اُوپر سے سخت اور اندر سے نرم و ملائم ناریل کی خوبیوں سے
کون انکار کرسکتا ہے؟ مزیدار ذائقے کے مالک اس پھل کے فوائد اپنی جگہ ہیں
لیکن اس کے پانی کے کرشمات بھی حیران کن ُہیں۔
|
|
ناریل کے پانی کے استعمال کی تاریخ کے بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جا
سکتی ‘تاہم اس کے فوائد سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ ناریل کا پانی پیاس
بجھانے کے ساتھ دماغ کو طاقت دیتا ہے ‘ یہ جلد کوتروتازہ بناتا ہے۔اس کے
فوائد کی بناء پر دنیا بھر میں اس کی مانگ بڑھتی جارہی ہے۔جدید تحقیقات کے
نتیجے میں ناریل کے پانی کی جو خوبیاں سامنے آرہی ہیں ‘اس نے ناریل کے پانی
کو دنیا کے طاقتور ترین مشروبات میں سرفہرست بنادیا ہے۔
تحقیق کہہ رہی ہے کہ ناریل کے پانی میں کثرت سے غیر تکسیدی اجزاء پائے جاتے
ہیں جو دماغ کو تازہ اور جلد کوملائم کرتے ہیں ‘نیز جسم کو طاقت دیتے ہیں ۔دیگر
پھلوں کے جو ُسوں کے مقابلے میں ناریل کے پانی میں شکر کی مقدار کم ہوتی ہے۔
ناریل کا پانی جسم میں پانی کی کمی دُور کرنے کے ساتھ تیزابیت بھی کم کرتا
ہے۔ اس میں بڑھاپے کے اثرات روکنے والی اور سرطانوں سے محفوظ رکھنے والی
خصوصیات پائی جاتی ہیں اسے پینے سے جلد پر جھریاں نہیں پڑتی اور جلد کے
خلئے سیراب اور مضبوط رہتے ہیں۔اس میں پوٹا شیم شامل ہوتا ہے اس لئے ناریل
کا پانی پینے سے گردے کی پتھری کی تحلیل میں مدد ملتی ہے ۔
|
|
ناریل کے پانی سے متعلق حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ناریل کے پانی کا
باقاعدگی سے استعمال نہ صرف خون کی گردش بہتر کرتا ہے فشار خون اور خون کی
ذیابیطس کو قابو میں رکھتا ہے بلکہ وزن بھی کم کرتا ہے اورقوت مدافعت
بڑھاتا ہے۔
طبی ّ ماہرین حاملہ خواتین کو ناریل کا پانی استعمال کرنے کا مشورہ دیتے
ہیں کیوں کہ یہ قبض کے خاتمے کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے۔ ناریل کے پانی میں
موجود میگنیشیم سے پیشاب کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ گردوں
کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ اگرآپ چہرے کے کیل مہاسوں ‘ پھوڑے اور
پھنسیوں سے پریشان ہیں تو فوری طور پر ناریل کے پانی سے چہرے کی مالش
کریں۔ناریل کا پانی ہاتھوں کو نرم اور ناخنوں کو خوبصورت رکھنے کے لئے بھی
استعمال کیا جاسکتا ہے۔
|
|
ناریل کے پانی کو بچوں کے لئے ڈبے میں محفوظ دودھ سے بہترین سمجھا جاتا ہے
کیوں کہ ناریل کے پانی میں لیورک ایسڈ( acid lauric)ہوتا ہے جو ماں کے دودھ
میں پایا جاتا ہے۔ناریل کے پانی میں نمک کی نہایت کم مقدار ہوتی ہے جس کی
وجہ سے خون کے سرخ خلیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ‘ناریل کے پانی کی اسی
خوبی کی بنا ءپر اسے”یونیورسل ڈونر“ بھی کہا جاتا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران بحر الکلام کے علاقے میں اتحادی اور جاپانی افواج
کے جن زخمیوں کو پلازمہ(خون میں شامل ایک بے رنگ مادہ)کی ضرورت پڑتی تھی ان
فوجیوں کے جسم میں رگوں کے راستے سے ناریل کا پانی براہ راست جسم میں داخل
کیا جاتا ‘ یہ عمل فوجیوں کی جان بچاتا تھا۔
|
|
خوش قسمتی سے پاکستان میں ناریل اور اس کا پانی نہایت سہولت سے اور ارزاں
قیمت میں دستیاب ہے ‘اس لئے جتنا ممکن ہو اس کا استعمال کریں اور اس سے فیض
یاب ہوں۔
|