At-Tufail bin Ubayy bin Ka'b narrated from his father who said:
When a third of the night had passed, the Messenger of Allah(s.a.w) stood and said: 'O you people! Remember Allah! Remember Allah! The Rajifah is coming, followed by the Radifah, death and what it brings is coming, death and what it brings is coming!' Ubayy said: I said: 'O Messenger of Allah! Indeed I say very much Salat for you. How much of my Salat should I make for you?' He said: 'As you wish.' [He said:] I said: 'A fourth?' He said: 'As you wish. But if you add more it would be better for you.' I said: 'Then half?' He said: 'As you wish. And if you add more it would be better [for you].' [He said:] I said: 'Then two-thirds? 'He said: 'As you wish, but if you add more it would be better for you.' I said: 'Should I make all of my Salat for you?' He said: 'Then your problems would be solved and your sins would be forgiven.'
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا اللَّهَ، اذْكُرُوا اللَّهَ جَاءَتِ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ ، قَالَ أُبَيٌّ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي ؟ فَقَالَ: مَا شِئْتَ ، قَالَ: قُلْتُ: الرُّبُعَ ؟ قَالَ: مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ ، قُلْتُ: النِّصْفَ ؟ قَالَ: مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ ، قَالَ: قُلْتُ: فَالثُّلُثَيْنِ ؟ قَالَ: مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ ، قُلْتُ: أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا، قَالَ: إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب دو تہائی رات گزر جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے اور فرماتے: لوگو! اللہ کو یاد کرو، اللہ کو یاد کرو، کھڑکھڑانے والی آ گئی ہے اور اس کے ساتھ ایک دوسری آ لگی ہے، موت اپنی فوج لے کر آ گئی ہے۔ موت اپنی فوج لے کر آ گئی ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ پر بہت صلاۃ ( درود ) پڑھا کرتا ہوں سو اپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”جتنا تم چاہو“، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپ نے فرمایا: ”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے“، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا: ”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا دو تہائی؟“ آپ نے فرمایا: ”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا: وظیفے میں پوری رات آپ پر درود پڑھا کروں؟ ۔ آپ نے فرمایا: ”اب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہو گا اور اس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