آج کل نوجوانوں میں گوری رنگت کے حصول کا شوق جنون کی حد
تک پایا جاتا ہے- یہی وجہ ہے کہ گوری رنگت حاصل کرنے کے لیے اکثر افراد
مختلف ٹوٹکے استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں- تاہم اس سلسلے میں وائٹننگ
انجیکشن Glutathione Injection کا طریقہ کار بھی اختیار کیا جارہا ہے جو
انتہائی تیزی سے مقبول بھی ہورہا ہے- لیکن ان انجیکشن کے حوالے سے لوگوں
میں بہت سی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں جس کی وجہ اس حوالے سے لوگوں میں
پائی جانے والی لاعلمی ہے- ان انجیکشن کی حقیقت کیا ہے؟ یہ انجیکشن کب
لگوائے جاسکتے ہیں اور کب نہیں؟ ان کا طریقہ کار کیا ہے؟ اس کے بعد کیا
احتیاطی تدابیر اپنانی چاہیے؟ ان تمام اہم سوالات کے جوابات جاننے کے لیے
ہماری ویب کی ٹیم نے معروف ماہر امراضِ جلد ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ سے اسی حوالے
سے خصوصی ملاقات کی-
ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ کے مطابق “ آج کل ہر کوئی رنگ گورا کروانا چاہتا ہے اور
اس لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کلینک کا رجوع کر رہی ہے- اس سلسلے میں رنگ
گورا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے وائٹننگ انجیکشن جنہیں Glutathione
Injection بھی کہا جاتا ہے ان کا استعمال بڑھ رہا ہے“-
|
|
“ یہ انجیکشن دراصل اینٹی اوکسیڈنٹ ہیں یعنی یہ ہمارے جسم سے فاضل مادوں کو
خارج کر کے اسے صاف کرتے ہیں“-
“ ابتدا میں یہ انجیکشن کینسر کے مریضوں کو کیمو تھراپی سے قبل لگائے جاتے
تھے- اسی دوران ڈاکٹروں نے دیکھا کہ جس مریض کو یہ انجیکشن لگایا جاتا ہے
اس کی رنگت میں فرق پیدا ہونے لگتا ہے اور وہ سانولے سے گورا ہوجاتا ہے“-
“ اس کے بعد ہی خصوصی طور پر اس انجیکشن کا استعمال رنگ گورا کرنے کے حوالے
سے کیا جانے لگا“-
|
|
“ کینسر کے علاوہ کئی اور بیماریوں میں بھی کیے جاتے ہیں- جیسے کہ جسم میں
کہیں بھی سوزش ہو چاہے ہڈیوں کی ہو یا پھر جوڑوں کی ان کا علاج بھی ان
انجیکشن کے ذریعے کیا جاتا ہے- موتیے یا کالے پانی کا مسئلہ بھی اس انجیکشن
کے ذریعے حل کیا جاتا ہے- اس کے علاوہ سانس کی بیماریوں کا علاج بھی اس
انجیکشن کے ذریعے کیا جارہا ہے“-
ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ کا مزید کہنا تھا کہ “ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی
خواتین کو یہ انجیکشن نہیں لگایا جاتا- اس کے علاوہ ایسی لڑکیوں کو بھی یہ
انجیکشن نہیں لگائے جاتے جن میں ابھی ماہواری کے عمل کا آغاز نہ ہوا ہو“-
“ مردوں میں یہ انجیکشن 15 سال سے کم عمر لڑکوں کو نہیں لگائے جاتے اور نہ
ہی بزرگ افراد کو لگائے جاتے ہیں کیونکہ وہ مختلف دوائیں استعمال کر رہے
ہوتے ہیں“-
|
|
“ رنگ گورا کرنے کے لیے اس انجیکشن کا کورس شروع کروانے سے قبل مریض کے جگر
اور گردوں کا مخصوص ٹیسٹ کروایا جاتا ہے- اور وہ ٹیسٹ نارمل ہونے کی صورت
میں ہی یہ انجیکشن لگوائے جاسکتے ہیں“-
“ ان انجیکشن کی تعداد کا تعین مریض کی عمر اور اس کے وزن کے اعتبار سے کیا
جاتا ہے“-
ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ کورس کی مدت اور طریقہ کار کے حوالے سے کہتے ہیں کہ “
پہلے مہینے میں مریض کو 10 انجیکشن لگائے جاتے ہیں اور ہر انجیکشن تیسرے دن
لگتا ہے- مکمل علاج میں 16 سے 20 انجیکشن لگائے جاتے ہیں- اور اس کے بعد
بھی دیکھ دیکھ بھال ضروری ہوتی ہے“-
“ مریض ان انجیکشن کو لگوانے کے بعد 48 سے 72 گھنٹے تک دھوپ میں نہیں
جاسکتا اور نہ ہی چولہے کے پاس کھڑا ہوسکتا ہے- اس کے بعد جب بھی وہ دھوپ
میں جائے گا تو سن بلاک لگا کر جائے گا“-
|
|
“ اس انجیکشن کے بعد استعمال ہونے والے فیس واش مختلف ہوتے ہیں اور انہیں
استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے- اس کے علاوہ مریض کو وائٹنگ کریم اور چند
دواؤں کا استعمال بھی لازمی کرنا ہوتا ہے“-
انجیکشن سے متعلق غلط فہمیوں کے بارے میں ڈاکٹر عبداﷲ یحییٰ کا کہنا تھا کہ
“ لوگوں میں عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ یہ انجیکشن جلد کے کینسر کا سبب
بنتے ہیں لیکن یہ بات غلط ہے- البتہ یہ انجیکشن جگر اور گردوں پر اثر انداز
ضرور ہوتے ہیں اور اسی لیے ان دونوں اعضاﺀ کے پہلے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں کہ
آیا یہ درست انداز میں کام کر رہے ہیں یا نہیں“-
“ یاد رکھیں کہ ایسا نہیں ہے کہ ان انجیکشن کے لگوانے کے بعد آپ کی رنگت
پوری طرح گوری ہوجائے گی اور آپ فنکاروں کی طرح دکھائی دینے لگیں گے- یہ
انجیکشن صرف آپ کی رنگت کے 2 سے 3 شیڈ کم کردیتے ہیں“- |
|
|