا۔ چونکہ اس بات کی کوئی دلیل نہیں جن کو جو مناسب لگا حکم دے دیا اور یہ معلوم ہے قربانی و عقیقہ عبادت توقیفی ہے اس میں بغیر دلیل کے کچھ کہنا صحیح نہیں ہے ۔
لہذا منصوص جانور سے ہی عقیقہ کرے یہی احوط واولی ہے ۔ جن روایات میں اونٹ اور گائے کا عقیقہ مذکور ہے وہ ضعیف ہیں، ان سے استدلال نہیں کیاجائے گا۔
سوال(4): مجھے دھات گرتا ہے ایسی صورت میں وضو کا کیا حکم ہے ؟
جواب : دھات منی گرنے کو کہتے ہیں جو عام طور سے پیشاب سے پہلے یا بعد میں گرتا ہے اسے جریان بھی کہتے ہیں ۔ اس کی وجہ پیٹ کی خرابی ہے ۔ جسے جریان آئے تو ہر نماز سے پہلے کپڑے میں لگے اور شرمگاہ میں لگے دھات صاف کرلے اور پھر وضو بنا کر نماز ادا کرے یعنی ہرنماز کے وقت ایسا ہی کیا کرے ۔
سوال(5): میرے گھر میں بچوں کے نام انیس الرحمن، عتیق الرحمن ، خلیل الرحمن ، یونس الرحمن اور توصیف الرحمن وغیرہ ہے کسی نے بتلایا ہے کہ رحمن کے ساتھ عبد یا عباد یا عبید لگا سکتے ہیں دوسرے الفاظ نہیں اس بات کی کیا حقیقت ہے ؟
جواب : بہتر تو یہی ہے کہ اسمائے حسنی کی طرف عبدیت کا انتساب کرکے نام رکھا جائے لیکن اگر کوئی اسمائے حسنی سے پہلے ایسا لفظ لگا تا ہے جس سے اللہ کی ذات وصفات میں کوئی نقص نہیں پیدا ہوتا یعنی معنوی اعتبار سے لفظ کا انتساب درست ہو تو اس قسم کا نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے جیساکہ سوال میں مذکور چنداسماء ہیں۔
سوال(6): فاتحہ کئے ہوئے کھانا کو کھانا کیسا ہے ؟
جواب : یہاں اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ فاتحہ کیا ہوا کھانا کس قسم کا ہے؟ کیا غیر اللہ کی نذرونیاز ہے اور کیا یہ فقراء ومساکین میں تقسیم کرنے کے لئے صدقہ ہے ؟ اگر اس قسم کا کھانا ہے تومعلوم ہو کہ غیراللہ والی نیاز بالکل حرام ہے البتہ فقراء کی نیت سے ہو توفقیر کھاسکتا ہے مالدار نہیں اور عام کھانا ہو توبھی نہ کھائے بلکہ فاتحہ خوانی کے ہرکھانے سے بچنا بہتر واولی ہے کیونکہ یہ بدعتی رسم ہے اس کے کھانے سے بدعتی کو شہ ملے گا اور بدعتی کام پر تعاون ہوگا۔
سوال(7): غیرمحرم مرد، عورت کے جنازہ کو کندھا دے سکتا ہے کہ نہیں اور اسی طرح قبر میں اتارنے کا مسئلہ بتائیں ؟
جواب : عورت کی لاش تابوت پر ہوتی ہے اور تابوت کو کوئی بھی مرد کندھا دے سکتا ہے البتہ بہتر ہے قبر میں اس کا محرم اتارے اور محرم نہیں تو معمر آدمی اتارے ۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
شَهِدْنَا بِنْتًا لرسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ، قال : ورسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ جالسٌ على القبرِ ، قال : فرأيتُ عيناهُ تدمعانِ ، قال : فقال : هل منكم رجلٌ لم يُقَارِفِ الليلةَ . فقال أبو طلحةَ : أنا ، قال : فانْزِلْ . قال : فنزَلَ في قَبْرِهَا .( صحيح البخاري:1285)
ترجمہ: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کے جنازہ میں حاضر تھے۔ آپ قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی تھیں۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ کیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قبر میں تم اترو۔ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔
