عجیب بابا جی !!!

آج کل ایک بابا کی چہار سو گونج ہے ۔ایک ایسا بابا جس کے بارے میں ایک طبقہ کہتاہے کہ بابا گالیاں دیتاہے ۔بابا ہے بھی ایک مدرسے کا عام بابا ۔وہ بابا جو ٹانگوں سے معذور بھی ہے ۔بابا عمر کے حساب سے بھی ضعیف بابا ہے ۔لیکن عجب باباہے اس کے عزائم جواں ،اس کا جذبہ جواں۔وہ بولے تو محفل جھوم اُٹھے ۔گونجے تو حکومت کے ایوانوں کو ہلادے ۔بہت ہی سادہ بابا۔اسے انگلش بھی نہیں آتی ۔بلکہ قومی زبان میں کلام کرتے کرتے اپنی مادری زبان میں بابا جی گفتگو شروع کردیتے ہیں ۔بابا جی پتا نہیں کیا کہہ دیتے ہیں کہ دنیا مستانہ وار واری ہوجاتی ہے ۔
نازکی اس کے لب کی کیا کہیئے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے

بابا کو دیکھ کر بندہ حیران ہوجاتاہے ۔یہ بابا عام بابا نہیں ۔کیونکہ آج کے دور میں گنتی کے بابے ہی ہوں گے جو کہیں اور اس پر قائم بھی رہیں ۔بابا استقامت کا کوہ ہمالیہ ہے ۔ بابا کو ڈراؤ بابا جی ڈرتے بھی نہیں ۔حالانکہ بابا جی ویل چیر پر ہیں دوڑ بھی نہیں سکتے ۔گولیاں ،گیس شیل ،بلٹ ،پتھراؤ میں بھی بابا خوفزدہ نہیں ہوتا۔ہیں !!!بابا جی باباجی !کہاں سے آئے ہیں ۔آپ ہیں کون ؟
بابا جی ایک کام کے لیے لیے نکلے ہوئے ہیں ۔ جسے شاعر نے کہا:
تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر

ہر طرف بابا جی باباجی ہورہی ہے ۔بچے بھی ،جوان بھی ،بوڑھے میں ،عورتیں بھی ،مرد بھی ۔ویسے بابا کو دیکھاگیا بہت شفیق بھی ہیں مسکراتے رہتے ہیں ۔لیکن بابا جی جلالی بھی بہت ہیں ۔لیکن ایک بات بتاؤں عجب بابا جی ہیں ۔انھیں جو مرضی بولو مسکراتے رہتے ہیں ۔لیکن جب ان کے نظریے و فکر اور حرمت اسلام کے متعلق کوئی خلاف واقع بات کرو۔بابا جی اس قدر طیش میں آجاتے ہیں کہ چہرہ اور زبان اختیار سے باہر ہوجاتے ہیں ۔چہرے پر جلال اور زبان سے جذباتی الفاظ جنم لیتے ہیں ۔اس قدر کے کہیں سے بھی بناوٹ کا شائبہ نہیں ۔بابا جی ہیں بڑے خوبصورت ،چمکتا چہرے ،مسکراہٹ ،گفتگو میں علمیت و ذکاوت کے موتی جھلکتے ہیں ۔

بابا کوجو ایک بار سنتاہے وہ بابا ہی کا ہوجاتاہے ۔کئی لوگوں نے کہا کہ ہم شوق سے بابا کو سنتے ہیں ۔یہ سفید داڑھی اور روشن چہرے والے بابا جی بہت حکمت و دانائی کی باتیں کرتے ہیں ویل چیر پر بیٹھے یہ باباجی چودہویں کے چاند کی طرح چمک رہے ہوتے ہیں ۔اچھا مزے کے بات بابا جی سے بچے بھی بہت پیار کرتے ہیں ۔بلکہ ملک کا بچہ بڑا بوڑھا آج کا اسی بابا جی کے گُن گاتاہے ۔ حتی کے کہاجاتاہے کہ ایسا بابا ہے جو نہ بکتا ہے نہ جھکتاہے ۔دنیا کا یہ عجیب بابا۔جس کا نام سنتے ہی جس کے اندر رتی بھر بھی ایمان ہے ۔اسے مسرت ہوتی ہے ۔ایک بات بتاؤں مجھے بھی بابا سے پیار ہوگیاہے ۔

آپ آپ بھی خواہش رکھتے ہیں ان عجیب بابا جی کانام جاننے کی ۔تو اس درویش اور مرد قلند کو دنیا ئے اسلام مفتی علامہ خادم حسین رضی کہتے ہیں ۔
انتخابِ آرزو ہیں فتح و نصرت کے چراغ
ہیں فروزاں خونِ دل سے ملک و ملت کے چراغ
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 542424 views i am scholar.serve the humainbeing... View More