Narrated Jabir:
that the Messenger of Allah (ﷺ) said: The neighbor has more right to his preemption. He is to be waited for even if he is absent, when their paths are the same.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ يُنْتَظَرُ بِهِ وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَقَدْ تَكَلَّمَ شُعْبَةُ فِي عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ: هُوَ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَكَلَّمَ فِيهِ غَيْرَ شُعْبَةَ، مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَوَى وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، هَذَا الْحَدِيثَ، وَرُوِي عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ: مِيزَانٌ يَعْنِي: فِي الْعِلْمِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا فَإِذَا قَدِمَ فَلَهُ الشُّفْعَةُ وَإِنْ تَطَاوَلَ ذَلِكَ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑوسی اپنے پڑوسی ( ساجھی ) کے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے، جب دونوں کا راستہ ایک ہو تو اس کا انتظار کیا جائے گا ۱؎ اگرچہ وہ موجود نہ ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم عبدالملک بن سلیمان کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے ہیں جس نے اس حدیث کو عطاء سے اور عطاء نے جابر سے روایت کی ہو، ۲- شعبہ نے عبدالملک بن سلیمان پر اسی حدیث کی وجہ سے کلام کیا ہے۔ محدثین کے نزدیک عبدالملک ثقہ اور مامون ہیں، شعبہ کے علاوہ ہم کسی کو نہیں جانتے ہیں جس نے عبدالملک پر کلام کیا ہو، شعبہ نے بھی صرف اسی حدیث کی وجہ سے کلام کیا ہے۔ اور وکیع نے بھی یہ حدیث شعبہ سے اور شعبہ نے عبدالملک بن ابی سلیمان سے روایت کی ہے۔ اور ابن مبارک نے سفیان ثوری سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: عبدالملک بن سفیان میزان ہیں یعنی علم میں، ۲- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ آدمی اپنے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے اگرچہ وہ غائب ہی کیوں نہ ہو، جب وہ ( سفر وغیرہ ) سے واپس آئے گا تو اس کو شفعہ ملے گا گرچہ اس پر لمبی مدت گزر چکی ہو۔