سوال(8): کپڑے پہ بنی ایسی ذی روح تصویر کا کیا حکم ہے جس کا سر پیر تو واضح ہے مگر کان، ناک، آنکھ وغیرہ واضح نہیں ہیں؟
جواب : ایسی تصویر جو ناقص ہو مثلا سر نہ ہو یا سر بنا ہو مگر اس میں کان ،ناک، منہ اور آنکھ نہ بنے ہوں یا پیر نہ ہو یا ہاتھ نہ ہو تو ایسی تصویر حرمت والی حدیث میں داخل نہیں ہے ۔ایسا ہی ایک معنی علماء بیان کرتے ہیں اس حدیث کا جس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گڑیا کا ذکر ہے ۔ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ جو تصویر واضح نہ ہو یعنی اس میں آنکھ ، ناک ، منہ اور انگلیاں نہ ہوں تو یہ مکمل تصویر نہیں ہے اور اس میں اللہ کی تخلیق کی مشابہت نہیں پائی جاتی ۔
سوال(9): شادی سے پہلے منگیتر سے بات کرنا کیسا ہے ؟
جواب : شادی سے پہلے منگیتر کو دیکھنا جائز ہے ۔ ابوھریرہ رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
كنتُ عند النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ . فأتاه رجلٌ فأخبره أنه تزوَّج امرأةً من الأنصارِ . فقال له رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ : " أَنظَرْتَ إليها ؟ " قال : لا . قال : " فاذهبْ فانظُرْ إليها . فإنَّ في أعيُنِ الأنصارِ شيئًا (صحيح مسلم:1424)
ترجمہ:میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا توایک شخص نبی صلی اللہ علیہ کے پاس آیا اور کہنے لگا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے۔ کیا تم اسے دیکھا ہے ؟ وہ کہنے لگا نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ اسے جاکر دیکھو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے ۔
جب منگنی ہوجائے تو پھر باربار لڑکی کو دیکھنا، اس سے خلوت کرنا یا اس سے موبائل کے ذریعہ بات کرنا جائز نہیں ہے ۔ بہت سارے گھروالوں کو اس سلسلہ میں غافل دیکھتا ہوں وہ اپنی بیٹی کو کھلی چھوٹ دیتے ہیں ،نتیجتاوہ اپنے ہونے والے شوہر کے ساتھ گھومتی ہے ، برابر فون پر بات کرتی ہے جب کہ اسلام میں یہ جائز نہیں ہے اس لئے جہاں لڑکا اور لڑکی کو شادی سے پہلے ایک دوسرے سے خلوت ورابطہ سے بچنا چاہئے ویسے ہی گھر والے بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔ بعض گھر والے سوچتے ہیں کہ اگر بات کرنے اور ملنے جلنے سے منع کیا جائے تو شادی ٹوٹ سکتی ہے ۔ ایسے لوگو ں کو بندوں سے خوف نہیں کھانا چاہئے بلکہ اللہ سے خوف کھانا چاہئے جس نے ہرکسی کا رشتہ بنایا ہے کہ کہیں اس کی ناراضگی کا کام کرنے سے وہ ناراض نہ ہوجائے اور شادی نہ ٹوٹ جائے ۔
سوال (10) : کیا مشت زنی سے غسل واجب ہوجاتا ہے اور بغیر غسل کے پڑھی نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب : کسی بھی طرح سے منی خارج کرنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے ، مشت زنی سے بھی غسل واجب ہوجاتا ہے۔ایسے کام کرنے والوں کو اللہ کا خوف کھانا چاہئے اور جس طرح سے منی خارج کرنا اللہ نے حلال کیا ہے بس وہی طریقہ اختیار کرنا چاہئے ۔ بغیر غسل کے پڑھی گئی نماز لوٹانی پڑے گی کیونکہ اس نے بغیر طہارت کے نماز پڑھی اور بغیر طہارت ادا کی گئی نماز نہیں ہوتی۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
لا تُقبلُ صلاةٌ بغيرِ طُهورٍولا صدقةٌ من غُلولٍ(صحيح مسلم:224)
ترجمہ: نماز پاکیزگی کے بغیر قبول نہیں ہوتی اور صدقہ ناجائز طریقے سے حاصل کیے ہوئے مال سے قبول نہیں ہوتا۔
سوال( 11): ضعیف حدیث کا کیا مطلب ہے اور کیا ضعیف حدیث پر عمل نہیں کیا جائے گا نیز حدیث میں ضعیف وصحیح کا فرق کرنے والے کون لوگ ہیں ؟
جواب : پہلے حدیث کی تعریف سمجھ لیں ، حدیث کہتے ہیں ہروہ قول یا عمل یا تقریر یا وصف جس کی نسبت اللہ کے رسول ﷺ کی طرف کی گئی ۔اب اگر نسبت صحیح ہے تو حدیث صحیح ہوگی اور نسبت کمزور ہے تو حدیث ضعیف ہوگی ۔ اس نسبت کی ضرورت اس لئے پڑی کہ بہت ساری جھوٹی باتیں نبی ﷺ کی طرف منسوب کی جانے لگیں لوگ ان جھوٹی باتوں کو نبی کا فرمان سمجھنے لگے ۔ ظاہر سی بات ہے فرمان رسول ،وحی الہی ہے غیرمحقق اورجھوٹی نسبت والی حدیث پرکیسے عمل کیا جائے گا؟ محدثین نے ہزارہا کوشش کرکے حدیث کی جانچ پرکھ کے اصول وضع کئے جن کی بنیاد پر محدثین ہی صحیح اور ضعیف میں فرق کرتے ہیں ، اس فرق کو اصول حدیث کی جانکاری رکھنے والا آدمی بھی سمجھ سکتا ہے۔
سوال (12): کیا میں اپنی ساس کو احتراما امی کہہ کر پکار سکتا ہوں ؟
جواب : برصغیر ہندوپاک میں ساس وسسر کو ماں باپ کہہ کر پکارا جاتا ہے یہ احترام کی حد تک درست ہے جبکہ نسبت کا دعوی نہ پایا جائے ۔
سوال (13): بال رکھنے میں کیا سنت ہے یعنی میں اگر سر کے بال بغل سے چھوٹے اور درمیان میں بڑے رکھوں تو کوئی حرج ہے جسے فوجی کٹ کہتے ہیں ؟
جواب : بال رکھنے میں حدیث سے تین اقسام معلوم ہوتی ہیں ۔ پہلی قسم کان کے درمیان تک ، دوسری قسم کان کی لو تک اور تیسری قسم کان کی لو اور کندھے کے اوپر تک ۔ ان تینوں قسموں میں سے کسی قسم کا بال رکھ سکتے ہیں ۔ اکثر مرد حضرات چھوٹا بال رکھنا پسند کرتے ہیں اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ،چھوٹا بال رکھیں مگر پورے سر میں برابر اور ساتھ میں دو باتوں کا بھی خیال کریں ۔ بالوں میں کسی قوم کی مشابہت یا کسی قسم کا فیشن نہ اختیار کریں اور نہ ہی سر کے کچھ حصے سے بال کاٹیں اور کچھ حصے کو چھوڑ دیں ۔
سوال (14): ایسا گدا جو نرم ملائم اور اونچا ہو اس پر نماز پڑھنا جائز ہے کہ نہیں ؟
جواب : گرمی وسردی یا دھول مٹی سے بچنے کے لئے قالین ، چٹائی اور ہلکے گدے پر نماز پڑھنا جائز ہے ۔ نبی ﷺ سے چٹائی پر نماز پڑھنااور صحابہ کرام کا اپنے دامن پر سجدہ کرنا صحیح بخاری میں مذکور ہے۔ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:كان النبيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي على الخُمْرَةِ (صحيح البخاري:381)
ترجمہ: رسول اللہﷺ کھجور کی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:كنا نُصلي مع النبيِّ صلى الله عليه وسلم ، فيضعُ أحدُنا طَرَفَ الثوبِ ، من شدةِ الحرِّ ، في مكان السجودِ.(صحيح البخاري:385)
ترجمہ: ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم میں سے ہر آدمی گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑے کے دامن پر سجدہ کرتا۔
زیادہ اونچے اور اسفنج کے موٹے گدا سے پرہیز کرے یعنی خفیف قسم کا گدا استعمال کرے جس پر سجدہ کرنے سے پیشانی کو زمین پر استقرار ہو۔
سوال (15) : کیا خوشبو کا تعلق جنات ہے کیونکہ میں نے سنا ہے جو لوگ خوشبو لگاتے ہیں انہیں جنات پکڑ لیتے ہیں؟
