دنیا میں انسان کی زندگی میں اہمیت رکھنے والے لوگوں میں
سب سے اہم انسان ماں کے بعد استاد ہی ہوتا ہے ۔ ایک استاد انسان کی زندگی
بنا بھی سکتا ہے اور بگاڑ بھی سکتا ہے ۔ چین میں ایک استاد کی تنخواہ کسی
بھی دوسرے عہدہ کے سربراہان اور الکاروں سے ذیادہ ہے۔ کچھ دنوں پہلے جب کچھ
ایم این اے نے احتجاج کیا کہ ان کی تنخواہ اساتذہ کے برابر کر دی جائے تو
وہاں کی وزیر نے ایک خوبصورت بات کہی ، ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو ان کے
برابر کیسے قرار دے دوں۔ جن کی وجہ سے آپ آج اپنے عہدہ پر ہیں۔
ایک استاد نے اپنے بچوں کو سکھانا تھا کہ ناممکن کچھ بھی نہیں ۔ اسے ایک
ترکیب سوجھی ۔ایک صبح جب وہ اپنی کلاس میں پڑھانے کے لیے داخل ہوا۔ اس نے
اپنی چھٹی کلاس کے بچوں کو پنسل اور کاپی نکالنے کا کہا۔سارے بچے جب لکھنے
کے لیے تیار ہو گئے تو استاد نے بچوں سے کہا۔ آپ جو کچھ بھی کرنا چاہتے
ہیں اور کر نہیں سکتے وہ لکھیں ۔ ایک بچے نے فوراً کہا سر کچھ بھی لکھ دیں
۔ مثلاً میں اندھرے میں بستر سے اُٹھ نہیں سکتا۔
استاد نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ بلکل یہی سب لکھنا ہے اور سب نے پندرہ جملے
لازمی لکھنے ہیں ۔ آپ ذیادہ بھی لکھ سکتے ہیں ۔ بچوں نے سوچ سوچ کر اپنے
دل میں چھپے ہوئے خوف کاغذ پر تحریر کر دیے۔
استاد کلاس میں چکر لگا کر بچوں کے لکھے جملوں کو ایک نظر دیکھ رہا تھا۔ ہر
کسی نے اپنے اپنے ایسے کاموں کو لکھا جو وہ نہیں کر سکتے تھے۔ مثلاً
ایک بچے نے لکھا مجھے لال بیگ سے شیدید ڈر لگتا ہے میں اسے مار نہیں سکتا۔
دوسرے نے لکھا ،میں ایک لاوڈ سپیکر پر نہیں بول سکتا۔
تیسرے نے لکھا، میں اپنی لکھائی کبھی خوبصورت نہیں کر سکتا۔
چوتھے بچے نے لکھا میں کچھ بھی کر لوں فسٹ نہیں آسکتا۔
استاد دیکھتا جاتا اور چکر لگاتا جاتا ۔ جب سب بچوں نے اپنی اپنی تحریر
مکمل کر لی۔ استاد نے انہیں کہا اپنا اپنا ورق لے کر گراونڈ میں چلیں ۔ جب
سب بچے اپنے اپنے ورق کو لے کر گراونڈ میں پہنچ گئے تو استاد نے سب سے اپنا
اپنا تحریر کیا ہوا ورق با آوازبلند پڑھنےکو کہا جب سب بچے ایسا کر چکے تو
استاد نے کہا ۔ جیسا کہ آپ نے اپنی زندگی کی تمام ناممکنات کو اس ایک ورق
میں تحریر کر دیا ہے تو اب ہم ان تمام خدشات اور خوف جو آپ کی زندگی کا
حصہ ہیں ۔ انہیں مل کر جلا دیتے ہیں ۔ یہ کام آپ خود کریں گئے ۔ استاد نے
آگ جلائی اور ہر بچہ اپنا لکھا ہو کاغذ باری باری اس آگ میں ڈالتا گیا۔
اس ایکڈیوٹی کے بعد استاد نے با آواز بلند کہا اب آپ کی زندگی میں سب کچھ
ممکن ہے آپ کے خوف سب جل چکے ہیں ۔ آج سے آپ وہ سب کر سکتے ہیں ۔ کیونکہ
نا ممکن کچھ بھی نہیں ۔ بچے ایک عجیب سی خوشی کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئے۔
ایک ٹیچر جب ٹرانسفر ہو کر نئے سکول میں آئی تو اس نے اپنی کلاس میں ایک
لڑکے کو بہت خود سر اور ضدی پایا وہ کبھی اپنا کام ٹھیک سے نہیں کرتا تھا۔
