Narrated Abu Sa'eed:
Abu Musa sought permission to enter upon 'Umar. He said: 'As-Salamu 'Alaykum (Peace be upon you). May I enter?' 'Umar said: 'Once.' Then he was silent for some time. Then he said: 'As-Salamu 'Alaykum (Peace be upon you). May I enter?' 'Umar said: Twice.' Then he was silent for some time. Then he said: 'As-salamu 'Alaykum (Peace be upon you). May I enter?' 'Umar said: 'Three times.' Then he (Abu Musa) left. 'Umar said to the gate-keeper: 'What did he do?' He replied: 'He left. He said: 'Bring him to me.' So when he came, 'Umar said to him: 'What is this that you have done?' He said: 'The Sunnah.' He said: 'The Sunnah? By Allah! You had better bring me proof or a witness to clarify this, or I will do this or that to you.' He said So he came to us while we were sitting with Ansar. He said: 'O People of the Ansar! Are you not the most knowledgeable people about the Ahadith of the Messenger of Allah (ﷺ)? Did the Messenger of Allah (ﷺ) not say: Seeking permission is to be done three time. Either you are permitted, or other wise leave? The people began joking. Abu Sa'eed said: Then I raised my head toward him and said: Whatever punishment you are afflicted with because of this, then I shall be your partner in it. So he went to 'Umar to inform him him about it, and 'Umar said: I did not know about about this.
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ ؟ قَالَ عُمَرُ: وَاحِدَةٌ ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً، ثُمّ قَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ ؟ قَالَ عُمَرُ: ثِنْتَانِ ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ ؟ فَقَالَ عُمَرُ: ثَلَاثٌ، ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ لِلْبَوَّابِ: مَا صَنَعَ ؟ قَالَ: رَجَعَ، قَالَ عَلَيَّ بِهِ، فَلَمَّا جَاءَهُ قَالَ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتَ ؟ قَالَ: السُّنَّةُ، قَالَ السُّنَّةُ ؟، وَاللَّهِ لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبُرْهَانٍ أَوْ بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ بِكَ، قَالَ: فَأَتَانَا وَنَحْنُ رُفْقَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، أَلَسْتُمْ أَعْلَمَ النَّاسِ رَسُولِ للَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ، وَإِلَّا فَارْجِعْ فَجَعَلَ الْقَوْمُ يُمَازِحُونَهُ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَيْهِ فَقُلْتُ: فَمَا أَصَابَكَ فِي هَذَا مِنَ الْعُقُوبَةِ فَأَنَا شَرِيكُكَ، قَالَ: فَأَتَى عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ عُمَرُ: مَا كُنْتُ عَلِمْتُ بِهَذَا، وفي الباب عن عَلِيٍّ، وَأُمِّ طَارِقٍ مَوْلَاةِ سَعْدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْجُرَيْرِيُّ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ يُكْنَى: أَبَا مَسْعُودٍ، وَقَدْ رَوَى هَذَا غَيْرُهُ أَيْضًا عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، وَأَبُو نَضْرَةَ الْعَبْدِيُّ اسْمُهُ: الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِكِ بْنِ قُطَعَةَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ نے عمر رضی الله عنہ سے ان کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا: «السلام عليكم» کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ عمر رضی الله عنہ نے ( دل میں ) کہا: ابھی تو ایک بار اجازت طلب کی ہے، تھوڑی دیر خاموش رہ کر پھر انہوں نے کہا: «السلام عليكم» کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ عمر رضی الله عنہ نے ( دل میں ) کہا: ابھی تو دو ہی بار اجازت طلب کی ہے۔ تھوڑی دیر ( مزید ) خاموش رہ کر انہوں نے پھر کہا: «السلام عليكم» کیا مجھے اندر داخل ہونے کی اجازت ہے؟ عمر رضی الله عنہ نے ( دل میں کہا ) تین بار اجازت طلب کر چکے، پھر ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ واپس ہو لیے، عمر رضی الله عنہ نے دربان سے کہا: ابوموسیٰ نے کیا کیا؟ اس نے کہا: لوٹ گئے۔ عمر رضی الله عنہ نے کہا انہیں بلا کر میرے پاس لاؤ، پھر جب وہ ان کے پاس آئے تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: یہ آپ نے کیا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سنت پر عمل کیا ہے، عمر رضی الله عنہ نے کہا سنت پر؟ قسم اللہ کی! تمہیں اس کے سنت ہونے پر دلیل و ثبوت پیش کرنا ہو گا ورنہ میں تمہارے ساتھ سخت برتاؤ کروں گا۔ ابو سعید خدری کہتے ہیں: پھر وہ ہمارے پاس آئے، اس وقت ہم انصار کی ایک جماعت کے ساتھ تھے۔ ابوموسیٰ اشعری نے کہا: اے انصار کی جماعت! کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو دوسرے لوگوں سے زیادہ جاننے والے نہیں ہو، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: «الاستئذان ثلاث» ( اجازت طلبی ) تین بار ہے۔ اگر تمہیں اجازت دے دی جائے تو گھر میں جاؤ اور اگر اجازت نہ دی جائے تو لوٹ جاؤ؟ ( یہ سن کر ) لوگ ان سے ہنسی مذاق کرنے لگے، ابو سعید خدری کہتے ہیں: میں نے اپنا سر ابوموسیٰ اشعری کی طرف اونچا کر کے کہا: اس سلسلے میں جو بھی سزا آپ کو ملے گی میں اس میں حصہ دار ہوں گا، راوی کہتے ہیں: پھر وہ ( ابوسعید ) عمر رضی الله عنہ کے پاس آئے، اور ان کو اس حدیث کی خبر دی، عمر نے کہا: مجھے اس حدیث کا علم نہیں تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور جریری کا نام سعید بن ایاس ہے اور ان کی کنیت ابومسعود ہے۔ یہ حدیث ان کے سوا اور لوگوں نے بھی ابونضرہ سے روایت کی ہے، اور ابونضرہ عبدی کا نام منذر بن مالک بن قطعہ ہے، ۲- اس باب میں علی اور سعد کی آزاد کردہ لونڈی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