بھارتی پارلیمنٹ اورممبئی حملے کے جعلی ڈراموں کے بے نقاب
ہونے کے بعد بھی بھارت کی طرف سے پاکستان پر خودہی دہشت گردی کے ڈرامے سٹیج
کرکے الزام لگانے کا سلسلہ رکا نہیں لیکن ہر دفعہ گھر کے بھیدی ہی بھارتی
جال سازیوں کا پردہ چاک کردیتے ہیں۔
پاکستانی کشتی تباہ کرنے کا بھارتی ڈرامے کا بھانڈا پھوڑنے والے کوسٹ گارڈ،
ڈی آئی جی لوشالی پر انکوائری بورڈ کی طرف سے فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ وہ
ستمبر سے کورٹ مارشل کی کارروائی کا سامنا کریں گے۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف
انڈیا کے مطابق 31دسمبر 2014کی رات بھارت نے پاکستانی کشتی کو مشکوک قرار
دے کر تباہ کیا تھا۔ بھارتی وزارت دفاع نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ
کشتی میں سوار دہشت گرد دھماکا خیز مواد بھارت لاکر ممبئی طرز کا حملہ کرنا
چاہتے تھے، لیکن 1گھنٹے تک سمندری حدود میں بھارتی کوسٹ گارڈ نے کشتی کا
پیچھا کیا، تو دہشت گردوں نے کشتی کو دھماکے سے اڑا دیا اور خود لاپتہ
ہوگئے۔ کوسٹ گارڈ کے ڈی آئی جی نے ایک بیان میں اعتراف کیا کہ انہوں نے
گزشتہ سال دسمبر میں سمندر میں پاکستانی ماہی گیروں کی کشتی کو اڑانے کا
حکم دیا تھا۔ مگر بھارتی وزیر دفاع منوہر پریکر نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا
اور کہا کہ اسے پاکستانی مشتبہ دہشت گردوں نے ہی تباہ کیا ہے۔ انہوں ڈی آئی
جی کوسٹ گارڈ کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا تھا۔ انکوائری
بورڈ فروری میں لوشالی کے ریمارکس پر شو کاز نوٹس کے غیر تسلی بخش جواب کے
بعد قائم کیا گیا۔ بورڈ نے اپریل کے آخر میں کوسٹ گارڈ کے ہیڈ کوارٹر کو
اپنی رپورٹ پیش کی، جس کا مختلف سطحوں پر جائزہ لیا گیا۔ بورڈ نے لوشالی کے
خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ دفاعی ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی بی
کے لوشالی کے خلاف جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی ستمبر میں شروع ہو جائے گی۔
رپورٹ کے مواد کے بارے میں پوچھے جانے پر ذرائع نے کہا بغیر ایڈیٹ ویڈیو
ظاہر کرتی ہے کہ لوشالی نے اعتراف کیا کہ اس نے کشتی کو اڑانے کا حکم دیا
تھا، بعد میں اس نے اپنے بیان کی تردید کردی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان
کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی اور وہ سخت کارروائی کا سامنا کریں گے۔
لوشالی کے بیان کے بعد انہیں شمال مغربی خطے میں چیف آف اسٹاف کے طور پر
ہٹا دیا گیا اور انکوائری بورڈ قائم کیا گیا اس دوران وہ کوسٹ گارڈ کے زونل
ہیڈ کوارٹر سے وابستہ رہے گے۔
بھارت کی جانب سے گجرات کے قریب مبینہ پاکستانی کشتی کی تباہی کا ڈرامہ بے
نقاب ہو گیا تھا، کیونکہ جس کشتی کو تباہ کیا گیا ،وہ شراب اور ڈیزل کے
سمگلروں کی نکلی تھی۔ اس سے بھارت کا پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ ایک
مرتبہ پھر بے نقاب ہو گیاتھا۔ کشتی کا ملبہ اکٹھا کیا جاتا تو فرانزک
معائنے سے دھماکا خیز مواد کی نوعیت کا پتہ چل سکتا تھا۔ مچھلیاں پکڑنے
والے تمام بھارتی ماہی گیروں نے بھی یہ بیان دیا کہ انہوں نے اس رات کوئی
کشتی جلتی ہوئی نہیں دیکھی۔ بھارتی وزارت دفاع اور کوسٹ گارڈز نے سمند ر
میں آتشزدگی کا نشانہ بننے والی کشتی کی تباہی کو پاکستان سے منسوب کرکے
زہریلا پراپیگنڈہ کیاتھا کہ یہ ممبئی طرز کے حملوں کی ایک اور کوشش تھی۔
