Anas bin Malik narrated:
My grandmother Mutalikah invited Allah's Messenger to a meal that she prepared. He ate from it, then said: 'Stand so tht we may lead you in prayer.' He said: I got a Hasir of our which had become dark because of prolonged use, so I washed it with water. Allah's Messenger stood on it, and the orphan and I aligned behind him and the only lady stood behind us. He (Allah's Messenger) led us in two Rak'ah of prayer and then left.
حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: قُومُوا فَلْنُصَلِّ بِكُمْ قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِالْمَاءِ، فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ عَلَيْهِ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا كَانَ مَعَ الْإِمَامِ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ قَامَ الرَّجُلُ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ وَالْمَرْأَةُ خَلْفَهُمَا، وَقَدِ احْتَجَّ بَعْضُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي إِجَازَةِ الصَّلَاةِ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، وَقَالُوا: إِنَّ الصَّبِيَّ لَمْ تَكُنْ لَهُ صَلَاةٌ وَكَأَنَّ أَنَسًا كَانَ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ فِي الصَّفِّ، وَلَيْسَ الْأَمْرُ عَلَى مَا ذَهَبُوا إِلَيْهِ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَهُ مَعَ الْيَتِيمِ خَلْفَهُ، فَلَوْلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْيَتِيمِ صَلَاةً لَمَا أَقَامَ الْيَتِيمَ مَعَهُ وَلَأَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ، وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ دَلَالَةٌ أَنَّهُ إِنَّمَا صَلَّى تَطَوُّعًا أَرَادَ إِدْخَالَ الْبَرَكَةِ عَلَيْهِمْ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کی دادی ملیکہ رضی الله عنہا نے کھانا پکایا اور اس کو کھانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا، آپ نے اس میں سے کھایا پھر فرمایا: ”اٹھو چلو ہم تمہیں نماز پڑھائیں“، انس کہتے ہیں ـ: تو میں اٹھ کر اپنی ایک چٹائی کے پاس آیا جو زیادہ استعمال کی وجہ سے کالی ہو گئی تھی، میں نے اسے پانی سے دھویا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے، میں نے اور یتیم نے آپ کے پیچھے اس پر صف لگائی اور دادی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں، تو آپ نے ہمیں دو رکعات پڑھائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف پلٹے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب امام کے ساتھ ایک مرد اور ایک عورت ہو تو مرد امام کے دائیں طرف کھڑا ہو اور عورت ان دونوں کے پیچھے۔ ۳- بعض لوگوں نے اس حدیث سے دلیل لی ہے کہ جب آدمی صف کے پیچھے تنہا ہو تو اس کی نماز جائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ بچے پر نماز تو تھی ہی نہیں گویا عملاً انس رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تنہا ہی تھے، لیکن ان کی یہ دلیل صحیح نہیں ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انس کو اپنے پیچھے یتیم کے ساتھ کھڑا کیا تھا، اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یتیم کی نماز کو نماز نہ مانتے تو یتیم کو ان کے ساتھ کھڑا نہ کرتے بلکہ انس کو اپنے دائیں طرف کھڑا کرتے، انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے انہیں اپنی دائیں طرف کھڑا کیا، اس حدیث میں دلیل ہے کہ آپ نے نفل نماز پڑھی تھی اور انہیں برکت پہنچانے کا ارادہ کیا تھا۔