Muhammed bin 'Amr narrated from his father, from his grandfather who said:
I heard Bilal bin Al-Harith Al Muzani, the Companion of the Messenger of Allah (s.a.w) saying: 'I heard the Messenger of Allah (s.a.w) saying: Indeed one of you says a statement pleasing to Allah, not realizing that you have achieved what you have achieved. Then for it, Allah writes for him His pleasure until the Day of Meeting Him. And one of you says a statement angering Allah, not realizing that you have achieved what you have achieved. Then for it, Allah writes for him His anger until the Day of Meeting with Him.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَال: سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا سَخَطَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَ هَذَا، قَالُوا: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ جَدِّهِ.
صحابی رسول بلال بن حارث مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے کوئی اللہ کی رضا مندی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں وہ نہیں جانتا کہ اس کی وجہ سے اس کا مرتبہ کہاں تک پہنچے گا حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے اپنی خوشنودی اور رضا مندی لکھ دیتا ہے جس دن وہ اس سے ملے گا، اور تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ اس کی وجہ سے اس کا وبال کہاں تک پہنچے گا جب کہ اللہ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے ہے جس دن وہ اس سے ملے گا اپنی ناراضگی لکھ دیتا ہے“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور اسے اسی طرح سے کئی لوگوں نے محمد بن عمرو سے اسی کے مثل روایت کیا ہے یعنی «عن محمد بن عمرو عن أبيه عن جده عن بلال بن الحارث» کی سند سے، ۳- اس حدیث کو مالک نے «عن محمد بن عمرو عن أبيه عن بلال بن الحارث» کی سند سے روایت کیا ہے لیکن اس میں «عن أبيه» کا ذکر نہیں ہے، ۴- اس باب میں ام حبیبہ سے بھی روایت ہے۔