ایک بادشاہ کو اس کا ایک غلام بہت عزیز تھا اسی قربت کی
بناء پر بادشاہ کا وزیر اس غلام سے دل میں بغض رکھتا تھا اور اس کو نقصان
پہچانے کے درپے تھا- ایک دن غلامی سے تنگ آ کر غلام بادشاہ کے محل سے بھاگ
نکلا لیکن کچھ ہی دور جانے پر بادشاہ کے سپاہیوں نے غلام کو گرفتار کر لیا
اور بادشاہ کے سامنے پیش کیا-
بادشاہ اپنے غلام کی حرکت پر بہت دل گرفتہ تھا اور اس کی سمجھ میں نہیں
آرہا تھا کہ وہ کیا کرے ایسے میں وزیر کو غلام سے بدلہ لینے کا موقع مل گیا
اور اس نے بادشاہ کو کہا کہ اس نمک حرام غلام کو قتل کر دینا چاہیےوزیر کی
یہ بات سن کر غلام کو بہت غصہ آیا لیکن وہ مجبور تھا-
غلام نے بادشاہ سے کہا کہ میں نے آپ کا نمک کھایا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ
بروزِ قیامت ایک بے گناہ کے قتل کا الزام آپ پر آئے اس کا حل یہ ہے کہ میں
وزیر کو قتل کر دیتا ہوں اور مجھے آپ اس قتل کی قصاص میں قتل کر دیں اس
صورت میں میرا قتل جائز ہوگا بادشاہ کو غلام کی بات سن کر ہنسی آگئی اور اس
نے وزیر سے اس کی رائے پوچھی وزیر جو غلام کی بات سن کر سکتے میں تھا اس نے
فوراً کہا کہ اس غلام کو اپنے والدِ کی قبر کے صدقے آزاد کر دیں تاکہ یہ
مجھے پھنسا نا سکے بادشاہ نے غلام کو آزاد کر دیا اور وزیر شرمندہ ہوا۔ |