بیمار جمہوریت بمقابلہ تگڑی ضد اورچڑیا کی تین نصیحتیں

بلا شیر کی کھا ل پہننے سے شیرتونہیں بن جاتابلاہی رہتاہے عملی اقدامات کی بجائے لفظی تیروتفنگ سے فیدل کاستر و،نیلسن منڈیلا اوررجب طیب اردغان نہیں بناجاسکتا،فیدل،نیلسن،اوراردغا ن بننے کے لیے اپنے ذاتی وخاندانی مفادات قربان کرنے پڑتے ہیں قوم کے روشن مستقبل کے لیے بہترین فیصلے کرنے پڑتے ہیں بھیک کا کشکول توڑنا پڑتا ہے
ایک شکاری نے شکار کے لیے جال بچھایا اتفاق سے ایک چڑیا اس میں پھنس گئی جسے اس نے پکڑلیا چالاک چڑیا نے شکاری سے کہا اے انسان تونے کئی ہرن بکرے اورمرغ وغیرہ کھائے ہیں ان سب کے سامنے میری کیا حیثیت ہے میریجسم میں ذرا سا گوشت ہے جس سیتمہارا پیٹ بھی نہیں بھرے گااگر تم مجھے آزاد کردو تومیں تمہیں تین نصیحتیں کروں گی اگر تم ان پر عمل کر وگے تو تمہارے لیے بڑی مفید ہونگی ا ن میں سے ایک نصیحت ابھی کروں گی دوسری آزادی کاپروانہ ملنے کے بعد دیوار پر بیٹھ کر تیسری نصیحت درخت کی شاخ پر بیٹھ کرکروں گی شکاری کے من میں تجسس پیدا ہوا اورچڑیا کی شرائط سے اتفاق کرلیا شکاری نے چڑیا سے کہا کہ مجھے وعدے کے مطابق پہلی نصیحت کرے تاکہ میں تمہیں آزاد کردوں چڑیا نے پہلی نصیحت کرتے ہوا کہا کہ جو بات نہیں ہوسکتی اس کا کبھی یقین نہ کرناشکاری نے چڑیا کوآزاد کردیاچڑیا دیوار پر جابیٹھی اورکہاجوہوجائے اس کا کبھی غم نہ کرناچڑیا نے کہا اے شریف انسان میرے منہ میں ایک پاؤ کا قیمتی پتھر ہے اگر تو مجھے ذبح کرکے یہ حاصل کرلیتا تو اورتیری نسلیں سنور جاتیں شکاری یہ سن کر پچھتایا اور اپنی نااہلی پر رنجیدہ ہوا چڑیا نے اسے سوچ میں گم دیکھا تو وہ سامنے درخت کی ٹہنی پر جابیٹھی اوربولی اے شریف انسان میں نے تمہیں وصیت کی کہ جوبات کبھی نہیں ہوسکتی اس کا یقین مت کرتا چھٹانک وزن رکھنے والی چڑیا ایک پاؤ کا قیمتی پتھر اپنے پیٹ میں کیسے رکھ سکتی ہے کیا یہ ممکن ہے اورتونے اس پر یقین کیسے کرلیامیں نے تمہیں دوسری نصیحت یہ کی تھی کہ جو ہوجائے اس کا غم نہ کر مگر تو غم میں مبتلاہوگیا اور اپنے کیے پر افسوس کرنے لگا اورمجھے جانے دیا لہٰذا تمہیں نصیحت کرنا بے سود ہے میں نے تمہیں دونصیحتیں کیں تونے دونوں پر عمل نہیں کیا تمہیں تیسری نصیحت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے تم اس پر بھی عمل نہیں کروگے محسوس ہوتا ہے ایساہی کچھ حال موجودہ جمہوری حکومت کا ہے جوغلطی کے بعد غلطان کرتی ہے بعض الناس توکہتے ہیں میاں نوازشریف کی جمہوری حکومت کو کالی نظر لگ گئی ہے ممکن ہے یہ نظر آدم خوراور فسادازم کو فروغ دینے والے نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنے کی وجہ سے لگی ہویا اقربہ پروری میں بندربانٹ کرنے کی وجہ سے یا خوشامدی درباریوں کی خوشامد کے سبب یا بہت زیادہ خوداعتمادی یاتیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے گھمنڈ یا اپنے مخلص ساتھیوں پر عدم اعتماد اس کی وجہ بنا ہوارباب دانش جانتے ہیں کہ جمہوریت میں پارٹی درخت کی مانند ہوتی ہے نمائندگان وکارکنان اس کی ٹہنیاں اورشاخیں ہوتی ہیں مگر موصوف خود درخت بننا چاہتے ہیں اورخود کو نظریہ پاکستان