Narrated 'Abdullah bin Mas'ud:
That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever takes a false oath to deprive a Muslim of his wealth, he will meet Allah while He is angry with him.
Al-Ash'ath bin Qais said: It is about me, by Allah! There was a dispute about some land between myself and a man from the Jews who denied my ownership of it, so I took him to the Prophet (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: 'Do you have any proof ?' I said: 'No'. So he said to Jew: 'Take an oath.' I said: 'O Messenger of Allah! If he takes an oath then my property will be gone!' So Allah, Most High revealed: Verily those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths.. until the end of the Ayah.
[Abu 'Eisa said:] There are narrations on this topic from Wa'il bin Hujr, Abu Musa, Abu Umamah bin Tha'labah Al-Ansari, and 'Imran bin Husain. The Hadith of Ibn Mas'ud is a Hasan Sahih Hadith.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ . فَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ: فِيَّ وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ ذَلِكَ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ ؟ ، قُلْتُ: لَا، فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفُ، فَيَذْهَبُ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهَ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَأَبِي أُمَامَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْأَنْصَارِيِّ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جھوٹی قسم کھائی تاکہ اس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا“۔ اشعث بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! آپ نے میرے سلسلے میں یہ حدیث بیان فرمائی تھی۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی، اس نے میرے حصے کا انکار کیا تو میں اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پاس لے گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، تو آپ نے یہودی سے فرمایا: ”تم قسم کھاؤ“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو قسم کھا لے گا اور میرا مال ہضم کر لے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» ”اور جو لوگ اللہ کے قرار اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑا سا مول حاصل کرتے ہیں...“ ( آل عمران: ۷۷ ) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں وائل بن حجر، ابوموسیٰ، ابوامامہ بن ثعلبہ انصاری اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