آئیے،جنوبی وزیرستان کی پہلی خاتون ڈپٹی ضلعی تعلیمی آفیسر سے ملئے!

image
 
وزیرستان کا نام جیسے ہی دماغ میں آتاہے تو فورا قبائلی علاقہ کا خاکہ ذہن میں اُبھرتا ہے، جہاں مرد حضرات ہی مختلف شعبوں میں کام کرتے دکھائی دیتے ہیں اور زیادہ تر خواتین گھروں میں ہی موجود رہتی ہیں کیونکہ یہاں کی خواتین میں خواندگی کی شرح ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت بہت کم ہے، لیکن حال ہی میں ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے، جس کے مطابق جنوبی وزیرستان کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں ڈپٹی ضلعی آفیسر جیسے اہم عہدے پر ایک خاتون ”نور خدیجہ“ کو تعینات کردیاگیا ہے۔
 
نور خدیجہ ضلعی تعلیمی آفیسر تعینات ہونے سے قبل شعبہ تعلیم کے مختلف ڈپارٹمنٹس میں 10سال سے کام کررہی ہیں۔ 31اگست کو ان کی بطور ڈپٹی ضلعی تعلیمی آفیسر تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیاگیا۔ خدیجہ نے ”ایجوکیشن“ کے مضمون میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔
 
 
خدیجہ کاکہناہے کہ ان کی سالوں سے دلی خواہش تھی کہ وہ مقامی سطح پر تعلیم کی فراہمی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ کیونکہ یہاں لڑکیوں کی شرح خواندگی بہت کم ہے، اس لئے ان کی کوشش ہے کہ ضلع میں لڑکیوں کی تعلیمی سلسلے کو بڑھانے میں وہ اپنا کردار ادا کریں، جس کیلئے وہ یقیناً کوششیں جاری رکھیں گی۔
 
image
 
اس عہدے پر تعینات ہونے کے بعد خدیجہ جس کمرے میں بیٹھ کر اپنے فرائض نبھارہی ہیں، اس کی دیوار پر محترمہ فاطمہ جناح کی تصویر لگی ہوئی ہے۔ نور خدیجہ کا کہنا ہے کہ جس طرح فاطمہ جناح نے ایک خاتون ہونے کے باجود ملک کی بہتری کیلئے کام کیا اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں اہم کردار نبھایا، وہ اپنی مثال آپ ہیں، انہیں دیکھ کر ہی خواتین کو ملک کیلئے اہم کردار نبھانے کا حوصلہ ملتاہے۔
 
خدیجہ کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ لڑکیوں کے اسکولز میں جن سہولیات کی کمی ہے، اس کمی کو دور کیاجائے، یہاں لڑکیوں کی شرح خواندگی بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں، ساتھ ہی لڑکیوں کو تعلیم دلواکر انہیں ان کے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد فراہم کی جائے۔
 
image
 
 نور کی تعیناتی کے حوالے سے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر محمد شعیب خان کا کہنا ہے کہ ایک خاتون کی اس پوسٹ پر تعیناتی اچھا اقدام ہے، اس سے خواتین ٹیچرز کو اپنے مسائل خاتون ضلعی آفیسر سے کہنے میں آسانی ہوگی اور ان کے مسائل کا جلدی حل کیا جاسکے گا۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں میں قائم ایلیمنٹری و سیکنڈری اسکولز کی جانب سے 2017-18میں جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ان قبائلی علاقوں کے 4سے 14سال تک کے 58فیصد بچے اسکولز جانے سے محروم ہیں۔
 
YOU MAY ALSO LIKE: