رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بت
ہوازن کے وفد سے دریافت فرمایا کہ مالک بن عوف کہاں ہے؟؟؟ انہوں نے بتایا
کہ وہ “ثقیف“ کے ساتھ طائف میں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تم لوگ مالک بن عوف کو
خبر کر دو کہ اگر وہ مسلمان ہو کر میرے پاس آجائے تو میں اس کا سارا مال اس
کو واپس کر دوگا ۔اس کے علاوہ اس کو ایک سو اونٹ اور بھی دوں گا۔ مالک بن
عوف کو جب یہ خبر ملی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
مسلمان ہو کر حاضر ہو گئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا کل مان انے
سپرد فرمایا اور وعدہ کے مطابق ایک سو اونٹ اس کے علاوہ بھی عنایت فرمائے،
مالک بن عوف آپ کے اس خلق عظیم سے بے حد متاثر ہوئے اور آپ کی مدح میں ایک
قصیدہ پڑھا۔ جس کے دو شعر یہ ہیں ۔
ما ان رایت ولا سمعت لواحد
فی الناس کلھم کمثل محمد
اوفٰی فاعطی للجزیل لمجتد
ومتٰی تشا یخبرک عما فی غد
یعنی تمام انسانوں میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مثل نہ میں نے
دیکھا نہ سنا جوسب سے زیادہ وعدہ کو پورا کرنے والے اور سب سے زیادہ مال
کثیر عطا فرمانے والے ہیں اور جب تم چاہو ان سے پوچھ لو کہ وہ کل آئندہ کی
خبر تم کو بتا دیں گے۔
روایت ہے کہ نعت کے یہ اشعار سن کر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ان سے خوش ہو
گئے اور ان کیلئے کلمات خیر فرماتے ہوئے انہیں بطور انعام ایک جبہ بھی
عنایت فرمایا۔ ( سیرۃ ان ہشام جلد 4 ص 491 و مدارج جلد 2 ص 324) |