جواب : خوشبو کا تعلق ہرگز سرکش جن سے نہیں ہے وہ تو بدبو والی جگہ پر رہتا ہے اسے بدبو پسند ہے اور لوگوں میں جو یہ مشہور ہے کہ خوشبو لگانے سے شیطان پکڑ لیتا ہے غلط ہے ،خوشبو لگانا سنت رسول اللہ ﷺ ہے بھلا سنت پر عمل کرنے سے شیطان کیوں پکڑے گا ۔ شیطان تو اسے پکڑتا ہے جس کا بدن مہکتا ہے ،جو ذکر الہی اور سنت رسول اللہ سے دور ہو ۔ اگر آپ شیطان سے بچنا چاہتے ہیں تو اللہ کی عبادت کریں، صبح وشام اس کا ذکر کریں اور سنت کے مطابق زندگی گزاریں ۔ جو اس سے عاری ہو وہ خوشبو لگائے یا بدبو شیطان کے شکنجے سے بچنا مشکل ہے ۔
سوال (16): ہماری کوئی چیز گم ہوجائے تو کون سا ایسا وظیفہ پڑھا جائے کہ وہ چیز مل جائے ؟
جواب : جب کسی کا کوئی سامان گم ہوجاتا ہے تواسے اس کی حصولیابی کے متعدد طریقے بتلائے جاتے ہیں ، مختلف اوراد ووظائف کا اہتمام کیا جاتا ہے اور بسااوقات عاملین حضرات معصوم آدمی پر الزام بھی لگادیتے ہیں کیونکہ انہیں کسی طرح اپنی فیس حلال کرنی ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو سچی بات بتلاتا ہوں کہ نبی ﷺ نےاپنی امت کو گم شدہ چیز کی معلومات کے لئے کوئی مخصوص طریقہ یا وظیفہ نہیں بتلایا ہے جو لوگ چور پکڑنے یا گم شدہ مال برآمد کرنے کے لئے مخصوص ذکر و وظیفہ پڑھتے ہیں وہ قرآن وحدیث کے خلاف کرتے ہیں ۔ اس کام کے لئے جنات سے مدد لینے والے عاملین کے پاس جانا بھی گناہ کا باعث ہے ۔ آپ اللہ سے عمومی دعائیں کرسکتے ہیں جس طرح مصیبت دور کرنے کی دعا مانگتےہیں اسی طرح سامان کی واپسی کی دعا مانگیں ،اللہ نے چاہا تو گم شدہ سامان واپس ہوجائے گا یا سرکاری قانون کے ذریعہ چوری کا پتہ لگائیں مگر کوئی وظیفہ ہزار یا لاکھ مرتبہ پڑھ کر یقین کرنا کہ میرا سامان ہرحال میں واپس آجائے گا سوفیصد غلط ہے اور ایسی تعلیم دینے والا عامل نرا جاہل ہے۔ طبرانی ، بیہقی اور مصنف ابن ابی شیبہ وغیرہ میں گم شدہ سامان کی واپسی کی ایک دعا آئی ہے وہ ضعیف ہے۔
سوال(17): رکوع کے بعدسینے پر ہاتھ باندھنا ثابت ہے ؟
جواب : عبادت توفیقی ہے اس باب میں ہرعمل کے لئے سنت سے دلیل چاہئے ۔ رکوع سے پہلے سینے پر ہاتھ باندھنے کی دلیل ہے جبکہ رکوع کے بعد سینے پر ہاتھ باندھنے کی دلیل نہیں ہے اس لئے رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھا جائے گا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ پہلے والوں کے یہاں رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا عمل نہیں پایا جاتا حتی کہ کتابوں میں اس عمل کا کوئی ذکر تک نہیں ہے۔ شیخ البانی ؒ نے تو اس عمل کو بدعت قرار دیا ہے۔
سوال(18): میں ایک مسئلہ کو چند عالموں سے پوچھتا ہوں تو بسااوقات جواب مختلف قسم کا ہوتا ہے ایسے میں ایک عام آدمی کیا کرے ؟ کیا کسی ایک عالم پر بھروسہ کرلے ؟
جواب : بعض مسائل میں شریعت کی طرف سے وسعت ہوتی ہے وہاں وسعت پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ وہ مسائل میں جن میں وسعت کی گنجائش نہیں پھر بھی اس میں علمائے کے درمیان اختلاف پایا جاتاہو تو اختلاف کو قرآ ن وحدیث کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا جیساکہ اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے اور جن کے پاس قوی دلیل ہو اسے اختیار کیا جائے گا ۔
سوال(19): ایک بیوہ خاتون کے دو بچے ہیں اس عورت نے دوسرے مرد سے شادی کرلی ہے کیا اس کے پہلے والے بچوں کو یہ شوہر اپنا نام دے سکتا ہے ؟