بھارت نے واویلا کرتے ہوئے سابق امریکی صدر بارک اوباما کے دور بھارت کے
موقع پر بڑے دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کا الزام بھی پاکستان پر دھر دیا
تھا، تاہم پہلے کی طرح بھارت کا یہ پراپیگنڈہ بھی ناکامی سے دوچار ہو
گیاتھا۔ اس خبرکے بھارتی میڈیا میں پہنچنے کی دیرتھی کہ تمام ٹی وی چینلوں
نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی تھی ، ممبئی حملے کی طرح اس
باربھی کہانی گھڑ کر پاکستان کو بدنام کرنیکی کوشش کی گئی، لیکن بھانڈہ
اپنے ہی گھر کے بھیدی نے پھوڑ دیا۔
جس طرح بھارتی حکومت پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے
دیتی، اسی طرح پاکستان سے متعلق رائی کو پہاڑ بناکر پیش کرنا متعصب بھارتی
میڈیا کی پرانی عادت ہے۔ بھارتی حکومت اور میڈیا نے اسی روایت کو دہرایا
،مگر اس واقعے کے صرف 48 گھنٹے بعد ہی انڈین ایکسپریس نے اپنی وزارت دفاع
کے دعووں کا پوسٹ مارٹم کرکے رکھ دیا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جو
شواہد سامنے آئے ہیں، آن سے پتہ چلتا ہے کہ ماہی گیروں کی کشتی میں شراب
اور ڈیزل کے سمگلر تھے۔سب سے اہم بات یہ کہ ماہی گیروں کی کشتی کا انجن
اتنا طاقت ور نہیں ہوتا کہ کوسٹ گارڈ کی تیز رفتار کشتیوں کو شکست دے
سکے۔بھارتی سرکار اور میڈیا کی طرف سے کشتی کی جو تصویریں جاری کی گئیں
انہیں دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ اس میں پلاسٹک ایکسپلوسو نہیں ،بلکہ دستی بم
جیسا عام دھماکہ خیز مواد ہو سکتا تھا۔پھر 31 دسمبر کی شب مچھلیاں پکڑنے
والے تمام ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی کشتی جلتی ہوئی نہیں
دیکھی۔ اس سے یہی نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ یہ واقعہ شاید بھارتی سمندری
حدود کے بجائے بین الاقوامی پانیوں میں ہوا ہے۔
اگر واقعہ بین الاقوامی پانیوں میں ہوا ہے تو بھارت نے عالمی قوانین کی
خلاف ورزی کی، اس کا حساب کون دے گا؟ کہیں بھارتی کوسٹ گارڈ کے ہاتھ
بیگناہوں کے خون سے تو نہیں رنگے گئے؟ کہیں بھارتی وزارت دفاع تحقیقات کرنے
اور ذمہ داروں کو سزا دینے کی بجائے انہیں تحفظ فراہم کرکے خود بھی شریک
ملزم تو نہیں بن رہی!دوسری جانب بھارتی کوسٹ گارڈ حکام اپنی ہٹ دھرمی پر
اٹکے ہوئے تھے، ان کا کہنا تھاکہ 31دسمبر کی شب کشتی میں دھماکہ ہوا اور اس
کشتی کے عملے نے انڈین کوسٹ گارڈ کے تعاقب کے باعث کشتی کو خود آگ لگائی
اور وہ دھماکے سے پھٹ گئی۔ سب سے بڑھ کر یہ جھوٹ کہ نعشوں کی تلاش جاری
ہے،کیونکہ نعشوں کے مل جانے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آجاتا۔
بھارتی حکومت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے اور پاکستان کو دباؤ میں
لانے کے لئے ممبئی حملوں کی طرز پر متعدد ناکام ڈرامے کر کے سارا الزام
پاکستان پر عائد کر رہی ہے، لہٰذاہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ اس دباؤ میں
نہ آئے اور پوری سیاسی قیادت کو اس مسئلے پر اعتماد میں لیتے ہوئے حکمت
عملی تیار کرے۔ اگر حکومت نے اس مسئلے کو اہمیت نہ دی اور مستقبل میں
بھارتی حکومت اور میڈیا کے منہ بند نہ کئے تو اس سے پوری دنیا میں پاکستان
کی بدنامی ہوگی۔ بھارت کا جارحانہ طرز عمل اکھنڈ بھارت کی خواہش کا نتیجہ
ہے۔ حکومت کو بھارت کی دھمکیوں سے ڈرنے کے بجائے ڈٹ کر کھڑے ہو جانا چاہئے،
کیونکہ اس موقع پر کمزوری دکھانے کا مطلب جنگ سے پہلے ہی شکست تسلیم کرنے
کے مترادف ہو گا۔ |