چین میں ایک بس کے نیچے چھپ کر 80 کلومیٹر کا سفر کرنے
والے دو بچوں کی تصاویر نے ملک میں والدین سے الگ رہ جانے والے بچوں کی
فلاح کے حوالے سے ایک بحث چھیڑ دی ہے۔
|
|
دونوں بچے جن کے نام ریاستی میڈیا نے ظاہر نہیں کیے، جنوبی علاقے گوانگ شی
کے رہائشی ہیں اور وہ ہمسایہ صوبے گوانڈونگ جانا چاہتے تھے جہاں ان کے
والدین کام کرتے ہیں۔
ان دونوں کی گمشدگی کی اطلاع ان کے ایک استاد نے 23 نومبر کو دی اور انھیں
اسی روز ایک بس سٹیشن پر گاڑی کے نیچے تلاش کر لیا گیا۔
تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مٹی سے اٹے ہوئے دونوں بچے بس
کے نچلے حصے سے چپکے ہوئے ہیں۔
والدین کی تلاش
چینی اخبار کے مطابق دونوں بچوں کی عمریں آٹھ اور نو برس ہیں اور جب بس ایک
سٹیشن پر رکی تو انھیں سکیورٹی اہلکاروں نے ڈھونڈ نکالا۔
|
|
لوگ حیران تھے کہ انھوں نے اس سفر کے دوران کم سے کم تین میل تک ڈھلانوں سے
گزری اور یہ دونوں محفوظ رہے۔
بس کے عملے کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ ’یہ دونوں بچے بہت دبلے پتلے تھے اس
لیے بس کے نیچے با آسانی چھپ گئے۔‘
عملے کا کہنا تھا کہ دونوں بچے کسی بھی قسم سے سوالات کے جواب دینے سے
ہچکچا رہے تھے۔ تاہم ایک شخص کا کہنا تھا کہ ’ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ
دونوں اپنے والدین کو یاد کر رہے تھے۔
’وہ بس کے نیچے اس لیے چھپے کیونکہ وہ اپنے والدین کو تلاش کرنا چاہتے تھے۔‘
اطلاعات ہیں کہ بچوں کے رشتہ داروں کو آگاہ کر دیا گیا تھا جو انھیں اسی
شام لے گئے تھے۔
’اندوہ ناک واقعہ‘
اس واقعے نے چین میں آن لائن دنیا کو حیرت زدہ کر دیا اور مائکرو بلاگنگ
سائٹ سینا وائبو پر ہزاروں لوگوں نے اس پر رائے کا اظہار کیا۔
متعدد صارفین نے یہ تصاویر شیئر کیں اور اسے اندوہ ناک واقعہ قرار دیا۔
|
|
ایک صارف کا کہنا تھا: ’چین میں کئی بچے اتنی کم عمری میں اپنے والدین سے
الگ ہیں۔ ان کا خیال کون کر رہا ہے اور کون ان کے مسئلے کا حل نکالے گا؟‘
ایک اور صارف کا کہنا تھا یہ ہمارے ’معاشرے کا المیہ ہے،‘ جبکہ ایک صارف نے
لکھا ’پیچھے رہ جانے والے بچوں کو مزید توجہ چاہیے۔‘
چین میں کروڑوں بچے ایسے ہیں جن کے والدین انھیں چھوڑ کر دیہات سے سے شہروں
کی جانب آتے ہیں۔
ان میں سے اکثر بچے اپنے دادا دادی کے ساتھ رہتے ہیں یا بعض بدترین معاملات
میں اکیلے رہتے ہیں۔ یہ دونوں بچے بھی بورڈنگ سکول میں ہی رہتے تھے۔
|