Narrated Ibn Mas'ud:
that the Prophet (ﷺ) said: taking hold of the hand is from the completeness of the greeting.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مِنْ تَمَامِ التَّحِيَّةِ الْأَخْذُ بِالْيَدِ ، وفي الباب عن الْبَرَاءِ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعُدَّهُ مَحْفُوظًا، وَقَالَ: إِنَّمَا أَرَادَ عِنْدِي حَدِيثَ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَمَّنْ، سَمِعَ ابْنَ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا سَمَرَ إِلَّا لِمُصَلٍّ أَوْ مُسَافِرٍ ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَإِنَّمَا يُرْوَى عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، أَوْ غَيْرِهِ، قَالَ: مِنْ تَمَامِ التَّحِيَّةِ الْأَخْذُ بِالْيَدِ .
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکمل سلام ( «السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ» کہنے کے ساتھ ساتھ ) ہاتھ کو ہاتھ میں لینا یعنی ( مصافحہ کرنا ) ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف یحییٰ بن سلیم کی روایت سے جسے وہ سفیان سے روایت کرتے ہیں جانتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسے محفوظ شمار نہیں کیا، اور کہا کہ میرے نزدیک یحییٰ بن سلیم نے سفیان کی وہ روایت مراد لی ہے جسے انہوں نے منصور سے روایت کی ہے، اور منصور نے خیثمہ سے اور خیثمہ نے اس سے جس نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے سنا ہے اور ابن مسعود نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ آپ نے فرمایا: ” ( بعد نماز عشاء ) بات چیت اور قصہ گوئی نہیں کرنی چاہیئے، سوائے اس شخص کے جس کو ( ابھی کچھ دیر بعد اٹھ کر تہجد کی ) نماز پڑھنی ہے یا سفر کرنا ہے، محمد کہتے ہیں: اور منصور سے مروی ہے انہوں نے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے عبدالرحمٰن بن یزید سے یا ان کے سوا کسی اور سے روایت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: سلام کی تکمیل سے مراد ہاتھ پکڑنا ( مصافحہ کرنا ) ہے، ۳- اس باب میں براء اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