ارشادباری تعالیٰ ہے’’ وقت آئے گا جب کافر لوگ یہ تمنّا
کریں گے کہ کاش ہم مسلمان ہوتے تو ( اے نبی پاکﷺ) آپ انھیں چھوڑ دیجئے کہ
کھائیں اور برتیں اور اپنی خواہشات میں مگن رہیں عنقریب یہ جان لیں گے‘‘۔
ان آیات کریمہ میں یہ بات بیان کی گئی ہے کہ ایک وقت ایسا آنے والا ہے جب
کافر اور مشرک لوگ شدّت سے یہ تمنّا کریں گے کہ کاش ہم مسلمان ہوتے اور ہم
نے اسلام قبول کر لیا ہوتا۔سوال یہ ہے کہ وہ وقت کب آئے گا ؟ تو مفسّرین کے
مطابق اسلام کی ترقی اور شان و شوکت کا جب بھی موقعہ آئے گا تو کفّار کو
حسرت و افسوس ہوگا، اس سلسلے میں پہلا موقعہ وہ تھا جب غزوہ بدر میں کافروں
کو شکست فاش ہوئی اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے چند مٹھی بھر دنیاوی لحاظ سے
کم حیثیت کے مسلمانوں کو اونچی ناک اور شان و شوکت رکھنے والے کافر و
مشرکوں پر غالب کیا اور انکی جڑکاٹ دی، انکے گھروں میں صف ماتم بچھ گئی اور
انھیں نہایت حسرت و افسوس کے ساتھ یہ اقرار کرنا پڑاکہ اگر ہم مسلمان ہوتے
تو ہمیں یہ ذلّت و رسوائی نہ دیکھنا پڑتی۔
اور دوسرا موقعہ ہر کافر و مشرک کی موت کے وقت آتا ہے جب اسکی جان نکلنے
لگتی ہے اور اسے عذاب کے فرشتے نظر آنے لگتے ہیں اور اپنا انجام اچھا نظر
نہیں آتا تو اسے حسرت و افسوس ہوتا ہے کہ اگر میں مسلمان ہوتا تو میرا
خاتمہ اچھا ہوتا کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ جان کنی کے وقت بعض لوگوں کو
انکا اچھا یا برا انجام دکھا دیتے ہیں، جیسا کہ فرعون جب دریا میں غرق ہونے
لگا اور اسے اپنا برا انجام نظر آیا تو اس نے کہا کہ میں حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کے رب پر ایمان لاتا ہوں مگر اس وقت اسکا ایمان لانا قبول نہ ہوا۔
اور سب سے زیادہ حسرت و افسوس کا موقعہ وہ ہو گا جب روز حشر قائم ہوگاجنتی
جنت میں اور دوزخی دوزخ میں چلے جائیں گے تو اس وقت کافر مسلمانوں سے یہ
کہیں گے کہ تمہیں دین اسلام نے کیافائدہ دیا کہ تم بھی ہماری طرح آج دوزخ
میں جل رہے ہو؟
تو اس وقت اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم سے ہر اس مسلمان کو دوزخ سے نکال لیا
جائے گا جن کے دل میں ذرّہ برابر بھی ایمان ہوگا اور پھر دوزخ کا منہ ہمیشہ
ہمیشہ کیلئے بند کر دیا جائے گا۔
اب کفار و مشرکین کیلئے نہایت حسرت و افسوس کا عالم ہوگا کہ دوزخ کا منہ تو
بند ہو چکا ا ور اس سے نکلنے کی کوئی امید باقی نہیں رہی اب وہ یہ خواہش
کریں گے کہ اگر ہم مسلمان ہوتے تو ہمیں بھی یہاں سے نکال لیا جاتا اور ہم
آگ میں نہ جلتے۔
بہر حال اسلام ہی ایک ایسا دین ہے جس میں دنیا و آخرت کی کامیابی اور نجات
ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ لوگ جو اسلام کے علاوہ کسی اور
مذہب کے پیروکار ہیں انہیں اسلام قبول کرنے اور اسکی تعلیمات پر عمل کرنے
کی توفیق عطا فرمائے آمین
|