صدقئہ جاریہ اور گناہ جاریہ


میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
آپ لوگوں نے صدقئہ جاریہ کے بارے تو سنا ہوگا لیکن گناہ جاریہ کے بارے میں کم کم سنا ہوگا آج کی اس تحریر میں ہم دونوں کے بارے میں آپ کو بتائیں کہ ان کے فائدے کیا ہیں اور کیا ہیں ان کے نقصانات ہماری اس دنیاوی زندگی کےلئے اور ہمیشہ قائم رہنے والی آخرت کی زندگی کے لئیے آج کی اس تحریر کو بڑے غور سے پڑھئیے گا اور اس پر عمل کرنے کی کوشش ضرور کیجئے گا اللہ نے چاہا تو آپ اپنی زندگی میں بڑی تبدیلی محسوس کریں گے ان شاء اللہ تعالی ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں میں اپنی پچھلی ایک تحریر میں یہ حدیث نقل کرچکا ہوں لیکن موضوع کے اعتبار سے یہاں اس حدیث کو شامل کرنا بھی ضروری ہے اس حدیث میں صدقئہ جاریہ کے متعلق بیان کیا گیا ہے یہ حدیث صحیح مسلم کی حدیث ہے اور اس کے راوی ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں " سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے عمل کے ثواب کا سلسلہ اس سے منقطع ہو جاتا ہے مگر تین چیزوں کے ثواب کا سلسلہ باقی رہتا ہے۔ (١) صدقہ جاریہ (٢) علم جس سے نفع حاصل کیا جائے (٣) صالح اولاد جو مرنے کے بعد اس کے لئے دعا کرے۔"
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس حدیث مبارکہ میں پہلی جس چیز کی نشان دہی کروائی گئی ہے وہ ہے " صدقئہ جاریہ " یعنی وہ کام جو انسان اپنی زندگی کر جائے اور لوگ اس سے مستفید ہوتے رہیں جیسے کہیں پانی کی سبیل بنوادی کنواں کھدوایا مسجد میں دریاں بچھوادیں پنکھوں کو انتظام کروادیا کسی مدرسہ یا مسجد کے لئے زمین وقف کردی یہ وہ کام ہیں جس کا اجروثواب انسان کے مرنے کے بعد بھی جاری و ساری رہتے ہیں اور ایسے اور بھی بہت سارے کام ہیں جو انسان کے مرنے کے بعد بھی صدقئہ جاریہ کے طور پر جاری رہتے ہیں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس حدیث مبارکہ میں جس دوسری چیز کا ذکر ہے وہ ہے علم یعنی وہ عالم دین حافظ قرآن مفتی یا دینی درس وتدریس سے وابستہ کوئی شخص اپنا علم کسی دوسرے شخص کو منتقل کرتا ہے اور پھر وہ علم آگے سے آگے منتقل ہوتا رہتا ہے تو وہ اس شخص کے لئیے مرنے کے بعد ثواب جاریہ بن جاتا ہے اور وہ جاری و ساری رہتا ہے یا کوئی عام شخص بھی اگر کسی کو کوئی اچھی اور نیکی کے کام کی تلقین کرتا ہے اور اس کی اس کوشش سے اس شخص میں تبدیلی رونما ہو جائے تو وہ اس عام انسان کے لئے بھی صدقئہ جاریہ بن جاتی ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے اس حدیث مبارکہ میں تیسری جس چیز کا ذکر کیا گیا ہے وہ ہے نیک اولاد یعنی کسی شخص نے اپنی اولاد کی تربیت عین شریعت کے مطابق اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کرنے کی تلقین کے ساتھ کی اس رب تعالی کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی تلقین کے ساتھ کی اور پھر وہ نیک اولاد اس کے مرنے کے بعد اس کے دعائے مغفرت کرتی رہی تو یہ اس شخص کے لئیے صدقئہ جاریہ بن جاتی ہے جو اس کے دنیا کے جانے کے بعد بھی جاری و ساری رہتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں یہ تو حدیث مبارکہ کی تشریح و تفسیر تھی جہاں صدقئہ جاریہ کا ذکر کیا گیا لیکن اس دنیا کی عارضی زندگی میں ہم کئی کام ایسے بھی کرجاتے ہیں جو نیک یا اچھے کام نہیں ہوتے بلکہ ان کاموں سے ہمارا رب تعالی بھی ہم سے ناراض ہوتا ہے اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم بھی ناراض ہوتے ہیں اور وہ کام ہمارے مرنے کے بعد گناہ جاریہ کے طور پر جاری و ساری رہیں گے جیسے لوگ سینما گھر بنواکر اسے روزگار کا ذریعہ بنا لیتے ہیں تو یہ جب تک چلتا رہے گا یہ اس کے لئیے گناہ جاریہ بنا رہے گا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں حضرت انسان کی ایجادات میں سے بھی کئی اشیاء ایسی ہیں جن کا استعمال منفی شکل میں بھی ہے اور مثبت انداز میں بھی جیسے ٹی وی ٫ موبائل وغیرہ یعنی اگر کوئی شخص یا کوئی محکمہ ان کو منفی طور پر استعمال کرکے بے حیائی پھیلانے میں اپنا کردار کسی طرح سے بھی ادا کرتا ہوا نظر آتا ہے تو یہ گناہ جاریہ ہے لیکن اگر اس کے مثبت پہلو کی طرف دیکھ کر اس کے ذریعہ دین کے فروغ اور اسلام کی تعلیم کے لئے اسے استعمال کیا جاتا ہے تو یہ ثواب جاریہ یعنی صدقئہ جاریہ بن جاتا ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں گناہ جاریہ صرف یہ ہی نہیں ہے بلکہ کسی کو غلط راستے پر چلا دینا کسی کو ایک دفعہ گناہ کی لذت سے آشناء کرواکر اسے اس کا عادی بنادینا کسی کو شراب کی طرف لے جانا کسی کو جوے کی عادت میں مبتلا کردینا یہ سب گناہ جاریہ میں شامل ہیں جناب گناہ کرکے اس کو آگے منتقل کرنے سے رکنے کی ہمیں بڑی سختی کے ساتھ تلقین کی گئی ہے قرآن مجید کی سورہ النحل کی آیت نمبر 25 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ
لِيَحْمِلُـوٓا اَوْزَارَهُـمْ كَامِلَـةً يَّوْمَ الْقِيَامَةِ ۙ وَمِنْ اَوْزَارِ الَّـذِيْنَ يُضِلُّوْنَـهُـمْ بِغَيْـرِ عِلْمٍ ۗ اَلَا سَآءَ مَا يَزِرُوْنَ
ترجمعہ کنزالایمان:
کہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے جنہیں اپنی جہالت سے گمراہ کرتے ہیں ، سن لو کیا ہی برا بوجھ اٹھاتے ہیں ۔

