عالم اسلام بلکہ تا ریخ انسانی میں ماہِ ربیع الاول کو خا
ص مقام حاصل ہے اِس مقدس مہینے کی شان سب سے بلند اور نرا لی ہے کیونکہ
اِسی مہینے میں کر ہ ارض پر ایسی ہستی کا جنم ہوا جس نے باطل کے نظاموں اور
شخصی سلطنتوں کے شاہی محلات میں دراڑیں ڈال دیں‘صدیوں سے غلامی اور جہالت
کے شکنجے میں جکڑے ہو ئے انسان کو آزادی کی نوید سنائی اِس طرح استحصالی
قوتیں پرزے پرزے ہو کر بکھر گئیں اِسی دن دنیا ایک عظیم انقلاب سے روشناس
ہوئی اِس ہستی نے انسانی حقوق کا حقیقی چارٹر پیش کیا جس کے سامنے مغرب کا
میگنا کا رٹا کچھ بھی معنی نہیں رکھتا اقوام متحدہ کا منشور محسن انسانیت
کی بعثت کے چودہ سال بعد مرتب ہوا ‘اقوام متحدہ کا منشور اب بھی اُس جا
معیت سے محروم ہے جو سرور دوجہاں ﷺ نے چودہ صدیاں پہلے پیش کیا اِسی مہینے
خالق کا ئنات نے مسیحا اعظم کو کائنات عالم کے لیے رسول بنا کر بھیجا ‘غا ر
حرا کی خلوتوں کے بعد مکہ شریف کی جلوتیں تھیں ‘غار حرا سے طلوع ہونے والے
سورج کی ایما نی کر نوں سے سر زمین مکہ کی گلیاں روشنی سے ہمکنار ہو ئیں
ایک چراغ کیا جلا سو چراغ جل اُٹھے ‘ہزاروں سالوں کی ظلمتوں اور تاریک
اندھیروں میں اچانک نور کے اجا لے پھیلنے لگے ایسا اجا لا ہوا کہ طو فان
آگیا مشرکین مکہ کو اپنے مصنو عی خو د تراشیدہ بتوں کا مستقبل خطرے میں نظر
آنے لگا اِس عظیم مسیحا کے آنے سے ہر طرف بر کتیں اور شادابیاں بکھرنے لگیں
سوکھی اور بنجر کھیتیاں لہلہا نے لگیں آج تک ایسا انسان اور قلم نہیں بنا
جو اِس بحر نا پیدا کنا ر کی وسعتوں کو چھو سکے ‘یہ ممکن ہی نہیں کہ انسانی
ذہن شعور فہم ادراک محبوب خدا کی عظمتوں کا احاطہ کر سکے ‘بڑے سے بڑا قلم
کا ر آقا کریم ﷺ کے نعلین مبا رک تک پہنچ جا ئے تو کیا با ت ہے ‘اِسی دن
عرب کے صحرا میں ایسا گلاب کا پھو ل کھلا جس کی مدھر اور سرور آفرین خو شبو
سے مشام جان معطر ہوئی ‘چمنستان دہر میں بار ہا روح پرور بہا ریں آچکی ہیں
چرخ نا درہ کا ر نے کبھی کبھی بزم عالم اِس شان سے سجا ئی کہ نگاہیں خیرہ
ہو کر رہ گئیں لیکن آج کی تا ریخ وہ تا ریخ ہے جس کے انتظار میں پیر کہن
سال دہر نے کروڑوں برس صرف کئے سیا رگا ن فلک اِسی دن کے انتظار میں ازل سے
چشم براہ تھے چرخ کہن مدت ہا ئے درازسے اسی صبح جاں نواز کے لیے لیل و نہار
کی کروٹیں بدل رہا تھا کارکنان قضا و قدر کی بزم آرائیاں عنا صر کی جدت
طرازیاں مہ و خو ر شید کی فروغ انگیزیاں ابر و باد کی تروستیاں ، عالم قدس
کے انفاس پا ک تو حید ابراہیم ، جمال یو سف ، معجز طرازئی مو سیٰ اِسی لیے
کہ یہ متا ع ہا ئے گراں بہا تا جدار عرب و عجم کے دربار گہر یا ر میں کام
آئیں گی ۔ آج کی صبح وہ صبح جہاں نواز ‘وہ سا عت ہما یوں وہ دور فرخ فال ہے
کہ آج تو حید کا غلغلہ بلند ہوا بتکدوں میں خا ک اڑنے لگی نفرت و کدورت کے
اوراق خزاں دیدہ ایک ایک کر کے جھڑنے لگے محبت و اخو ت کے پھو ل مہک اٹھے
چمنستان سعادت میں بہار آگئی شبستان حیات جگمگا اٹھی اخلاق انسانی کا آہنہ
پر تو قدس چمک اٹھا ابراہیم کی دعا قبو ل ہو ئی نطلق عیسی کی تبشیر وجود
میں آئی کبھی نہ غروب ہو نے والا آفتاب افق سے نکلا ‘جمعیت خا طر اور
اطمینان قلب کے لیے ٹھو س عقیدے اور جامع نظام دستور کی کمی پو ری ہو گئی ۔
درج بالا عقیدت کے پھو ل اردو ادب کے نا مور انشاء پرداز مو لانا شبلی نعما
نی نے کھلا ئے ہیں بلکہ اپنا دما غ اور ادب نچوڑ کر محسن اعظم کے قدموں میں
