ملک میں پولیس ،ڈاؤلفن اور دیگر قانون نافذ کرنے والے
ادارے موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ملک میں اور خاص کر بڑے شہروں میں دن
دھاڑے ڈاکہ زنی اور چوری کی وارداتیں ہونا سیکورٹی پر بھی ایک سوالیہ نشان
ہے پولیس کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرے تا کہ وہ سکھ
کا سانس لے سکیں لیکن یہاں سب الٹا چل رہا ہے ۔ہم آئے دن اخباروں میں
شہریوں کے لٹنے کی خبریں پڑھتے رہتے ہیں لیکن کھبی بھی ڈاکوؤں یا چوروں کی
گرفتاری کی خبر پڑھنے کو نہیں ملتی اگر ملتی بھی ہے تو بہت کم ہی ملتی ہے ۔شہریوں
کا سکون برباد کرنے والوں اور ان کی جمع پونجی لوٹنے والوں کو عبرت ناک سزا
دینی چایئے تاکہ وہ دوبارہ یہ مکروہ دھندہ نہ کر سیکں۔
گھروں میں چوری کی وارداتیں تو ہوتی ہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ سٹریٹ
کرائمز میں بھی کوئی خاص کمی واقع نہیں ہوئی اگر کوئی کسی سے نقدی وغیرہ
چھین لیتا ہے تو بآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے لاہور میں ڈاؤلفن
کی موجودگی سے سٹریٹ کرائمز میں تھوڑی بہٹ کمی آئی ہے اور کچھ لتیروں کو
پکڑا بھی گیا ہے لیکن ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے تا کہ
مکمل طور پر شہریوں کو محفوظ کیا جا سکے جگہ جگہ لگے کیمرے اتنے ناقص ہیں
کہ ان ڈاکوؤں کی تصاویر بھی واضح نہیں ہوتیں اور بچ نکلتے ہیں ۔اہم شاہروؤں
پر اعلیٰ قسم کے کیمرے نصب کئے جائیں تا کہ لٹنے والے شہریوں کی داد رسی ہو
سکے اور ڈاکو چور بھی کیمروں کی وجہ سے واردات نہ کر سکیں کیونکہ بڑے شہروں
میں آئے دن ڈاکو گن پوائینٹ پر شہریوں سے نقدی اور اشیاء چھین لیتے ہیں ۔بہت
سارے شہری تھانوں میں رپورٹ نہیں کرتے جس کی وجہ سے پولیس بھی کاروائی کرنے
سے قاصر ہے اگر کسی شہری کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ ہو جاتا ہے تو اسے فوراً
قریبی پولیس اسٹیشن میں اپنی رپورٹ درج کروانی چاہیئے تاکہ ان ڈاکوؤں اور
چوروں کے خلاف کاروائی کی جائے حکومت کا فرض ہے کہ ایسے لٹنے والے افراد کے
ساتھ تھانوں میں اچھا سلوک کیا جائے نہ کہ ان پریشان حال لوگوں کو مزید
کوفت اٹھانی پڑے تھانوں میں ہونے والے ناروا سلوک کی وجہ سے شہری رپورٹ
نہیں کرواتے انہیں یہی ڈر ہوتا ہے کہ ایک تو لٹ گئے اب مزید خواری نہ
ہو۔پولیس کا فرض ہے کہ شہریوں کے دل سے اپنا خوف ختم کرے تا کہ شہری بلا
جھجک تھانوں میں اپنے مسائل کی رپورٹ کروا سکیں۔
حکومت پنجاب کی حکمت عملی سے اب تھانوں کا کلچر کسی حد تک بدلا ہے لیکن
ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تا کہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کی
جا سکے ۔کوئی ایسا مستقل لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے کہ شہریوں کی
موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں چوری ہونے سے بچائی جا سکیں۔اس کے لئے اہم
شاہروؤں ،پلازوں اور پارکنگ سٹینڈ کے باہر جدید قسم کے کیمرے نصب کئے جائیں
اور ایک ایسی ایپ تیار کی جائے جس سے مالک اپنی گاڑی کی حفاظت اپنے موبائیل
سے کنٹرول کر سکے یا اسے دیکھ سکے تاکہ قیمتی گاڑیاں چوری ہونے سے محفوظ رہ
سکیں ویسے تو گاڑیوں میں ٹریکر سسٹم موجود ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود گاڑی
چوری ہو جاتی ہے ۔امید کرتا ہوں کہ ہماری پولیس پوری ذمہ داری سے اپنا فرض
نبھائے گی اور شہریوں کے ساتھ اچھے رویے کے ساتھ پیش آئے گی کیونکہ پولیس
اور شہری مل کر ہی ملک میں امن و امان لا سکتے ہیں میری دعا ہے کہ اﷲ
تعالیٰ میرے ملک میں امن و امان ،سکون اورسلامتی لائے۔آمین |