وقتِ مقرر

موت کا وقت مقرر ہے

جی سنا آپ نے ..؟
کیا .؟
وہ صاحب گاڑی میں جا رہے تھے. راستے میں اشارے پر رکے تھے. سٹیرنگ ویل پر سر رکھا. تو پھر جنازہ ہی اٹھایا، اس کا.

وہ ایک صاحب بنک گئے.
عملہ کچھ مصروف تھا. سر ڈیسک پر رکھا اور جھٹکا لگا. جان کی بازی ہار گئے..

ارے یہ کیا سنا.!
وہ دفتر میں تھا. اپنی سیٹ سے اٹھ کر کسی کام سے جا رہا تھا سوچتے ہوئے، عینک اتاری اور اگلے ہی لمحے نیچے گر گیا اور روح پرواز کر گئی.

میدان میں کھیل اپنے جوبن پر تھا ایک کھلاڑی دوڑتے دوڑتے رکا اور چکر کھا کر گر گیا. روح نکل گئی اور جنازہ ہی اٹھا.

وہ میرا سٹوڈنٹ تھا. صبح سکول آ رہا تھا. اچنک تیز رفتار گاڑی کی زد میں آ کر اس جہان سے اُس جہاں منتقل ہو گیا.

وہ سینٹر صاحب!
سینٹ میں تقریر فرما رہے تھے..
تقریر کے دوران ہی خش کھا کر گرے اور بس ختم...!

وہ روزانہ ورزش کیا کرتا تھا. آج بھی معمول کے مطابق ورزش کر رہا تھا. دوڑنے کی مشین پر دوڑتے دوڑے گراور پھر چار لوگوں نے اس کا جنازہ ہی اٹھا.

ایسی باتیں ہمیں روز سننے کو ملتی ہیں کہ فلاں چلا گیا. فلاں کا جنازہ. فلاں کی میت. وغیرہ وغیرہ. بہت سے لوگوں کا جنازہ ہم پڑھتے بھی ہیں.

ایک بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ موت آنی ہی ہے. وقت مقررہ پر آنی ہے. ایک لمحہ بھی آگے پیچھے نہیں ہونے والی. موت کا وقت مقرر ہے. اور سب اس راز سے نا آشنا ہیں. یوں تو اس میں بھی حکمت ہی ہے. اگر موت کا وقت معلوم ہوتا تو نظام زندگی بری طرح متاثر ہوتا. جب کسی کی موت کا علم ہوتا تو کوئ بھی اس کا عزیز رشتہ دار کوئ خوشی، شادی یا کوئی بھی ایسا فعل جس میں خوشی کا عنصر پایا جاتا نہ کر سکتا.

جب اس کا وقت معلوم نہیں تو یہ بن بلائے مہمان کی طرح کسی بھی وقت آ سکتی ہے. "انسان کو نہیں معلوم ہوتا کہ اس کا کفن بھی بازار میں تیار ہو چکا ہے." یہ موت اصل میں ایک ناختم ہونے والا سفر ہے. اور ایک کو یہ سفر پیش آنے والا ہے. تو جیسے دنیا کے معمولی سفر کے لیے تیاری کی جاتی. اس کے لیے بھی تیاری ضروری ہے. جو بھہ سفر سے پہلے تیاری کر کے نکلتا ہے تو راستے میں پیش آنے والے مشکل حالات کا خندہ پیشانی سے سامنے کرنے کے قابل ہوتا ہے.ایسے ہی جو اس سفر پر جانے سے پہلے پہلے اپنی تیاری کر لے گا تو سفر آسان معلوم ہو گا. اور اس سفر سے تو کسی صورت بھی واپسی ممکن نہیں. یعنی ایک بار ہی تیاریوں کے ساتھ جائیں گے تو کامیابی حاصل کر سکیں گے.

حدیث کی روشنی میں کامیاب ہے وہ شخص جو مرنے سے پہلے مرنے تیاری کر لے. اور نادان ہے وہ جو عمل نہ کرے اور اللہ پر بڑی بڑی امیدیں لگا لے.
*الكيس من دان نفسه وعمل لما بعدالموت والعاجز من اتبع نفسه هواها وتمنا علي الله..*
اب اس سفر کی تیاری جو کر لے گا. اس کا سفر بہت ہی آسان ہو گا. وگرنہ یہ ایک مشکل ترین سفر بھی بن سکتا ہے.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ *قبر کو مٹی کا ڈھیر نہ سمجھو. یہ یا تو جنت کے باغوں میں باغ ہے. یا جہنم کی گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے.*
یہ ہمارے اعمال پر منحصر ہے کہ ہم اس لو کیا بنا رہے ہیں. ہمارے اعمال ہماری قبر کے لیے بنیادی سامان یعنی بلڈنگ میٹیریل کے کردار ادا کرتے ہیں. جیسا سامان مہیا کیا جائے گا. ویسا ہی وہ آخری مکان تعمیر ہو گا.
تو عقل یہی تقاضا کرتی کے سفر پر جانے سے پہلے ہی اس کی تیاری کرلی جائے. اسا نہ ہو وہ لے جانے والا آ جائے اور اور ہمارا سامان بستہ خالہ ہی ہو. ابھی بھہ وقت ہے. اپنی کمیوں کوتاہیوں کو ترک کر کے، سنت والی زندگی پر آ جائے تو بہت بہتر طریقے اس اس سفر کی تیاری ممکن ہے.
تو پھر آپ تیار ہیں اس سفر کے لیے..؟
سوچ لیں...؟
یہ کبھی بھی.، کیسی بھی وقت، کیسی بھی جگہ پیش آ سکتا ہے.!
تو تیار رہیں...!

عبید الرحمٰن معاویہ

Ubaid ur Rehman MUAVIA
About the Author: Ubaid ur Rehman MUAVIA Read More Articles by Ubaid ur Rehman MUAVIA: 6 Articles with 8591 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.