Albdullah bin Zaid narrated:
When we awoke, we went to Allah's Messenger to inform him of the dream. He said: 'Indeed this dream is true. So go to Bilal, for he has a better and louder voice than you. Convey to him what was said to you, so that he may call (to the prayer) with that.' He said: When Umar bin Al-Khattab heard Bilal calling for the prayer he went to Allah's Messenger, and he was dragging his Izar, (as he was hurrying) saying: 'O Allah's Messenger! By the One Who sent you with the truth! I dreamt the same as what he said.''' He said: So Allah's Messenger said: 'To Allah is the praise, so that confirms it even more.'''
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا أَصْبَحْنَا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالرُّؤْيَا، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ لَرُؤْيَا حَقٍّ، فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَإِنَّهُ أَنْدَى وَأَمَدُّ صَوْتًا مِنْكَ فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا قِيلَ لَكَ وَلْيُنَادِ بِذَلِكَ ، قَالَ: فَلَمَّا سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نِدَاءَ بِلَالٍ بِالصَّلَاةِ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَجُرُّ إِزَارَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلِلَّهِ الْحَمْدُ فَذَلِكَ أَثْبَتُ . قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق أَتَمَّ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ وَأَطْوَلَ، وَذَكَرَ فِيهِ قِصَّةَ الْأَذَانِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةِ مَرَّةً مَرَّةً، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ رَبِّهِ، وَيُقَالُ: ابْنُ عَبْدِ رَبٍّ، وَلَا نَعْرِفُ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا يَصِحُّ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ فِي الْأَذَانِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ لَهُ أَحَادِيثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ عَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے ( مدینہ منورہ میں ایک رات ) صبح کی تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور میں نے آپ کو اپنا خواب بتایا ۱؎ تو آپ نے فرمایا: ”یہ ایک سچا خواب ہے، تم اٹھو بلال کے ساتھ جاؤ وہ تم سے اونچی اور لمبی آواز والے ہیں۔ اور جو تمہیں بتایا گیا ہے، وہ ان پر پیش کرو، وہ اسے زور سے پکار کر کہیں“، جب عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے بلال رضی الله عنہ کی اذان سنی تو اپنا تہ بند کھینچتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے، میں نے ( بھی ) اسی طرح دیکھا ہے جو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا شکر ہے، یہ بات اور پکی ہو گئی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- اور ابراہیم بن سعد نے یہ حدیث محمد بن اسحاق سے اس سے بھی زیادہ کامل اور زیادہ لمبی روایت کی ہے۔ اور اس میں انہوں نے اذان کے کلمات کو دو دو بار اور اقامت کے کلمات کو ایک ایک بار کہنے کا واقعہ ذکر کیا ہے، ۴- عبداللہ بن زید ہی ابن عبدربہ ہیں اور انہیں ابن عبدرب بھی کہا جاتا ہے، سوائے اذان کے سلسلے کی اس ایک حدیث کے ہمیں نہیں معلوم کہ ان کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اور بھی حدیث صحیح ہے، البتہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی کی کئی حدیثیں ہیں جنہیں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، اور یہ عباد بن تمیم کے چچا ہیں۔