اس نے اپنے ایک ساتھی کو اس بات پر مارا کہ اس نے اس کی کپڑوں کو کلر پھینک
کر گندہ کر دیا تھا۔جونتھن کو مسلہ کیا ہے۔ وہ نہیں سمجھ پا رہی تھی ۔ اس
نے اپنی ایک سینیر ٹیچر سے مشورہ لیا تو انہوں نے کہا ۔ آپ بچے کی ریمارکس
بک پر لکھ کر گھر بھیج دیں کہ وہ آپ کو پریشان کر رہا ہے ۔ والدین بچے کی
ریمارکس بک کو دیکھے گئے تو آپ سے متعلق بچے کی سرزنش کریں گئے۔آپ جونتھن
سے ریمارکس بک مانگ لینا۔ وہ بچے کے پاس ہی ہوتی ہے۔ اسے کہا جاتا ہے وہ
اسے سنبھال کر اپنے پاس رکھے۔
اس ٹیچر نے سوچا وہ ضرور جونتھن کی شکایت کرئے گی۔ ٹیچر نے جونتھن کو
ریمارکس بک لانے کے لیے کہا۔ جونتھن کا منہ بن گیا۔ مگر وہ دوسرے دن بک لے
آیا۔ جب ٹیچر نے دیگراساتذہ کے ریمارکس دیکھے ۔تو پتہ چلا کسی نے بھی
جونتھن کو مثبت ریمارکس نہیں دیا تھا۔پہلی کلاس کی ٹیچر نے لکھا تھا۔
جونتھن ایک ضدی بچہ ہے جو اپنی منوانے پر یقین رکھتا ہے۔ دوسری کلاس کی
ٹیچر نے لکھا۔ بچہ چونکہ اپنے ماں باپ کی علحدگی کے باعث پریشان ہے ۔ اس
لیے ٹھیک سے پڑھ نہیں رہا۔ اسے محبت کی ضرورت ہے۔بچے کی دادی سے التماس ہے
کہ بچے کو سمجھائیں کہ ٹیچر سے تعاون کرے ۔ تیسری کلاس کی ٹیچر کے ریمارکس
تھے ۔ بچہ کو ماں کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ اس کا ہوم ورک کبھی اچھا نہیں
ہوتا۔ چوتھی کلاس کی ٹیچر کے ریمارکس تھے ۔ جونتھن دوسرے بچوں کے ساتھ مل
جل کر چلنے کی صلاحت نہیں رکھتا۔
یہ سب پڑھنے کے بعد اس ٹیچر کو احساس ہوا کہ جونتھن کیوں اپنی ٹیچرز سے
متنفر تھا اور کیوں اس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہاتھا۔وہ سوچنے لگی کہ ایسی
کون سی اچھی بات ہے جو اس بچے دوسرے بچوں سے اچھا ثابت کرتی ہے ۔ جونتھن سے
متعلق سوچنے کے بعد، اس نے جونتھن سے متعلق ریمارکس بک میں لکھا۔ جونتھن
باوجود اپنے ماں باپ سے علحدہ رہنے کے بہت صاف ستھرا رہتا ہے اور وہ ایک
باصلاحیت بچہ ہے جو ہر کام کو باخوبی کر سکنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
جب جونتھن نے کو ٹیچر نے اس کی ریمارکس بک واپس کی تو اس کا چہرہ اداس اور
بجھا بجھا تھا۔ لیکن جب اس نے تحریر پڑھی تو اس کے چہرے پر چمک آ گئی ۔ اس
ٹیچر کے ساتھ جونتھن نے صرف ایک سال پڑھا۔ٹیچر نے جونتھن میں بہت سی مثبت
تبدیلیاں دیکھیں ۔ وہ اپنی پڑھائی میں بہت اچھا ہو گیا۔وہ اپنی ٹیچر سے بے
حد متاثر تھا ۔اس نے ہر لحاظ سے اپنی ذات کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ پھر اس
ٹیچر نے سکول میں جاب چھوڑ دی لیکن وہ ہر سال اپنی سالگرہ کے موقع پر ایک
کارڈ مو صول کرتی جو جونتھن کا ہوتا اور اس میں فقظ ایک جملہ ہوتا ۔ میں نے
ابھی تک آپ سے اچھی ٹیچر نہیں پائی ۔ یہاں تک کہ جونتھن بہترین جرنل بن
چکا تھا۔ اس نے اپنی ٹیچر کو کاڑد لکھا اور اس میں ایک جملہ اور تحریر تھا۔
میں نے آج تک آپ سے اچھی ٹیچر نہیں پائی ۔ آج میں جو کچھ بھی ہوں۔ فقط
آپ کی وجہ سے ہی ہوں ۔ جونتھن۔ |