Rafi bin Khadlj said:
I heard Allah's Messenger saying: 'Perform Fajr at AI-Isfar, for indeed its reward is greater.'
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ . قَالَ: وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ أَيْضًا، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، وَجَابِرٍ، وَبِلَالٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَأَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ الْإِسْفَارَ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق مَعْنَى الْإِسْفَارِ: أَنْ يَضِحَ الْفَجْرُ فَلَا يُشَكَّ فِيهِ، وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ مَعْنَى الْإِسْفَارِ تَأْخِيرُ الصَّلَاةِ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”فجر خوب اجالا کر کے پڑھو، کیونکہ اس میں زیادہ ثواب ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رافع بن خدیج کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوبرزہ اسلمی، جابر اور بلال رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم کی رائے نماز فجر اجالا ہونے پر پڑھنے کی ہے۔ یہی سفیان ثوری بھی کہتے ہیں۔ اور شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ «اسفار» ”اجالا ہونے“ کا مطلب یہ ہے کہ فجر واضح ہو جائے اور اس کے طلوع میں کوئی شک نہ رہے، «اسفار» کا یہ مطلب نہیں کہ نماز تاخیر ( دیر ) سے ادا کی جائے ۱؎۔