ڈھیر کر دیا ہر لفظ حوض کو ثر آب زم زم مشکبو عطر و گلا ب میں دھلا اور
ڈوبا ہوا شبلی نعما نی اور ہزاروں سیرت نگا روں نے اپنی عمر بھر میں جو علم
کے مو تی اکھٹے کئے ان سب کو طشت میں رکھ کر آمنہ کے لال کے قدموں میں ڈال
دئیے آپ ﷺ وہ عظیم ہستی ہیں کہ جیسے ہی آپ ﷺ کی ذات پر دہ کائنات پر جلو ہ
گر ہو ئی اُس دن سے ملکوں انسانوں غلا مو ں کو تا ریخ کو نئی شنا خت نصیب
ہو ئی بحیثیت مسلمان ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم محبوب خدا نبی آخر الزماں ﷺ کے
امتی ہیں جن کی وجہ سے یہ کائنات کی تخلیق کی گئی ہما را ایمان آپ ہی کہ
وجہ سے مکمل ہو تا ہے اگر آقا کریم ﷺ کا واسطہ درمیان میں نہ ہو تو ہمیں
کبھی خد اکی پہچان بھی نہ ہو ‘ نماز روزہ حج زکوۃ قرآن کعبہ کلمہ رمضان
اسلام عید الفطر عید البقرہ یہ سب اس لیے کہ آقا کریم ﷺ نے اِن کی تصدیق
فرمائی آپ نے دنیا میں آپ کے بعد دنیا کو کئی پہلو ؤں سے متا ثر کیا روحانی
علمی انقلاب بخشا دل بدلے ذہنوں کو وسعت نصیب ہو ئی زاویہ نظر بدلہ اخلاق
بدلا روحانی جسمانی ظا ہری با طنی انقلاب بر پا ہوا آپ نے انسان کو انسان
ہو نے کا احساس بخشا اصل مقام سے روشناس کر ایا آپ کے معجزات میں چاند ٹکڑے
کر نا سورج کو واپس لا نا پانی کے چشمے نکا لنا ایک پیا لے دودھ سے ستر
آدمیوں کی بھو ک پیا س ختم کر نا آسمانوں کی سیر اور بے شما ر نہیں بلکہ آپ
کا عظیم معجزہ یہ ہے کہ حضرت انسان کو اندر با ہر سے بد ل ڈالا ‘جاہلوں کو
معلم گمراہوں کو راہبر راہزنوں کو راہ نما چرواہوں کو حکمران عیاشوں کو پا
کبا ز ‘لذت پرستوں کو عفت شعار خدا کے منکروں کو تو حید پر ست انسانوں کے
رنگوں کو ایک رنگ میں بد ل ڈالا زمین اور اقوام جو مختلف حصوں میں بٹے تھے
اُن کو ایک رنگ دیا برا عظموں رنگوں نسلوں خطوں ریگستانوں دریاؤں اور
میدانوں کے لاکھوں میلوں کے فاصلوں کو سمیٹ کر کروڑوں انسانوں کو امت محمدی
ﷺ کی تسبیح میں پرودیا مو رخ حیرت سے دیکھتا ہے کس طرح مکہ کے قریشی مہا جر
مدینہ کے دوس اور خرا جی انصار حبش کے بلال بن ربا ح ؓ باز نطین کے زید بن
حا رثہ روم کے صہیب فارس کے سلمان یہودیوں کے عبد اﷲ بن سلام اِن تمام میں
ایک دوسرے کے ساتھ ایک بھی ما دی قدر مشترک نہیں زبان نسل علا قہ وطن جسم
رنگ جغرافیہ صوبہ ملک تہذیب ثقافت تا ریخ سب مختلف تھا مگر جیسے ہی کلمہ
شریف کا نور سینے میں روشن ہوا سب ایک رنگ ہو گئے سب یکجا ہوگئے یہ سب ایک
دوسرے کے بھا ئی بن گئے آقا غلام میں فرق مٹ گیا آن واحد میں کو ن سی
قدرمشترک پیدا ہو گئی یہا ں پر آکر یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ انقلاب محمدی
ﷺ نے صدیوں زما نوں کے فاصلے لمحوں میں طے کر ڈالے بلالؓ جو حبشی غلام تھے
مصر کے گو رنر بنے زید بن حارثہ ؓ جو غلام تھے رسول کریم ﷺ کے منہ بو لے
بیٹے بنے روم کے صہیب ؓ جو حضرت عمر ؓ کی شہا دت کے بعد مسجد نبوی ﷺ کے
امام بنے فا رس کے سلمان ؓ مدا ئن کے گور نر بنے دنیا جہاں سے آئے ہو ئے
پسماندہ طبقے کے لو گ غلا م زادے نبی رحمت ﷺ کے سایہ شفقت میں آتے چلے گئے
عزت و احترام کا رتبہ پا تے گئے یہ انقلاب محمدی ﷺ ہی تھا جس نے غلا موں کو
آزادی کی زندگی بخشی انسان ہو نے کا احساس دیا جانوروں سے بدتر زندگی
گزارنے والوں کو انسان ہو نے کا احساس دیا آپ ﷺ کے آنے سے ہی انسان اپنے
حقیقی مقام سے آشنا ہوا ۔ |