جواب : رشتہ میں تو وہ بچوں کا سوتیلا باپ ہی کہلائے گا مگر وہ انہیں اپنا نام نہیں دے سکتا کیونکہ اللہ کا حکم ہے بچوں کو ان کے باپ کے نام کے ساتھ پکارا جائے ۔
سوال(20): کیا والدین شادی شدہ اولاد کو زکوہ دے سکتے ہیں یا شادی شدہ اولاد اپنے والدین کو زکوۃ دے سکتی ہے؟
جواب : ماں کا معاملہ الگ ہے ،وہ بلاجھجھک اپنی محتاج اولاد کو زکوۃ دے سکتی ہے البتہ باپ صرف اس صورت میں اولاد کو زکوۃ دے سکتا ہے جب اولاد زکوۃ کا مستحق ہو اور زکوۃ کے علاوہ مال سے مدد کرنے کا ذریعہ باپ کے پاس نہ ہو۔اسی طرح اولاد بھی والدین کو اسی قسم کی اضطراری حالت میں زکوۃ دے سکتا جب وہ فقراء میں سے ہوں اور اولاد کے پاس اصل مال سے دینے کے لئے نہ ہو ۔ یہاں یہ عام قاعدہ ذہن نشیں رکھیں کہ جس پر نفقہ دینا واجب ہے وہ زکوۃ نہیں دے سکتا ہے یعنی نہ باپ اولاد کو ،نہ اولاد والدین کو زکوۃ دے گا سوائے اوپر مذکور مخصوص صورت حال کے۔
سوال (21) : میں عمرہ کے لئے آیا تھا حرم کے باہری صحن میں داخل ہواتو ظہر کی نماز شروع تھی میں نے رکعت چھوٹنے کے خوف سے صف سے دور اکیلے ہی جماعت کی متابعت میں ظہر کی نماز ادا کرلی کیا میری یہ نماز درست ہے ؟
جواب : صف کے پیچھے اکیلے شخص کی نماز نہیں ہوتی سوائے اس صورت کے جب اگلی صف میں داخل ہونے کی گنجائش نہ ہو۔ مذکورہ بالا صورت میں ظہر کی نماز نہیں ہوئی ،آپ کو یہ نماز دہرانی پڑے گی، اس کی دلیل یہ ہے۔ سیدنا علی بن شیبان رضی اللہ عنہ جو ایک وفد میں شامل ہو کر تشریف لائے تھے ان سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:
خرَجنا حتَّى قدِمنا علَى النَّبيِّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ، فَبايعناهُ، وصلَّينا خلفَهُ، ثمَّ صلَّينا وَراءَهُ صلاةً أُخرى، فقَضى الصَّلاةَ، فرأى رجلًا فَردًا يصلِّي خلفَ الصَّفِّ، قالَ: فوقَفَ عليهِ نبيُّ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ حينَ انصَرفَ قالَ: استقبِلْ صلاتَكَ، لا صلاةَ للَّذي خَلفَ الصَّفِّ(صحيح ابن ماجه:829)
ترجمہ: ہم روانہ ہوئے یہاں تک کہ نبی ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوگئے اور آپ ﷺ کی بیعت کی۔ ہم نے آپ ﷺ کی اقتدا میں نماز ادا کی، پھر آپ کے پیچھے ایک اور نماز پڑھی۔ آپ نے نماز مکمل کی تو دیکھا کہ ایک آدمی صف کے پیچھے اکیلا کھڑا نماز پڑھ رہا ہے۔اللہ کے نبی ﷺ اس کے پاس گئے اور فرمایا: شروع سے نماز پڑھو۔ صف کے پیچھے اکیلا کھڑے ہونے والے کی کوئی نماز نہیں۔
سوال(22): مجھے پیشاب کی بیماری ہے میں اپنے ساتھ ٹیسو پیپر رکھتا ہوں اور ہمیشہ شرمگاہ کی صفائی کرتا ہوں ہرفرض نماز کے لئے وضوکیا کرتا ہوں ،سوال یہ ہے کہ نوافل کیسے ادا کروں ؟
جواب : ہر نماز کے وقت پہلے کپڑے اور شرمگاہ میں لگے پیشاب کو صاف کرلیں پھر وضو کریں اور نماز پڑھیں ۔ جو نوافل فرض نماز کے بعد ادا کرنا چاہتے ہیں اس کے لئے الگ سے وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن جو نوافل فرض نمازکے فورا بعدنہیں بلکہ دوسرے اوقات میں ادا کریں گے اس کے وضو کرلیا کریں ۔

 

Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 320 Articles with 350347 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.