اس آیت مبارکہ میں رب العزت نے واضح طور پر فرمایا کہ بروز محشر انسان اپنے گناہوں کا بوجھ تو اٹھایا ہوا ہوگا لیکن وہ گناہ کئیے جو اس کے لئیے گناہ جاریہ بن گئے آج بروز محشر ان کا بوجھ بھی اسے اٹھانا پڑے گا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ہمارے ملک میں جس طرح سے الیکشن ہوتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ووٹ دینا فرض ہے اور ووٹ ڈالنا ہر انسان کا شرعی فرض ہے تو میرے نزدیک یہاں یہ بات بھی درست نہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں جس طرح کے لوگ حکمران بن کر آتے ہیں انہیں ووٹ دیکر ہم اپنے لئے گناہ جاریہ کا سامان تیار کرلیتے ہیں کیونکہ ووٹ کا مطلب ہے گواہی یعنی ووٹ دیکر آپ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ جیتنے والا جب حلف اٹھائے گا تو اس پر سو فیصد عمل کرے گا جبکہ ایسا نہیں ہوتا اس لئے وہ اپنی حکومت کے دنوں میں جتنے بھی ناجائز کام کرے گا غلط اقدام اٹھائے گا وہ آپ کے لئے گناہ جاریہ بن جائے گا اور بروز محشر اپنے رب کے سامنے آپ کو جواب دینا پڑے گا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جس طرح ایک طالب علم پورا سال محنت کرکے پڑھائی کرتا ہے کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے رات کو جاگ کر اسے ذہن نشین کرتا ہے اس لئے کہ وہ آنے والے امتحان میں کامیاب ہو جائے اور اگر زرا بھی غلطی سرزرد ہو جائے تو وہ اسے فیل کرسکتی ہے بالکل اسی طرح یہ دنیا اور اس کی زندگی ہمارے لئے ایک پڑھائی ہے جہاں ہمارے لئے اچھے اور برے استاد بھی ہیں اور اچھی بری کتابیں بھی نیکی کرکے اس پر اپنے لئیے صدقئہ جاریہ بنانے کا راستہ بھی ہے اور گناہ کرکے گناہ جاریہ بنانے کا راستہ بھی ہے اور محشر کا دن دراصل ہمارے امتحان کا دن ہوگا جہاں ہم نے اس دنیا میں جو راستہ چنا ہوگا اور اس پر چلتے ہوئے جو حاصل کیا ہوگا اس کا حساب اپنے استاد یعنی رب تعالی کو دینا ہوگا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب زرا سوچئیے کہ ہمارے لئیے کیا بہتر ہے کسی باغ میں کسی سڑک کے کنارے کسی کے لئیے ایک درخت لگانا کہ جب وہ بڑا ہوگا تو لوگوں کو ٹھنڈک کا احساس دے گا اور ہمارے لئے صدقئہ جاریہ بن جائے گا یا کسی کو غلط اور ناجائز کام کا مشورہ دیکر اسے گناہ کی طرف دھکیل کر اپنے لئے گناہ جاریہ کا اہتمام کرنا صدقئہ جاریہ کرنے کے بیشمار طریقہ ہمیں اپنے بزرگوں نے سکھائے اور بتائے ہیں اور خود حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے احادیث کے ذریعہ ہمیں بتائے ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح گناہ جاریہ کی بھی کئی جگہ پر ہمیں رکنے کی تلقین کی گئی ہے فرض کریں کہ آپ اپنی قبر میں ہیں اور فرشتے آپ کو بتا رہے ہیں کہ آپ کے پاس 999 نیکیاں ہیں اور 998 برائی ہیں۔ تو مبارک ہو آپ جنت میں جا رہے ہی اور آپ بہت خوش ہیں۔

