سلمان کی ساری خوشی جو اسے چھوٹو کی سیلری اور ترقی سے
ملی تھی،،،
ہوا ہو گئی،،،
مگر چھوٹو اب بہت قابل ہونے لگا تھا،،،قدرت اس کے کندھوں کو اس بوجھ
کے قابل بنا رہی تھی،،،جو اس کے حصے میں بن بلائے ہی آگئے تھے،،،
اس میں جینے کی اور لڑنے کی صلاحیت بہت ذیادہ تھی،،،
ہر جنگ لڑوں گا میں
جب تک جیوں گا میں
سلمان کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ بانو سے کچھ پوچھے،،،یا،،،اپنے آپ
کو نیند کے حوالے کردے،،،
بانو نے سلمان کو دیکھ کر سکون کا سانس لیا،،،جیسے میدانِ جنگ میں فوج
کو شکست ہونے والی ہو،،،اور نئی تازہ دم کمک آجائے،،،کیسے ہو بیٹا؟؟؟،،،!
سلمان نے اپنے آپ کو پھر وقت کے حوالے کردیا،،،اور مظلوم سی کرسی پر بیٹھ
گیا،،،آنٹی میں اچھا ہوں،،،بیٹا دیر کردی،،،
سلمان نے اپنے لہجے کی بے زاری کو مارنا شروع کردیا،،،اپنے الفاظ کو پھرسے
ترتیب دے کر بولا،،،بس آنٹی،،،پہلے کوئی بس خالی نہ تھی،،،پھر جیسے تیسے
یہاں آیا،،،ہوٹل میں بیٹھ گیا،،،حال احوال لیا،،،
مگر میرا خیال ہے،،،میری یہاں ذیادہ ضرورت تھی،،،
عجیب لڑکی ہے،،،اس کے ساتھ کی لڑکیاں تین تین بچوں کی مائیں بن گئیں
ہیں،،،اب بھی ان کو چڑ ہے،،،
اک بچے کا باپ ہونا کونسا گناہ ہے،،،کل کو اس کے بچوں کا باپ بھی تو وہی
ہوگا،،،معصوم نے تو شادی کرکے بچہ نہ ہوا،،،گناہ جنم دے دیا،،،
بانو اب اپنا دل ہلکا کررہی تھی،،،
سلمان سارا قصہ سمجھ گیا،،،آنٹی پلیز آپ ایسا نہیں بولا کریں،،،اسے اپنے
دل کا غبار نکال لینے دو،،،
سوچیے،،،وہ یہ سب آپ سے نہیں کہے گی تو کس سے کہے گی،،،نہ کوئی
اس کی بہن،،،نہ کوئی لڑکی اس کی دوست،،،بس آپ ہو،،،
آپ سکون سے اس کے دل کی بات سن لیا کرو،،،آپ کے وجود کا وہ اک ایسا
حصہ ہے،،،جس کا صرف دل الگ ہے،،،باقی وہ آپ ہو،،،اور آپ وہ ہو۔۔
بیٹا کہتا تو،،،تو ٹھیک ہے،،،مگر،،،بانو رک گئی۔
سلمان مسکرا کر بولا،،،آپ بول دیجئے ،،،جو میرے بارے میں کہنا ہے۔
بانو نے حیرت سے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے جادوگر کو دیکھا،،،جو سب کچھ
بولنے سے پہلے ہی سمجھ لیتا تھا،،،
بانو آہ بھر کربولی،،،بس بیٹا،،،اسکی اک ہی دوست اک ہی ہمدرد ہے،،،وہ
بس تم ہو،،،باقی ہم تو اس کے دشمن ہیں،،،سلمان ہنس دیا۔۔۔(جاری)
|