آج 21 ویں صدی میں بھی دنیا کے کئی ایک علاقے ایسے ہیں
جہاں پر عجیب و غریب رسم و رواج پائے جاتے ہیں اور ان علاقوں کے لوگ عجیب
عقائد کے ماننےوالےہیں اور جن کے کام انتہائی غیر انسانی قسم کے ہیں جن کو
دیکھ کر انسان خوف محسوس کرتاہے۔
انڈونیشیا میں ایک ایسا قبیلہ بھی پایا جاتا ہے جو ہر سال ستمبر کے ابتدائی
ہفتہ میں اپنے عزیزوں کو ان کی قبروں سے نکال کر اپنے گھر لاتا ہےیہ قبیلہ
ماماسا کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ ایک خاص رسم مناتے ہیں جس کے دنوں
میں مردوں کو ان کی قبروں سے نکال کر گھر لایا جاتا ہے اس مقصد کیلئے یہ
لوگ مردہ کو مصالحہ لگا کر حنوط کرکے دفن کرتے ہیں اس لیے لاشیں خراب نہیں
ہوتیں ان کا ماننا ہے کہ مرنے کے بعد بھی مردہ گھر والوں کے ساتھ ہی رہتا
ہے اس لیے سال میں ایک بار انہیں گھر کی زیارت کروانا ضروری ہےجہاں اس کی
موت ہوئی ہو اس کے بغیر مردہ کی روح شدید تکلیف میں رہتی ہے۔اسی وجہ سے اس
قبیلہ کے لوگ دور دراز سفر کرنے سے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق اگر
ان کی موت دور دراز علاقے میں ہوگئی تو ہر سال ان کے گھر والوں کو اس رسم
کیلئے انہیں اپنے علاقے میں لانا مشکل ہوگا۔خصوصا بڑھاپے کی عمر میں سفر
کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ اس رسم کو مقامی زبان میں مای نین کہا جاتا ہے۔اسی
رسم کو مردوں کی عید بھی کہا جاتا ہے ۔ماماسا قبیلہ کے لوگ مذہبی لحاظ سے
عیسائی ہیں اس لیے یہ اپنے مذہب کے مطابق مردوں کی تدفین کرتے ہیں۔یہ رسم
عرصہ قدیم سے جاری ہے اس کا اعلان مقامی مذہبی پیشواوں کی جانب سے ہوتا
ہے۔اس رسم کیلئے پہلے سے ہی اپنے عزیزوں کو قبروں سے نکالنے کی تیاریاں
شروع ہوجاتی ہیں اور ماں باپ کو دیکھنے کیلئے بیٹے بیٹیاں دور دراز کے
علاقوں سے اکٹھی ہونے لگ جاتے ہیں۔قبروں سے مردہ نکالنے کا خوف ناک منظر
بچے بھی دیکھتے ہیں بچوں کو قبروں کے پاس بٹھایا جاتا ہے۔
قبر سے نکالتے ہی مردہ کو 'نیا سال مبارک ہو' کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے پھر
انہین غسل دیا جاتا ہے اور نئے کپڑے پہنائے جاتے ہیں ان کے بال سنوارے جاتے
ہیں کچھ لوگ بیوٹی پارلر والوں کو بلوا کر بھی مردوں کو تیا ر کرواتے ہیں
اور پھر ساتھ کھڑے ہوکر تصاویر بنواتے ہیں اس رسم سے پہلے کئی ایک ممالک سے
سیاح اکٹھے ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔فوت شدہ جوڑوں کی لاشوں کو قبروں سے نکال
کر ایک ساتھ کھڑا کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ تصویریں بنائی جاتی ہیں کچھ
لوگ تو لاشوں کو چلتا دیکھنے کیلئے بہت سے پیسے دے کر بازی گروں کی خدمات
لیتے ہیں۔نیو یارک نیوز نے اپنی سائیٹ پر ایسی وڈیو اپ لوڈ کی ہے جس میں 80
برس پہلے فوت ہونے والا پیٹر نامی شخص کی لاش کو اپنے پیروں پر چلتے دکھایا
گیا ہے۔
یہاں کے لوگ خاص طریقے سے حنوط لگا کر مردوں کو محفوظ بناتے ہیں اس کے بعد
مصالحہ لگے ایک خاص کپڑے میں لاش کو لپیٹ دیا جاتا ہے۔کپڑے کے اندر ایک
مقامی درخت کے پتے بھی رکھے جاتے ہیں۔ان کیلئے تابوت بھی ایک خاص لکڑی سے
بنایا جاتا ہے اور ہر بار نئے تابوت میں لاش کو رکھا جاتا ہےاور انہیں
علاقے میں ایک متبرک پہاڑ میں بنے غار نما قبرستان میں دفنایا جاتا ہے
۔بچوں کو ہر بار قبروں میں دفناتے وقت نئے کھلونے بھی ان کے ساتھ رکھے جاتے
ہیں-
انسانی تاریخ مختلف اور نہایت عجیب و غریب واقعات سے بھری پڑی ہے جو اس بات
کی شاہد ہے کہ انسان آغاز سے ہی غیر انسانی رسومات کا شکار رہا ہے لیکن
گزرتے وقت اور سایئنس کی ترقی کے باعث یہ فضول قسم کی رسومات ختم ہوتی گئیں
لیکن آج بھی کئی ایک ممالک ایسے ہیں جہاں پرانے دور کی عجیب و غریب رسومات
کی جھلک نظر آتی ہے اوران کے مکمل طور پر اختتام پذیر ہونے میں شاید ابھی
بھی لمبا عرصہ درکار ہے۔ |