پھر اچانک آپ کے گناہوں کی تعداد 1000 تک پہنچ جاتی ہے اور فرشتہ آپ کو بتاتا ہے کہ کسی نے ابھی ابھی ایک گانا یا فحش ویڈیو جو آپ نے اپنے سوشل میڈیا پروفائل پر شیئر کی تھی یا کسی کو سینڈ کی تھی اور اس کی وجہ سے آپ کوگناہ کا بوجھ اٹھانا پڑا اور اب آپ جہنم میں جا رہے ہیں۔

اسے کہتے ہیں گناہ جاریہ اب ہم اندازا لگائیں کہ ہم دن بھر کیا کیا شئیر کررہے ہوتے ہیں یاد رکھئیے جتنی بھی غلط ناجائز اور فحش تصاویر یا ویڈیوز ہم شئیر کرتے ہیں ان کی گنتی کی جارہی ہے اور وہ گناہ جاریہ کی شکل میں بروز محشر ہمارے ہاتھوں میں تھما دی جائیں گی یہ ہی نہیں بلکہ وہ پوسٹ جن کا تعلق مذہبی نوعیت سے ہوتا ہے وہ بغیر تصدیق اور مستند نہ ہونے پر شئیر کرنا بھی غلط اور گناہ ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ہمیں کوشش کرتے رہنا چاہئے کہ ہم اچھے اور نیک کام کرنے کی تلقین کرنے کی کم از کم نیت کرنا شروع کردیں کیونکہ نیت کا ثواب بھی بعض اوقات اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا میں اور بعض اوقات ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئیے بروز محشر میں عطا کرتا ہے جیسے بروز محشر ایک شخص کو حاضر کیا جائے گا جس کے گناہوں کے پلڑے میں کچھ بھی نہیں ہوگا اور نیکیوں کا پلڑا پورا بھرا ہوا ہوگا وہ بہت خوش ہوگا لیکن پھر یکایک اس کے نیکیوں کا پلڑا خالی ہو جائے گا وہ پریشان ہو جائے گا کہ یہ کیا ہوگیا تو اس کو بتایا جائے گا کہ تو نے دنیا میں جو نیک کام کئے وہ سب دکھاوے کے لئے تھے اس لئے اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کو نیکیوں کی ضرورت تھی ان کو تیری نیکیاں دے دیں اب تیرے پاس کوئی نیک عمل نہیں اس لئیے تجھے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس کی یہ حالت دیکھ کر ستر مائوں سے زیادہ پیار کرنے والا خالق کہے گا ٹھر جائو اور پھر اس کے ہاتھ میں ایک پرچی دیکر کہے گا اسے اپنے نیکیوں کے پلڑے میں ڈال لو وہ جیسے ہی اس پرچی کو اپنے نیکیوں کے پلڑے میں رکھے گا وہ بھاری ہو جائے گا وہ حیران ہو جائے گا اور پوچھے گا کہ یا رب یہ کیا ہے ؟ تو رب تعالیٰ فرمائے گا کہ یہ وہ نیک کام ہیں جو تم دنیا میں کرنہ سکے لیکن نیت ضرور کی تھی تمہارے نیت کے ان اجروثواب کو میں نے رکھا ہواذ تھا اور آج وہ تمہیں جہنم میں جانے سے بچاگئیں پھر فرشتوں کو حکم ہوگا کہ اس شخص کو جنت میں لے جائو اور اسے جنت میں لے جایا جائے گا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس دنیاوی عارضی زندگی میں ہمیں صرف ایسے کام کرنا ہوں گےجس کا اجروثواب ہمیں اس دنیا میں بھی مل جائے اور صدقئہ جاریہ کے طور پر ہمارے رخصت ہو جانے پر بھی ہمارے نامہ اعمال میں جاری و ساری رہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سے صرف وہی کام لے جس میں وہ راضی ہو اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم راضی ہوں اور ان کاموں سے بچنے کی توفیق عطا کرے جس سے تیری ناراضگی ہو اور تیرے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم بھی ہم سے ناراض ہوں ہمیں نیک کام کرکے لوگوں تک پہنچانے اور اس کو اپنے لئے صدقئہ جاریہ بنانے کی توفیق عطا کرے آمین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔
 

محمد یوسف میاں برکاتی
About the Author: محمد یوسف میاں برکاتی Read More Articles by محمد یوسف میاں برکاتی: 133 Articles with 95038 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.