Narrated Abu Hurairah:
That the Messenger of Allah (ﷺ): A riding animal can be ridden while it is pawned, and a milking animal can be milked while it is pawned, and it is up to the one riding and drinking (the milk) to maintain it.
[Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih.
We do now know of it being Marfu' except by the narration of 'Amir Ash-Sha'bi from Abu Hurairah. Others have reported this Hadith from Al-A'mash, from Abu Salih, from Abu Hurairah in Mawquf form.
This is acted upon according to some of the people of knowledge, and it is the view of Ahmad and Ishaq.
Some of the people of knowledge said that one may not benefit in any way from what is pawned.
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الظَّهْرُ يُرْكَبُ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَلَبَنُ الدَّرِّ يُشْرَبُ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَعَلَى الَّذِي يَرْكَبُ وَيَشْرَبُ نَفَقَتُهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَيْسَ لَهُ أَنْ يَنْتَفِعَ مِنَ الرَّهْنِ بِشَيْءٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سواری کا جانور جب رہن رکھا ہو تو اس پر سواری کی جائے اور دودھ والا جانور جب گروی رکھا ہو تو اس کا دودھ پیا جائے، اور جو سواری کرے اور دودھ پیے جانور کا خرچ اسی کے ذمہ ہے“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ہم اسے بروایت عامر شعبی ہی مرفوع جانتے ہیں، انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے اور کئی لوگوں نے اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا ہے اور اعمش نے ابوصالح سے اور ابوصالح نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے موقوفا روایت کی ہے، ۳- بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ اور یہی قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی ہے، ۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ رہن سے کسی طرح کا فائدہ اٹھانا درست نہیں ہے۔