انڈیا میں لہسن سبزی ہے یا مصالحہ کے حوالے سے ایک تنازع
شروع ہو گیا ہے اور اب یہ معاملہ عدالت تک پہنچ گیا ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ
نے ریاستی حکومت سے پوچھا ہے کہ لہسن سبزی ہے یا مصالحہ ہے۔
دراصل راجستھان حکومت کے سنہ 2016 کے نئے قانون کے مطابق لہسن اناج منڈی
میں فروخت کیا جانا چاہیے لیکن اس سے پہلے یہ سبزی منڈی میں فروخت کیا جاتا
تھا۔
|
|
لہسن فروشوں کے مطابق بچولیے (مڈل مین) سبزیوں کے بازار میں فروخت کرنے پر
چھ فیصد کمیشن دیتے ہیں لیکن اناج منڈی میں صرف دو فیصد کمیشن دیتے ہیں اور
یہی لہسن فروخت کرنے والے افراد کی پریشانی ہے۔
تنازع کیا ہے؟
اس تنازعے پر جودھ پور میں آلو، پیاز اور لہسن بیچنے والے تاجروں کی ایسوسی
ایشن نے راجستھان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ اس درخواست میں انھوں
نے پوچھا ہے کہ وہ لہسن کو اناج منڈی میں کیوں فروخت کریں؟
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے آلو، پیاز اور لہسن بیچنے والے تاجروں کی ایسوسی
ایشن کے صدر بنسی لال سانكھلا نے بتایا ’ ہم گذشتہ 40 سال سے لہسن کو سبزی
منڈی میں فروخت کرتے آئے ہیں۔ آج تک کوئی دقت نہیں ہوئی ہے۔ یہ ضرور ہے کہ
سبزی منڈی اب چھوٹی پڑ گئی لیکن حکومت کو اسے بڑا کرنے کے بارے میں سوچنا
چاہیے اور تاجروں کو پریشان کرنے کے بارے میں نہیں۔‘
|
|
راجستھان حکومت کے مطابق سبزی منڈی میں جگہ کی کمی کی وجہ سے حکومت نے لہسن
کو اناج منڈی میں فروخت کرنے کے لیے سنہ 2016 کے قانون میں تبدیلی کی ہے۔
سنہ 2016 میں لہسن کی پیداوار بھرپور رہی تھی۔
اس حوالے سے بی بی سی نے راجستھان حکومت کا موقف جاننے کی کوشش کی لیکن کسی
سرکاری اہلکار یا ترجمان سے اس بارے میں بات نہیں ہو سکی۔
جب بات چل ہی نکلی ہے تو لہسن کے بارے میں آپ کو چند دلچسپ معلومات فراہم
کرتے ہیں جو شاید آپ کو معلوم نہیں ہیں۔
تحقیق کیا کہتی ہے؟
امریکی محکمۂ زراعت کی تحقیق کے مطابق لہسن کا استعمال تقریباً 5000 سال سے
کیا جا رہا ہے۔ تاریخ میں اس کا ثبوت ہے کہ ببیلونیا کے لوگ 4500 سال پہلے
اس کا استعمال کرتے تھے۔
|