سمجھتے ہیں معلوم نہیں خود کو انسان کیوں اتنا بڑا سمجھنے لگتاہے سب ہی جانتے ہیں کائنات کا نظم کسی شخصیت کا محتاج نہیں ہے انسان آتے جاتے رہتے ہیں نظام چلتارہتاہے دوام تو اللہ رب العزت کے علاوہ کسی کونہیں ہے بلا شیر کی کھا ل پہننے سے شیرتونہیں بن جاتابلاہی رہتاہے عملی اقدامات کی بجائے لفظی تیروتفنگ سے فیدل کاستر و،نیلسن منڈیلا اوررجب طیب اردغان نہیں بناجاسکتا،فیدل،نیلسن،اوراردغا ن بننے کے لیے اپنے ذاتی وخاندانی مفادات قربان کرنے پڑتے ہیں قوم کے روشن مستقبل کے لیے بہترین فیصلے کرنے پڑتے ہیں بھیک کا کشکول توڑنا پڑتا ہے مگر یہاں بلکل الٹ ہے غلطی کرنے کے بعد غلطی تسلیم میں کرنے میں حرج کیا ہے اگر رپورٹ منظر عام لائی جاتی خفیہ کرداروں کا تعین کردیا جاتا تو پوری قوم کو یہ صعوبت نہ اٹھانا پڑتی اگر یہی اقدامات کرنے تھے تو فرینڈلی دھرنا اپوزیشن ہی نہ کیا جاتامظاہرین کو اسلام آباد تک رسائی ہی نہ دی جاتی بالفرض اگر وہ وہاں بیٹھنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر ایک دودن میں ہی مسئلہ حل کرلیا جاتامگر ہماری سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ سابقہ غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتے ایک غلطی کو چھپانے کے لیے سو غلطیاں کرتے ہیں اورپھر کہتے ہیں ہمارے خلاف اسٹیبلیشمنٹ اور عدلیہ سازش کررہی ہے بھلا کوئی ان سے پوچھے تمہیں سازشیوں کی کیا ضرورت ہے تمہارے فیصلے ہی تمہارے خلاف سازش ہیں ختم نبوت سے متعلق آئین میں تبدیلی عدلیہ یا اسٹیبلیشمنٹ نے تونہیں کی تھی تمہارے وزارت کے ماتحت ہوئی نہ یہ سازش ہوتی اورنہ ہی دھرنا ہوتا زندگی کی گاڑی کا پہیہ جام ہوکر رہ گیا ہے ہر شہر تحصیل چوک میں دھرنے جلاؤ گھیراؤ کا سماء ہے دوسری جانب حکومت نے نیوز چینلز سوشل میڈیا کوبند کرکے اپنی نااہلیت پر آخری ٹھپامہرثبت کردیا ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں مصالحت کی بجائے پوائنٹ سکورننگ کررہی ہیں اقتدار نامی طوائف کی محبت میں مذہبی وسیاسی جماعتیں سردھڑکی بازی لگارہی ہیں قومی مفادات اورپاکستان کا تحفظ تو صرف ایک جھانساہے جس کی رٹ ستر سال سے لگائی جارہی ہے آرزو تواقتدار نامی طوائف کی ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی جانوں کے نذرانے وطن عزیز کے تحفظ کے لیے پیش کررہے ہیں اس حساس مسئلے پر حکومت حکمت پر مبنی مصالحت اختیار کرنے میں ناکام رہی ہے اب پچھتاوئے کی بجائے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے درست اقدامات کرنے کی ضرورت ہے قومی مفاد میں سب بڑی ضرورت ہے دھرنوں،ریلیوں سے متعلق قانون سازی یہ قانون سازی پہلے ہی ہوجانی چاہیے تھی تاکہ یہاں تک نوبت نہ پہنچتی معلوم ہونا چاہیے پاکستان کسی ایک پارٹی دھڑے یا فرد کا نہیں ہے پچیس کروڑکا پاکستان ہے ہم سب کا پاکستان ہے بقول ڈاکٹر راحت اندوری:
سب کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا پاکستان تھوڑی ہے

 
Rashid ali
About the Author: Rashid ali Read More Articles by Rashid ali: 2 Articles with 1437 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.