یروشلم اور مسلم اُمّہ

مکرمی! حال ہی میں عالمی سطح پر ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا جو کہ فی الحال تھم رہا ہے کہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرلیا تھا جس پر مُسلمان ممالک میں ایک شور برپا ہوگیا۔ ایک تو ہم مُسلمان بہت ہی زیادہ جذباتی قوم بن چُکے ہیں ، اور جو کرنے کے کام ہیں وہ کرتے نہیں اور بلاوجہ ہی شور مچاتے رہتے ہیں۔ سمجھنے والی بات یہ ہے آپ کس بنا پر فلسطین کے حق میں نعرہ بُلند کررہے ہیں؟ کیا آپ کا مرکز ایک ہے؟ کیا آپ آپس میں بھائی بھائی بھی ہیں؟ کیا آپ خود اپنے مُلک میں پُر امن زندگی گزار رہے ہیں؟ کیا آپ صحیح رُخ پر دین پر عمل پیرا ہیں؟ معاف کیجیئے گا شاید یہ حقیقت آپ کو تکلیف دے کہ آج کے دور میں مُسلمان کا دُشمن کوئی اور نہیں خود مُسلمان ہیں۔ ایک دھڑا امریکہ کا چھوٹا بھائی بنا ہوا ہے تو دوسرا اپنے ہی مُسلمان بھائیوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے ، آج دین کو صرف باتیں بھگارنے اور دُنیاوی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ کیا اسلام کا اپنا نظام ِ حیات نہیں ہے جو ہم جمہوریت، سرمایہ داری اور اشتراکیت کے ملاوٹی نظام کو اپنائے ہوئے ہیں؟ اس حقیقت کو تسلیم کرلیں کہ جب تک مُسلمان نبوت کے طرز پر اسلامی نظام یعنی خلافت قائم نہیں کریں گے اس طرح کے انتشار اور جھگڑوں سے کبھی باہر نہیں نکل سکیں گے۔

Muhammad Abdullah
About the Author: Muhammad Abdullah Read More Articles by Muhammad Abdullah: 22 Articles with 16722 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.